پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے فلسطینی عوام کی جبری بے دخل مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251207-01-3
اسلام آباد / غزہ /تل ابیب /دمشق /استنبول/ دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان سمیت8مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین سے بے دخلی کی کوششیں مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، سعودی عرب اور قطر کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشرکہ بیان میں اسرائیلی پالیسیوں اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد غزہ کی پٹی
کے رہائشیوں کو مصر منتقل کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر مکمل عمل کیا جائے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی ہر کوشش کی سخت مخالفت کرتے ہیں، رفح کراسنگ دونوں طرف سے کھلی رکھنے پر زور دیتے ہیں‘ غزہ کے شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنائی جائے۔اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کے مطابق غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے فوری آغاز پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے حالات سازگار بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔شمالی غزہ میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں ایک شہری شہید اور 3 دیگر شدید زخمی ہو گئے۔ اسرائیل کے طیاروں نے مشرقی غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے۔ اسرائیل کی فورسز نے شمالی علاقے شیخ زاید میں مکانات مسمار کرنے کی کارروائیاں بھی کیں۔ اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے فلسطین کی آزادی اور استقلال کے لیے ایک وسیع عالمی اتحاد کی تشکیل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات اس کے شدت کے ساتھ تقاضا کرتے ہیں کہ صہیونی ریاست پر اسی نوعیت کا عالمی دباؤ قائم کیا جائے جیسا جنوبی افریقا کے نسلی امتیاز کے خاتمے سے قبل دنیا نے وہاں کی حکومت پر ڈالا تھا۔ انہوں نے یہ بات استنبول میں شروع ہونے والی ’’العہد للقدس: تصفیہ اور نسل کشی کے مقابلے میں امت کی ارادے کی تجدید‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ترکیے کے وزیرِ خارجہ ہاکان فدان نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا عمل حقیقت پسندانہ اور مرحلہ وار انداز میں حل ہونا چاہیے‘ حماس کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو ترجیحات کی فہرست میں سب سے آخر میں رکھا جائے‘ حماس کو غیر مسلح کرنے سے پہلے غزہ میں انتظامی کنٹرول کی منتقلی، نئی پولیس فورس کا قیام اور انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ناگزیر ہے۔شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے دوحا فورم میں اپنے خطاب میں صہیونی ریاست اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے کہا کہ اسرائیل اب غزہ میں جاری ہولناک قتل عام سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے خطے کے دیگر ممالک میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے اب تک شام پر ایک ہزار سے زاید فضائی حملے کیے اور 400 سے زیادہ سرحدی دراندازیوں میں ملوث رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم شیخ محد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کہا کہ غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی ابھی حتمی نہیں ہے اور اس کے ثمرات اس لیے نہیں مل رہے کیوں کہ یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ مغربی کنارے اور فلسطینیوں کے اپنی خودمختار اور آزاد ریاست کے حق کا معاملہ ہے‘ امن تب ہی ممکن ہے جب اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے اپنی افواج نکال لے، غزہ میں استحکام بحال ہو اور لوگوں کی آمد و رفت آزادانہ ممکن ہو۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے تحقیقاتی رپورٹ پر کہا کہ 7 اکتوبر 2023ء کے حملے کو روکنے کی ناکامی صرف فوج پر عاید نہیں ہوتی بلکہ یہ حکومتی پالیسیوں کا شاخسانہ بھی تھا‘ سب سے زیادہ حماس کو پیسے سے خریدنے کا تصور تباہ کن ثابت ہوا‘ برسوں تک اسرائیلی حکومتوں خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت میں غزہ میں قطری رقوم بھیج کر حماس کو خاموش رکھنے کی پالیسی اختیار کی گئی۔ ایال زمیر نے اسے ایک ’’گھمبیر غلطی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکمتِ عملی نے حماس کو بڑے پیمانے پر عسکری تیاری اور مضبوطی کا موقع فراہم کیا جس کا مظاہرہ انہوں نے 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حملہ کرکے کیا۔ غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگ ’القوات الشعبیہ‘ نے اپنے سرغنہ کے قتل کے بعد حماس کو کھلی جنگ کی دھمکی دیدی۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ دھمکی گینگ کے نئے سربراہ غسان الدہینی نے دی جس نے یاسر ابوشباب کے قتل کا بدلہ حماس سے لینا کا اعلان کیا ہے۔ گینگ کے نئے سربراہ کا انٹرویو اسرائیلی ٹی وی چینل 12 پر نشر کیا گیا جس میں اس نے دھمکی دی کہ اسرائیلی انخلا کے بعد حماس سے کھلی جنگ کریں گے۔یورپی پارلیمنٹ کے متعدد اراکین نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کایا کالاس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اسرائیل جارحیت سے دور رہنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ 789 دن کی نسل کشی اور 58 سال کی غیر قانونی قبضے کے بعد ضروری ہے کہ یورپی پارلیمنٹ واضح پیغام دے کہ یورپ مزید شریک جرم نہیں رہ سکتا۔اسرائیل کا جنگی جنون ختم نہ ہوا، اسرائیلی کابینہ نے بجٹ 2026ء میں اسرائیلی افواج کے لیے 35 بلین ڈالر کی بھاری رقم مختص کردی۔ خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے بجٹ کی منظوری دیدی، دفاع کے لیے 35 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں جو مجوزہ 28 بلین ڈالر کے مقابلے 25 فیصد زیادہ ہیں۔
مسلم ممالک
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں اسرائیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مطابق انہوں نے حماس کو کے لیے نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں ٹیکنوکریٹ انتظام کی حمایت کرتے ہیں: حماس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں ٹیکنوکریٹک انتظام کی حمایت کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کےمطابق حماس کے عہدیدار نے عرب خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ پر مزید حکومت کرنے کے خواہشمند نہیں ہے اور اگلے مرحلے میں انتظامی امور چلانے کے لیے ایک ٹیکنوکریٹک کمیٹی کے قیام پر پہلے ہی اتفاق کر چکا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ حماس نے ٹیکنوکریٹک کمیٹی کے لیے تجویز کردہ تمام ناموں کی منظوری دے دی ہے اور اس فہرست پر اندرونی اتفاق رائے بھی ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت میں خاطر خواہ پیش رفت کے باوجود اسرائیل زمینی سطح پر طے شدہ اقدامات کے عملی نفاذ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
حماس عہدیدار نے کہا کہ جنگ کے بعد تعینات کی جانے والی کسی بھی بین الاقوامی فورس کا کردار صرف اور صرف جنگ بندی کی نگرانی تک محدود ہوگا، نہ کہ غزہ کے انتظام میں حصہ لینا، ان کا کہنا تھا کہ اس فورس کا کام فریقین کو الگ رکھنا اور دوبارہ جھڑپوں کو روکنا ہوگا۔
حماس عہدیدار مزید بتایا کہ ثالث ممالک بھی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت تعینات ہونے والی کسی بھی بین الاقوامی فورس کو صرف نگرانی کا کردار دینے کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کی ثالثی میں 10 اکتوبر کو جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہوا تھا، جس نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر مہلک حملوں سے شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کو روک دیا۔ اس جنگ نے تنگ ساحلی پٹی غزہ کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا۔