مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا غیر قانونی بل اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے غیرقانونی بل کی پہلے مرحلے میں منظوری دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق 120 نشستوں پر مشتمل اسرائیلی کنیسٹ میں بل کے حق میں 25 ووٹ جبکہ مخالفت میں 24 ووٹ پڑے۔ اب یہ بل مزید غور کے لیے خارجہ امور و دفاعی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی آبادکاری اور توسیع پسندانہ عزائم کو مسترد کرتے ہیں۔
قطر نے اقدام فلسطینیوں کے حقوق سلب کونے کی کوشش قرار دیدیا، قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، اقوام متحدہ اسرائیل کو توسیع پسندانہ منصوبے سے روکے۔
یہ ووٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر ہیں اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر کہہ چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں الحاق کی اجازت نہیں دیں گے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی متاثر نہیں ہوئی، اسرائیلی کارروائیاں زیرِ غور ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی بدستور برقرار ہے، واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے کہ حماس کے ساتھ امن قائم رہے اور صورتحال دوبارہ کشیدگی کا شکار نہ ہو۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حماس کے ساتھ صورتِ حال پُرامن رہے کیونکہ کسی بھی نئے تصادم سے خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں فضائی کارروائیاں کیں، جنہیں حماس کے مبینہ حملوں کا جواب قرار دیا جا رہا ہے، اس نے جنگ بندی کے عمل درآمد کی تجدید شروع کر دی ہے، دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق ممکن ہے حماس کی اعلیٰ قیادت نے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی میں براہ راست کردار ادا نہ کیا ہو۔
امریکی صدر سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا اسرائیلی حملے جائز تھے؟ ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور اس پر مناسب اور متوازن انداز میں فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہےکہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ان کے داماد جیرڈ کُشنر اسرائیل روانہ ہو چکے ہیں تاکہ جنگ بندی معاہدے کے تسلسل اور فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کو بحال کیا جا سکے۔
دوسری جانب حماس نے رفح میں کسی بھی حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل جھوٹے بہانوں کے ذریعے جنگ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے، تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ حماس کے مطابق جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیل کی 80 سے زائد خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جا چکی ہیں جن میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے میں رکاوٹیں بھی بدستور جاری ہیں اور فی الحال صرف کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے محدود امداد کی اجازت دی جا رہی ہے، جس کے باعث قحط زدہ علاقوں میں صورتحال تشویشناک بنی ہوئی ہے۔