کسی کو خدا یا دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کیلئے کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے تقریر، انتخاب اور اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اور حکومت اس پر اصرار کرتی ہے تو یہ آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ "وندے ماترم" کے 150 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے کہا کہ آئین، فکر اور مذہب کی مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی کو کسی مذہب یا علامت سے جوڑنا آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ شہریوں کو کسی بھگوان سے عقیدت ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور شہریوں سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ کا مطالبہ نہیں کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ "وندے ماترم" ہندوستان کا قومی گانا ہے، جس کا مطلب ہے ماں، میں تجھے نمن کرتا ہوں یعنی تیری تعظیم میں جھکتا ہوں۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں اسد الدین اویسی نے وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر پارلیمنٹ میں خصوصی بحث کے دوران اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جب آئین کا پہلا صفحہ فکر، تقریر، عقیدہ، مذہب اور عبادت کی مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے، تو کسی بھی شہری کو کس طرح مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب کی تعظیم میں عبادت کرے یا جھک جائے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کو مسلمانوں کو وندے ماترم پڑھنے یا کہنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیئے۔ تقریر، انتخاب اور اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی اور حکومت اس پر اصرار کرتی ہے تو یہ آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے یہ ریمارکس پارلیمنٹ میں "قومی گیت وندے ماترم کے 150 سال" پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کئے۔
اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ حب الوطنی کو کسی ایک مذہب یا شناخت سے جوڑنا آئینی اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے سماجی تقسیم بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی دیوتا کے نام سے نہیں ہم عوام سے شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے تمہید میں درج فکر، تقریر، عقیدہ اور عبادت کی آزادی کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ریاست کسی ایک مذہب کی ملکیت نہیں ہو سکتی۔ دستور ساز اسمبلی میں ہونے والی بحثوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وندے ماترم سے متعلق تبدیلیوں پر غور کیا گیا، لیکن دیوی کے نام سے تمہید شروع کرنے کی تجویز کو کبھی قبول نہیں کیا گیا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان جناح کے سخت مخالف ہیں۔ اس لئے انہوں نے ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 1942ء میں، جن لوگوں کی بہت تعریف کی جاتی ہے، ان میں سے کچھ کے سیاسی آباؤ و اجداد نے شمال مغربی سرحدی صوبے، سندھ اور بنگال میں جناح کی مسلم لیگ کے ساتھ مخلوط حکومتیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جناح کے سخت مخالف ہیں اسی لئے ہم ہندوستان (بھارت) میں ہی رہے لیکن 1942ء میں، آپ جن سیاسی آباؤ اجداد کی تعریف کرتے ہیں، انہوں نے شمال مغربی سرحدی صوبے، سندھ اور بنگال میں جناح کی مسلم لیگ کے ساتھ مخلوط حکومتیں قائم کیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے انہوں نے کہا کہ اصولوں کے خلاف وندے ماترم
پڑھیں:
تحریک انصاف کا پشاور میں سیاسی پاور شو، آئین کو اصل صورت میں بحال کرنے کا مطالبہ
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جلسہ سے خطاب میں کہا کہ حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہو گیا ہے، ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، آئین پاکستان کے مطابق جو آئین توڑتا ہے وہ سیکورٹی رسک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف نے حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں جلسہ کا انعقاد کیا جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ پی ٹی آئی نے آئندہ اتوار کوہاٹ میں جلسے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورننس نہ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، گورننس نہ ہوتی تو تیسری بار حکومت نہ بناتے، کہا جاتا ہے خیبر پختونخوا حکومت سنجیدہ نہیں ہے، سنجیدہ تو آپ نہیں ہیں، آپریشن پر آپریشن ڈرون پر ڈرون کر رہے ہیں، آپ کی پالیسی کامیاب نہیں ہو رہی تو پالیسی تبدیل کریں، ہمارا کیا قصور ہے، پاکستانی قوم عمران خان کیساتھ کھڑی ہے، ہماری جدوجہد پاکستانی پرچم کے سائے تلے ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشاور کے لئے سو ارب روپے کا اعلان کرتا ہوں، یہاں سو بستروں کا اسپتال اور انڈر پاسز بنائیں گے، پشاور میں 2013 سے 2024 تک تحریک انصاف کو ووٹ ملا اور کلین سویپ کیا، مجھے جو عزت ملی بانی چیئرمین کی وجہ سے ملی ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جلسہ سے خطاب میں کہا کہ حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہو گیا ہے، ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، آئین پاکستان کے مطابق جو آئین توڑتا ہے وہ سیکورٹی رسک ہے، جن لوگوں نے جنگ کو ترک کیا وہ ترقی کر رہے ہیں، ہمیں جنگی جنونیت ختم کرنا ہو گی، افغانی ہمارے بھائی ہیں ہم ایک زنجیر ہیں، آئین و قانون کی بات کرنے والے کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی کانفرنس بلائی جائے جس میں ججز، جرنیل، علماء اور سیاستدانوں کو مدعو کیا جائے، قومی کانفرنس میں ہم ایک دوسرے کو بخش دیں اور ملک کو بچائیں، پاکستان ایسا ملک ہو جہاں ہم آزاد ہوں اور آئین و قانون کی بالادستی ہو۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے
مرکزی رہنما اسد قیصر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آج کے جلسے نے پھر ثابت کردیا یہ صوبہ اور پشاور عمران خان کا مضبوط قلعہ ہے اور رہے گا، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ کسی دھونس اور دباؤ سے عمران خان یا اس کے ساتھیوں کو جھکا لینگے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی عوام سے عملاً ووٹ کا حق چھینا جاچکا ہے، ایک سترہ سیٹوں والے کو حکومت دی گئی ہے، طاقتور حلقے چاہتے ووٹ کا حق پاکستانی عوام کے پاس نہیں ہوگا بلکہ یہ جسے چاہیں گے خود حکومت پر بٹھائیں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ نواز شریف خود ایک بزرگ خاتون یاسمین راشد سے ہارا ہوا ہے اور آج یہ سترہ سیٹوں والے ملک کے لیے قانون سازی کررہے ہیں پاکستانی قوم اس آئین شکنی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ جلسے سے پاکستان تحریک انصاف اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔