اپنے ایک مشترکہ بیان میں 8 عرب و اسلامی ممالک نے رفح بارڈر کراسنگ کے "یکطرفہ طور پر کھولے جانے" کے بارے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غزہ کے لوگوں کو "جبری نقل مکانی" پر مجبور کرنا ہے اسلام ٹائمز۔ 8 عرب و اسلامی ممالک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں غزہ کی پٹی کے مکینوں کو مصر منتقل کرنے کے لئے رفح بارڈر کراسنگ کو "یکطرفہ طور پر کھولنے" کے بارے اسرائیل کے حالیہ بیانات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس بیان میں مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، اردن، پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے تاکید کی کہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے "جبری نقل مکانی" پر مجبور کرنے سے متعلق کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے نیز یہ کہ کسی بھی فریق کو غزہ کی آبادی کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرنے کا حق حاصل نہیں۔
  اپنے مشترکہ بیان کے ایک دوسرے حصے میں مذکورہ ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر "مکمل عملدرآمد" کی ضرورت پر زور دیا کہ جس میں رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھولنے، غزہ کے باشندوں کے لئے نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت، علاقے سے کسی بھی "جبری نقل مکانی" پر پابندی اور لوگوں کے لئے غزہ میں باقی رہنے نیز مستقبل کی تعمیر نو میں حصہ لینے کے لئے موزوں حالات پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نے "خطے میں امن کے قیام کے لئے ٹرمپ کے عزم" کو بھی سراہا اور "ٹرمپ منصوبے کی تمام شقوں کے بلا تاخیر یا رکاوٹ نفاذ" پر بھی زور دیا کہ جو ان کے بقول، "خطے میں امن و سلامتی" کو مستحکم کر سکتے ہیں۔
اس بیان میں غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی حالات کا بھی حوالہ دیا گیا اور جنگ بندی کے مکمل استحکام، شہریوں کی تکالیف کا خاتمہ اور انسانی امداد کے غیر مشروط داخلے پر بھی زور دیا گیا۔ آٹھوں وزرائے خارجہ نے جلد از جلد تعمیر نو اور تزئین و آرائش کے لئے کوششیں شروع کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور فلسطینی علاقوں میں دیرپا استحکام پیدا کرنے کے عمل کے ایک حصے کے طور پر "فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کے انتظام و انصرام کے لئے حالات پیدا کرنے" کو بھی ضروری قرار دیا۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک امریکہ کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ علاقائی و بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ بھی تعاون و ہم آہنگی جاری رکھنے کو تیار ہیں کہ جس کا مقصد سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 اور دیگر متعلقہ قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور "منصفانہ، جامع و پائیدار امن" کے حصول کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس حل کے مطابق، 4 جون 1967 کی سرحدوں پر ایک "آزاد فلسطینی ریاست" قائم کی جائے گی، جس میں غزہ اور مغربی کنارہ بھی شامل ہو گا اور اس کا دارالحکومت "مشرقی بیت المقدس" قرار پائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زور دیا کے لئے

پڑھیں:

پشاور، عدالت کا ڈی جی ایکسائز سمیت 8 اہلکاروں کی تتنخواہ بند کرنے کا حکم

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں سات دسمبر 2024 سے منشیات کا ایک مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں تھانہ ایکسائز کے سات اہلکار بطور استغاثہ گواہان نامزد ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عدالتی احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر ڈی جی ایکسائز سمیت 8 اہلکاروں کی تتنخواہ بند کے لیے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کو مراسلہ لکھ دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں سات دسمبر 2024 سے منشیات کا ایک مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں تھانہ ایکسائز کے سات اہلکار بطور استغاثہ گواہان نامزد ہیں۔ مراسلے کے مطابق گواہان کو پیش ہونے کے لیے کئی بار نوٹسز جاری کیے گئے، ڈی جی ایکسائز کو بھی نوٹس جاری کیا لیکن کوئی عمل نہیں ہوا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گواہان کے پیش نہ ہونے سے مقدمہ مزید طویل ہورہا ہے لہٰذا اکاؤنٹنٹ جنرل آفس ڈی جی ایکسائز سمیت دیگر اہلکاروں کی تتنخواہ بند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس، بینک آف بلوچستان کے قیام سمیت دیگر فیصلے
  • پشاور، عدالت کا ڈی جی ایکسائز سمیت 8 اہلکاروں کی تتنخواہ بند کرنے کا حکم
  • غداروں کی ہماری قوم میں کوئی جگہ نہیں، فلسطین کی مقاومتی کمیٹی کا صیہونی ایجنٹوں کو انتباہ
  • سپریم کورٹ، انتخابی نظام غیر اسلامی قرار دینے کی درخواست 36 سال بعد نمٹا دی گئی
  • کراچی پر کون قابض، کون خدمت گار؟ حقائق بولنے لگے
  • صیہونی حکمران ہرگز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے، حزب اللہ لبنان
  • صیہونی حکمران ہر گز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے، حزب اللہ لبنان
  • امریکا نے افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کردیں
  • قابض میئر سانحہ نیپاکی ذمے داری قبول کریں اور استعفا دیں ‘سیف الدین