فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی کی کوششیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے مسلم وزرائے خارجہ کا جبری بیدخلی پر دوٹوک ردعمل
اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں،بیان
پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین سے بے دخلی کی کوششیں مسترد کرتے ہیں۔پاکستان، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، سعودی عرب اور قطر کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشرکہ بیان میں اسرائیلی پالیسیوں اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو جمہوریہ مصر منتقل کرنا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر مکمل عمل کیا جائے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی ہر کوشش کی سخت مخالفت کرتے ہیں، فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور نہ کیا جائے، رفح کراسنگ دونوں طرف سے کھلی رکھنے پر زور دیتے ہیں۔مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنائی جائے، بیان میں خطے میں امن کیلئے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے غزہ میں مکمل جنگ بندی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کے مطابق غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے فوری آغاز پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے حالات سازگار بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔بیان میں امریکا سمیت تمام علاقائی و عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا، بیان میں دو ریاستی حل کے تحت 1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کی توثیق کی گئی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بے دخلی کی کیا گیا
پڑھیں:
اسلام آباد حادثہ: ہائیکورٹ جج کی ماورائے عدالت تصفیے کی کوششیں، صحافی اسد ملک کا انکشاف
سینیئر صحافی و کورٹ رپورٹر اسد ملک کا کہنا ہے کہ گاڑی کی ٹکر سے 2 اسکوٹی سوار لڑکیوں کی ہلاکت کے ’ذمے دار‘ لڑکے کے جج والد معاملے کے ماورائے عدالت تصفیے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد حادثہ، جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 جوان لڑکیاں جاں بحق
یاد رہے کہ اسلام آباد میں اسکوٹی پر سوار 2 لڑکیوں کو وی ایٹ گاڑی سے کچلنے کا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب (2 دسمبر) پیش آیا تھا۔ اس حادثے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج محمد آصف کا 16 سالہ بیٹا ابوذر مبینہ طور پر ملوث ہے جو گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے چلا رہا تھا اور اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں تھا۔
سینیئر صحافی اسد ملک نے وی ایکسکلیسیو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کی شکار دونوں لڑکیاں دن میں کورس کرتی تھیں اور ایک ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ پارٹ ٹائم کام بھی کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثے سے قبل لڑکیوں نے کھنہ پل کے قریب کچھ ہلکا پھلکا کھایا اور ایک لڑکی اپنی سہیلی کے پاس ایک آدھ دن رہنے اس کے گھر جا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر والوں نے لڑکی کو فون کیا تو ایک پولیس اہلکار نے انہیں حادثے کی اطلاع دی اور پمز اسپتال پہنچنے کے لیے کہا۔
مزید پڑھیے: اسکوٹی پر سوار لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ منظور
اسد ملک کے مطابق جج کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ واقعے کے وقت جج صاحب سو رہے تھے اور ان کا بیٹا گاڑی لے کر باہر چلا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہائیکورٹ کے جج کو صبح ساڑھے 8 بجے عدالت پہنچنا ہوتا ہے اس لیے وہ عام طور پر جلدی سوتے ہیں۔
قانونی پہلو اور گرفتاریاں
اسد ملک نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی کئی افواہوں کے برخلاف ملزم کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس کیس میں قتل کی دفعہ نہیں بلکہ سیکشن 322 (قتل بالسبب) لاگو ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جان لینے کا ارادہ نہیں تھا مگر غفلت سے جان چلی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ عام طور پر یہ قابل ضمانت جرم ہے لیکن چونکہ ملزم نابالغ ہے اور اس کے پاس لائسنس نہیں تھا اس لیے کیس ناقابل ضمانت بن گیا۔
مزید پڑھیں: کم عمر بچے کی گاڑی چلاتے پرانی ویڈیو وائرل، ’کیا یہ وہی ابوذر ہے جس کی گاڑی سے 2 لڑکیاں جاں بحق ہوئیں؟‘
پولیس نے ملزم کا 4 روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے تاکہ اس کا موبائل فون برآمد کیا جاسکے جس سے کچھ تفصیل پتا چل سکے۔ ان کے مطابق کیا حادثے سے کچھ دیر قبل اس نے اسنیپ چیٹ پر ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی تھی۔
سیف سٹی فوٹیج اور مصالحت کی کوششیںاسد ملک نے مزید بتایا کہ تاحال سیف سٹی کی کوئی ویڈیو سامنے نہیں آئی حالانکہ جائے وقوعہ پر کیمرے موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ یہ قتل عمد نہیں ہے اس لیے عمر قید یا موت کی سزا کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس کمپاؤنڈیبل ہے اگر متاثرہ خاندان صلح نہ کرے تو معاملہ ٹرائل تک جائے گا لیکن میرا اندازہ ہے کہ آخر میں دیت ادا ہوگی اور ضمانت بھی ہو جائے گی۔
دوستوں کی موجودگی اور موبائل فون غائب ہونے کا معاملہسوشل میڈیا پر یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ گاڑی میں ملزم کے دوست بھی موجود تھے جنہیں بھگا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: پھسل کر گرنے سے ڈمپر کی زد میں آکر خاتون اسکوٹی سوار جاں بحق
اسد ملک کے مطابق یہ بات موبائل فون ملنے کی صورت میں ثابت ہو سکتی تھی لیکن موبائل فون فی الحال غائب ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکوٹی سوار لڑکیوں کی ہلاکت جج کا بیٹا جج کے بیٹے کا جرم