صیہونی حکمران ہر گز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے، حزب اللہ لبنان
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
لبنان پارلیمنٹ میں حزب اللہ لبنان کے رکن حسن فضل اللہ نے مشہد میں ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیتن یاہو اور اس کی کابینہ سیاسی سازشوں اور جنگ کی دھمکیوں سے لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے آج صبح مشہد میں منعقد ہونے والے ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور ماضی کے اختلافات اور ناراضگیوں کو ختم کر دینا سب کے فائدے میں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "عرب اور اسلامی ممالک میں ہر قسم کی قربت قابل تعریف ہے کیونکہ ان تمام ممالک کے سر پر ایک ایسا خطرہ منڈلا رہا ہے جو بہت قریب ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے خطے کے خودمختار ممالک پر جارحیت جیسا کہ ایران، قطر، شام اور یمن میں انجام پایا ہے نیز لبنان پر اس کے مسلسل جارحانہ اقدامات اور غزہ میں نسل کشی کی جنگ، اس خطرے کا واضح ثبوت ہیں۔" حسن فضل اللہ نے کہا: "آج جس چیز کی ضرورت ہے وہ ان جنگوں اور اس دباو کا مقابلہ کرنا اور ڈٹ جانا ہے جو خطے کے ممالک کے خلاف جاری ہیں اور ہمیں بھی ان مشکل لمحات میں گھٹنے نہیں ٹیکنے چاہئیں، کیونکہ غاصب صیہونی رژیم کو مراعات دینے کا واحد نتیجہ اس کی گستاخی میں مزید اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ لیکن صیہونی رژیم جس قدر بھی جارحیت اور بربریت کا مظاہر کر لے، اس کے باوجود مستقبل خطے کی اقوام کے حق میں ہو گا۔"
حزب اللہ لبنان کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ نے کہا: "ہم لبنان سے آئے ہیں اور بہت سے زخم کھانے اور درد سہنے کے باوجود اپنی عزت اور وقار کی حفاظت کر رہے ہین۔ ہم یہاں آئے ہیں تاکہ اس ایشیائی پارلیمانی فورم میں شرکت کریں جو ایران کے مقدس شہر مشہد میں منعقد ہو رہا ہے۔ ہمارے صلاح مشورے مختلف مشترکہ مسائل جیسے سیکورٹی، امن، ترقی اور باہمی تعاون کے حل میں بہت اہم کردار کے حامل ہیں۔ یہ اجلاس چھ ماہ پہلے منعقد ہونا تھا لیکن صیہونی رژیم کی ایران پر فوجی جارحیت نے اسے تاخیر کا شکار کر دیا ہے۔" حسن فضل اللہ نے مزید کہا: "صیہونی دشمن کی سرگرمیاں اس کی جارحانہ فطرت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں خطے کی اقوام کی حاکمیت، خودمختاری اور آزادی کو دھچکہ پہنچانے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کمزور کرنے کے لیے انجام پا رہی ہیں۔ ہم اس پارلیمانی فورم کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر ایران پر غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کی شدید مذمت پر مبنی اپنے موقف کو دہراتے ہیں۔" انہوں نے لبنان پر صیہونی رژیم کی مسلسل جارحیت کے بارے میں کہا: "نیتن یاہو کی سربراہی میں مجرم صیہونی کابینہ لبنان میں عام شہریوں، ان کے اموال اور سویلین انفرااسٹرکچر کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے اور یوں لبنان کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔"
حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی رہنما حسن فضل اللہ نے کہا: "نیتن یاہو کی کابینہ نے اس وقت لبنانی عوام کے خلاف ایک سیاسی سازش شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ فوجی جارحیت اور دھمکیوں کے ذریعے انہیں ڈرا دھمکا کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینا چاہتے ہیں لیکن یہ تمام ہتھکنڈے لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے اور وہ اپنے ملک کی حاکمیت اور خودمختاری سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمارے ملک کا مطالبہ صیہونی دشمن کی جارحیت ختم ہو جانے، لبنان کی سرزمین آزاد ہو جانے، لبنانی قیدیوں کی آزادی اور صیہونی دشمن کی جارحیت کا نشانہ بننے والے علاقوں کی تعمیر نو پر مبنی ہے تاکہ لبنانی عوام آزادی اور وقار سے زندگی بسر کر سکیں۔" یاد رہے ایران کے شہر مشہد میں ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں مختلف ایشیائی ممالک سے 15 وفود نے شرکت کی ہے۔ ان میں پاکستان، فلسطین، آذربائیجان، بحرین، کامبوج، چین، قبرس، قطر، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، متحدہ عرب امارات اور ازبکستان شامل ہیں۔ ایران کے پارلیمانی وفد کے سربراہ محسن زنگنہ کے بقول اس بین الاقوامی اجلاس میں 9 قراردادوں پر غور کیا جائے گا اور فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک خصوصی نشست بھی منعقد کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایشیائی پارلیمانی فورم حزب اللہ لبنان کے حسن فضل اللہ نے صیہونی رژیم کی لبنانی عوام اجلاس میں منعقد ہو انہوں نے نہیں کر اور اس
پڑھیں:
عمران خان جیل میں سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، اعظم نذیر تارڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، جیل رولز میں واضح طور پر درج ہے کہ ملاقات میں ہونے والی باتیں پبلک نہیں کی جا سکتیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ حالیہ دنوں میں عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے حوالے سے جو باتیں سامنے آ رہی ہیں، وہ غلط فہمی پر مبنی ہیں، اڈیالہ جیل میں ملاقاتیں جیل مینوئل کے مطابق ہوتی ہیں اور اسلام آباد کی جیل ابھی مکمل طور پر آپریشنل نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ رول 265 کے تحت قیدی ہفتے میں ایک بار ملاقات کر سکتا ہے، ملاقات میں چھ افراد شامل ہو سکتے ہیں اور ایک ہفتے میں ایک چٹھی بھی لکھی جا سکتی ہے، لیکن ملاقات میں سیاسی گفتگو کرنا ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ قیدی ہیں اور رول 557 کے مطابق سپرنٹنڈنٹ کے پاس اختیار ہے کہ اگر ملاقات کے دوران امن و امان یا انتشار کے خدشات ہوں تو اسے روک دیا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ قوانین دہائیوں سے ہیں اور ماضی میں بھی انہیں اسی طرح نافذ کیا گیا، جب سابق وزیراعظم نواز شریف قید میں تھے، انہیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت تھی مگر کوٹ لکھپت جیل میں نہیں، نواز شریف اور مریم نواز ایک ہی جیل میں ہونے کے باوجود ملاقات نہیں کر سکتے تھے اور وہ خود بھی ملاقات کے دوران باقاعدہ انڈرٹیکنگ دیتے تھے اور ملاقات کے بعد کسی بھی انٹرویو کی اجازت نہیں تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عمران خان نے سابقہ دور میں امریکی دورے کے دوران عوامی اجتماعات میں جیل سے متعلق بیانات دیے، جن میں انہوں نے کہا تھا کہ پنکھے اتروائے جائیں، یہ بیان جیل رولز کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔
خیال رہےکہ جیل رولز اور ملاقاتوں کے قوانین قیدیوں کے تحفظ اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور ہر قیدی کو انہی کے مطابق ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔