نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2025 نے اس سال عوامی رائے کی ایک زیادہ مضبوط اور جامع تصویر پیش کی ہے۔ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں بدعنوانی کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں، جبکہ مختلف سرکاری اداروں کی کارکردگی کے بارے میں عوامی تاثر میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سال سروے کا دائرہ کار قابلِ ذکر حد تک بڑھایا گیا، جس میں 20 اضلاع کے 4 ہزار شہریوں کی رائے شامل کی گئی۔ شہری و دیہی آبادی، خواتین اور معذور افراد کی شمولیت کے باعث سامنے آنے والا ڈیٹا اب پہلے سے کہیں زیادہ جامع اور ملک گیر نوعیت رکھتا ہے۔ واضح کیا گیا کہ این سی پی ایس عوامی موڈ اور ان کے روزمرہ تجربات کو ناپتا ہے اور کسی بھی ادارے یا فرد کے خلاف کرپشن کے حقائق یا ثبوت فراہم نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاق پر اربوں روپے کرپشن کا الزام

سروے نے یہ بھی واضح کیا کہ این سی پی ایس کا پاکستان کے عالمی کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اگرچہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جرمنی کا قومی چیپٹر ہے، تاہم این سی پی ایس ایک مقامی سروے ہے جو عالمی سی پی آئی کا حصہ نہیں بنتا۔

اعداد و شمار کے مطابق 66 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں انہیں کسی سرکاری سروس کے لیے رشوت دینے کی ضرورت پیش نہیں آئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزمرہ کے معاملات میں کرپشن کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں ہے۔ اسی طرح تقریباً 60 فیصد افراد نے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے تناظر میں معاشی استحکام کی کوششوں کو مکمل یا جزوی طور پر سراہا۔

اداروں کے بارے میں عوامی رائے میں بھی مثبت تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، جہاں پولیس کی کارکردگی سے متعلق تاثر میں 6 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی ہے، جو اصلاحات اور بہتر سروس ڈیلیوری کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن کے شعبوں میں بھی عوامی تاثر بہتر ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:  کرپشن سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہے، شاہد خاقان عباسی

سروے نے واضح کیا کہ عوامی ایجنڈا اب زیادہ مضبوط ادارہ جاتی اصلاحات کا متقاضی ہے، جس میں بہتر احتساب، اختیارات میں کمی اور جاننے کے حق جیسے قوانین کو مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ 78 فیصد افراد چاہتے ہیں کہ احتسابی ادارے جیسے نیب اور ایف آئی اے خود بھی مکمل طور پر شفاف اور جوابدہ ہوں، جو اس بات کی علامت ہے کہ عوام اداروں کی ساکھ بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

صحت کے شعبے کے حوالے سے سامنے آنے والا ’اصلاحاتی بلیوپرنٹ‘ بھی قابلِ ذکر ہے، جہاں شہریوں نے ادویات کے کمیشن سسٹم پر سخت کنٹرول، ڈاکٹروں کی نجی پریکٹس کے واضح قواعد، مضبوط ریگولیٹرز اور مؤثر شکایت سیل قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسی طرح سیاست اور عوامی اخراجات میں شفافیت کے مطالبے میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں 80 فیصد سے زائد شہریوں نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ میں کاروباری سرمایہ کاری پر پابندی یا سخت ریگولیشن کا مطالبہ کیا جبکہ 55 فیصد نے حکومتی اشتہارات سے سیاسی نام اور تصاویر ہٹانے کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں: نیب اور این سی اے کا منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق

42 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر گمنامی اور ریوارڈ سسٹم موجود ہو تو وہ بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنے میں خود کو محفوظ سمجھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سی پی ایس میں بھی

پڑھیں:

فرانسیسی بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس کا پاکستانی معیشت پر سروے

بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس نے پاکستان میں مہنگائی کو دوبارہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا ۔ سروے میں بتایا کہ پاکستان کی صرف 18 فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے۔ البتہ تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔
فرانسیسی ادارے ایپسوس کےسروے کے مطابق مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا اور بےروزگاری دوسرا اہم معاشی مسئلہ ہے۔۔ نواسی فیصد شہری گھریلو خریداری میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ نوکری کے تحفظ پر صرف بائیس فیصد شہری مطمئن ہیں۔ پاکستان کی صرف اٹھارہ فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے، جبکہ صرف سولہ فیصد لوگ مستقبل میں سرمایہ کاری کیلئے پراعتماد ہیں۔
سروے کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد بڑھی ہوئی عوامی امید دوبارہ کم ہوکر پرانی سطح پر آگئی۔ البتہ نوجوان پاکستانیوں کی مثبت سوچ معیشت کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ ذاتی مالی حالت پر نوجوانوں کا اعتماد تاریخی طور پر بلند ترین سطح پر پہنچا۔ اس رجحان سے پالیسی ساز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں بڑھتی مالی امید پالیسی سازی کے لیے اہم موقع ہے۔ ذاتی مالی صورتحال بہتر ہونے کی امید تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔ ایپسوس سروے کے مطابق تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معیشت بہتری کی جانب گامزن اور پاکستان میں کرپشن میں نمایاں کمی ہوئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
  • معیشت مستحکم، پولیس اور سرکاری خریداری میں کرپشن ٹاپ پر، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا تازہ سروے
  • پاکستان میں شفافیت میں اضافہ اور کرپشن میں کمی ہوئی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
  • پنجاب کو محفوظ ترین صوبہ بنانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی: مریم نواز
  • کرپشن کم، شفافیت میں اضافہ، معیشت ترقی کی طرف گامزن
  • پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں واضح کمی؛ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سروے رپورٹ جاری
  • پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں واضح کمی ہوئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
  • پاکستان میں مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار
  • فرانسیسی بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس کا پاکستانی معیشت پر سروے