پاکستان سمیت مسلم ممالک کا فلسطینیوں کو بے دخل کرنے سے متعلق حالیہ اسرائیلی بیانات پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، مصر، اردن، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور قطر کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی حکام کی جانب سے جبری ہجرت اور غزہ کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے سے متعلق حالیہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایسے بیانات نہ صرف ناقابلِ قبول ہیں بلکہ خطے کے امن اور انسانی اقدار کے منافی ہیں، فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کیا جائے گا، اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے عوام کی جبری نقل مکانی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے خطرناک ارادے، دفاع کے لیے 35 ارب ڈالر مختص کردیے
وزرا نے امریکی صدر کی جانب سے خطے میں امن کے قیام کے لیے کیے گئے مثبت اشاروں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ کسی بھی سیاسی منصوبے کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور مطالبات کو مکمل طور پر تسلیم کیا جائے۔
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی اپنے وطن پر واپسی، تعمیرِ نو اور پائیدار استحکام کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فوری اور مکمل فائر بندی ناگزیر ہے، تاکہ غزہ میں انسانی بحران کم ہو، امداد بلا رکاوٹ متاثرہ علاقوں تک پہنچے، اور طبی و معاشرتی خدمات بحال ہو سکیں۔
وزرا نے تعمیرِ نو، ہنگامی امداد اور فلسطینی انتظامیہ کی واپسی کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری
مشترکہ بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ خطے میں دیرپا امن اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی ریاست کو 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم کیا جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ وزرا نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 اور دیگر متعلقہ فیصلوں پر مکمل عملدرآمد پر زور دیا۔
اختتام پر وزرائے خارجہ نے اپنے ممالک کی جانب سے امریکا اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے کو ایک نئے، پُرامن مرحلے میں داخل ہونا چاہیے جہاں انصاف، استحکام اور انسانی اقدار کو بنیاد بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین مسلم ممالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین مسلم ممالک کے لیے
پڑھیں:
قوم کو تقسیم کرنے والے القابات سے گریز کیا جائے، بیرسٹر گوہر کا اظہارِ افسوس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے تو معاملات بہتری کی سمت جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قیادت تک رسائی نہ ہونا صورتحال کو مزید بگاڑ رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ریاستی ادارے اور سیاسی قیادت کا ایک دوسرے کو ذہنی مریض یا خطرہ قرار دینا افسوسناک ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی زبان ملکی سیاست کو مزید تقسیم کرتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کا بیانیہ کبھی بھی ملک دشمن نہیں تھا اور نہ ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان بھی اُن کا ہے اور فوج بھی، اس لیے اداروں اور سیاستدانوں کو ایک دوسرے کو تسلیم کرنا چاہیے۔
گوہر نے کہا کہ ملک اس وقت شدید تناؤ اور انتشار کا متحمل نہیں، اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے تمام جمہوری قوتوں پر زور دیا کہ حالات کو معمول پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پریس کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ذہنی مریض قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان سے ملاقات ریاست اور فوج کے خلاف بیانیے کو تقویت دیتی ہے۔