اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوبارہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے انکار کرتے ہوئے کہا فلسطینی ریاست کا مقصد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے، ہمارے عوام فلسطینی ریاست کے خلاف ہیں، مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی، فلسطینی ریاست کا قیام اور امن مذاکرات ناگزیر قرار دے دیئے۔ جرمن چانسلر نے تل ابیب میں نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ٹرمپ پلان کے دوسرے مرحلے کا آغاز ضروری ہے، اسرائیل کو بعض معاملات میں انٹرنیشنل نگرانی قبول کرنا ہوگی، حماس کا غزہ میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نیا مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں، جہاں فلسطینی ریاست تسلیم کی جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوبارہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے انکار کرتے ہوئے کہا فلسطینی ریاست کا مقصد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے، ہمارے عوام فلسطینی ریاست کے خلاف ہیں، مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطین کے دو ریاستی حل فلسطینی ریاست ریاست کا

پڑھیں:

جرمنی میں طلبہ کا نئے فوجی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن: جرمنی کے مختلف شہروں میں ہزاروں طلبہ نے کلاسز چھوڑ کر نئے فوجی خدمت کے قانون کے خلاف احتجاج کیا،  اس قانون کے تحت 18 سال کے مردوں کو لازمی میڈیکل چیک اپ اور سوالنامہ مکمل کرنا ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق احتجاجی مہم School Strike Against Military Service  کے تحت ہیمبرگ، بوخم، بیلیفلڈ، مینسٹر، کولون، ڈسلسڈورف اور اسٹٹ گارٹ سمیت 90 سے زیادہ شہروں میں مظاہرے کیے گئے،  برلن میں 3,000 سے زائد طلبہ ہالیشیس ٹور میٹرو اسٹیشن کے قریب جمع ہوئے اور اورانیئن پلازہ تک مارچ کیا،  مظاہرین نے بینرز اٹھائے جن پر نعرے لکھے تھے، لازمی فوجی خدمت نہیں، طلبہ جنگ اور اسلحے کے خلاف، ہمارا مستقبل ہمارا حق اور ہم خود فیصلہ کرتے ہیں ۔

ایک چھوٹا گروپ پارلیمنٹ کے باہر بھی مظاہرہ کر رہا تھا، جبکہ اندر قانون ساز بل پر بحث کر رہے تھے۔

بلڈسٹاگ نے بل کو 323 کے مقابلے میں 272 ووٹ سے منظور کر لیا اور اب یہ بل بُنڈسراٹ (جرمنی کی اپر ہاؤس) کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا،  اگر منظور ہو گیا تو یہ یکم جنوری 2026 سے نافذ ہوگا۔

نئے قانون کا مقصد جرمن فوج بُنڈسویئر میں عملے کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ موجودہ فوج میں تقریباً 1,84,000 فعال فوجی ہیں جبکہ وزارت دفاع چاہتی ہے کہ 2035 تک تعداد 2,70,000 تک بڑھائی جائے، جس کے لیے ہر سال تقریباً 20,000 نئے فوجی شامل کرنا ضروری ہیں۔

نظام کے تحت یکم جنوری 2008 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے تمام مردوں کو سوالنامہ مکمل کرنا اور لازمی میڈیکل معائنہ کروانا ہوگا  جبکہ خواتین کے لیے حصہ لینا اختیاری ہے۔

فوج میں شامل ہونا ابھی بھی رضاکارانہ ہوگا، لیکن اگر مطلوبہ تعداد پوری نہ ہوئی تو پارلیمنٹ مستقبل میں لازمی فوجی خدمت یا طلب پر مبنی خدمت نافذ کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے، جرمنی نے 2011 میں لازمی فوجی خدمت ختم کر کے مکمل رضاکارانہ فوجی نظام اپنا لیا تھا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے فلسطینی عوام کی جبری بے دخل مسترد کردی
  • بس بہت ہو گیا، پی ٹی آئی والوں کے ساتھ اب ریاست مخالف عناصر جیسا برتاؤ کرنا ہوگا، اختیار ولی
  • امریکا فلسطین امن معاہدہ پر عمل درآمد کروائے، حافظ طاہر اشرفی
  • مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی سزا ریاستی حکمت عملی بن گئی
  • جرمنی میں طلبہ کا نئے فوجی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
  • چین: مظلوم فلسطینیوں کیلیے 100 ملین امریکی ڈالر امداد دینے کا اعلان
  • غداروں کی ہماری قوم میں کوئی جگہ نہیں، فلسطین کی مقاومتی کمیٹی کا صیہونی ایجنٹوں کو انتباہ
  • فلسطینی صدر کا چینی صدر کی جانب سے فلسطین کے لیے نئی امداد کے اعلان پر شکریہ
  • فلسطین کے ہر غدار کا انجام ابوشباب جیسا ہی ہوگا، حماس