یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کا صیہونی ریاست سے تجارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اجلاس کے دوران سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ کی سربراہ ایراٹکسیہ گارسیا پیریز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی اذیت ناک حالت پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک قابض اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا نہیں ملتی تب تک حقیقی امن ممکن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور فلسطینی عوام پر جاری درندگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ یورپی پارلیمنٹ کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران سامنے آیا جو یورپی یونین کے رہنماؤں کی کل ہونے والی برسلز سربراہ کانفرنس سے قبل منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ کی سربراہ ایراٹکسیہ گارسیا پیریز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی اذیت ناک حالت پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک قابض اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا نہیں ملتی تب تک حقیقی امن ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کونسل کو واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہیے اور قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اس کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو غزہ میں ہونے والی ’’نسل کشی‘‘ پر جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔
فرانسیسی رکن پارلیمنٹ مانون اوبری، جو بائیں بازو کی سوشلسٹ ڈیموکریٹک بلاک سے تعلق رکھتی ہیں، نے غزہ میں جاری قتل و غارت اور تباہی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی کمیشن نے زمین پر رونما ہونے والی حقیقتوں کو نظر انداز کیا ہے۔ اوبری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیس نکاتی نام نہاد امن اسکیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کسی امن منصوبے کا نہیں بلکہ ’’غزہ پر نیا استعماری قبضہ‘‘ قائم کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری تاریخ کے کٹہرے میں کھڑی ہے اور دنیا یہ ضرور یاد رکھے گی کہ کن ممالک نے قابض اسرائیل کو خصوصی شراکت دار کا درجہ برقرار رکھا اور اس پر پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا، جب کہ وہ مسلسل قتل و تباہی کی پالیسی پر عمل پیرا رہا۔ اسی طرح ہسپانوی رکن پارلیمنٹ ایرین مونتیرو نے بھی قابض اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط منقطع کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض اسرائیل
پڑھیں:
ہم اسرائیل کیساتھ دوستی کے خواہاں نہیں، بیروت
غاصب صیہونی رژیم کے اس دعوے کے برعکس کہ لبنانی حکومت تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنیکی کوشش میں ہے، لبنانی ڈپٹی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ لبنان نے قابض صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی کوشش کبھی نہیں کی اسلام ٹائمز۔ لبنان کے نائب وزیر اعظم طارق میتری (Tarek Mitri) نے اعلان کیا ہے کہ ماہ مارچ میں قابض صیہونی رژیم نے ثالثوں کے ذریعے بیروت سے سیاسی مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن لبنان نے اسے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ المیادین کے ساتھ انٹرویو میں طارق میتری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی ایسی ہی ثالثی کی تجویز پیش کی تھی اور ہمارا خیال تھا کہ امریکی کوششوں سے، معاہدے کی پاسداری کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا!
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے امریکی ایلچی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ جسے لبنان نے قبول کیا تھا، لبنانی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا ہے.. وہ معاہدہ کہ جو گذشتہ سال 27 نومبر کے روز حاصل ہوا تھا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ لبنان ان مذاکرات کے دوران سرحدی حدود کے مسئلے کو حل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، طارق میتری نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی یہ تصور بھی کرتا ہے کہ لبنان اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہے یا اسے ایسا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اپنی گفتگو کے آخر میں طارق میتری نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ لبنان کا اصرار ہے کہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات، فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوں کیونکہ سیاسی سطح پر مذاکرات، بیروت کے لئے کوئی آپشن نہیں اور شاید یہ ہی مسئلہ اسرائیل کو پریشان کرتا ہے اور اسی لئے وہ اپنے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے!