بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی اور پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
بھارتی حکومت نے جو گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے تمام بنیادی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کو ایک فوجی چھائونی اور پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا ہے جو 5 اگست 2019ء کے بعد سے دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بنا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت اور اس کے مقررکردہ لیفٹیننٹ گورنر کی قابض انتظامیہ نے مظلوم کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے اور انہیں گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنا کر محکوم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط کے دوران کشمیری عوام کی عزت و آبرو اور جان و مال محفوظ بالکل بھی نہیں ہیں اور مقبوضہ علاقے میں تعینات لاکھوں بھارتی قابض فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
بھارتی حکومت نے جو گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے تمام بنیادی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔ تاہم 05 اگست 2019ء کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور وحشیانہ مظالم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ حریت ترجمان نے گزشتہ کئی برسوں سے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں نظربندحریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی فورسز کی طرف سے پورے مقبوضہ علاقے میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران جاری کشمیریوں کی گرفتاری کی تازہ لہر کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کے تحت چار ہزار سے زائد حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے۔ گھروں پر چھاپوں اور جبری گرفتاریوں کو سیاسی انتقام کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ ان جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیر کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنا ہے۔
ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں بشمول حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف الدین، راجہ معراج الدین کلول، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، نور محمد فیاض، ظفر اکبر بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، عبدالاحد پرہ، اسداللہ پرے، عمر عادل ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، محمد یاسین بٹ، فردوس احمد شاہ اور انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کی غیر قانونی نظربندی کے دوران بہادری اور استقامت پر انہیں سلام پیش کیا، جنہیں بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں بدترین سیاسی انتقامی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت کا فوری نوٹس لیں جنہیں جیلوں میں علاج معالجے اور مناسب خوراک جیسی سہولتوں سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی امن اور خوشحالی کے بہترین مفاد میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں جیلوں میں کے دوران ہوا ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر : بھارتی انتظامیہ نے ایک اور کشمیری مسلمان کی جائیداد ضبط کر لی
ذرائع کے مطابق پولیس نے انتظامیہ کے حکم پر طارق حسین نامی شخص کا گھر ضبط کر لیا جس کی مالیت 70 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے ضلع ادھم پور میں ایک اور کشمیری مسلمان کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے انتظامیہ کے حکم پر طارق حسین نامی شخص کا گھر ضبط کر لیا جس کی مالیت 70 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیری مسلمانوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کا واحد مقصد انہیں معاشی طور پر غیر مستحکم کرنا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو دیگر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔