Juraat:
2025-12-06@23:54:40 GMT

مودی کا کرپٹ دور حکومت

اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT

مودی کا کرپٹ دور حکومت

ریاض احمدچودھری

کرپٹ اور رشوت خور مودی کے دور میں بھارت میں کرپشن کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال ملتی ہے۔ سفاک مودی اور اڈانی، امبانی گٹھ جوڑ نے بھارت کے عوام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ مالی کرپشن، ادارہ جاتی تباہی، بدعنوانی، مذہبی تقسیم، سیاسی انتقام، بلڈوزر کلچر اور نفرت بھارت کی پہچان بن چکی ہے۔مودی کے دور حکومت میں کرپشن مسلسل بڑھ رہی ہے اور کوئی اس کا پوچھنے والا نہیں۔ نفرت، تقسیم، مذہبی تعصب اور سماجی کرپشن حکومتی سرپرستی میں عام ہو چکی ہے۔ بھارت میں معاشی، سماجی، مذہبی، عدالتی، انتخابی، ادارہ جاتی اور ماحولیات تک ہر شعبہ کرپشن کی لپیٹ میں ہے۔ جریدے میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی تیل کی خریداری سے فائدہ عوام کو نہیں بلکہ امبانی اور اڈانی جیسے بڑے سرمایہ داروں کو ہوا ہے۔ مزید براں ہنڈن برگ رپورٹ میں کہا گیا اڈانی گروپ پر بڑے فراڈ اور دھوکہ دہی کے باوجود SEBI نے انہیں بچایا۔ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ میں بھی انکشاف ہوا کہ بھارتی وزارت خزانہ نے ایل آئی سی کو تقریباً 4 ارب ڈالر اڈانی گروپ میں لگانے پر مجبور کیا۔
بھارتی میڈیا مکمل طور پر سرکار کے زیر اثر ہے۔ بھارتی سرکاری ادارے ، قومی اثاثے اور زمینیں اونے پونے نجی گروپوں کے حوالے کیے جا رہے ہیں۔ امبانی اور اڈانی کی دولت 2014 کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ گئی ہے جبکہ بھارت کا ہنگر انڈیکس 55 سے گر کر 102 ہو گیا ہے۔ امیری اور غریبی کا فرق انتہائی بڑھ گیا ہے۔ اوپر کے 10 فیصد لوگ ملک کی 80 فیصد دولت پر قابض ہیں۔نریندر مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار میں کرپشن اور کالے دھن کے الزامات بھارت پر ایک بار پھر عالمی سطح پر سوالیہ نشان بن کر ابھرے ہیں۔ سوئس بینکوں میں بھارتی خفیہ رقوم میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے، جس نے مودی حکومت کی شفافیت اور احتساب کے دعوؤں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔اکنامک ٹائمز اور سوئس بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں بھارتی رقوم تین گنا بڑھ کر 37,600 کروڑ روپے تک پہنچ گئیں۔ بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نان بینک کلائنٹس کی رقم 6 فیصد بڑھ کر 650 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
بھارتی سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور بااثر کاروباری شخصیات نے گزشتہ دہائی میں سوئس بینکوں کا سہارا لیتے ہوئے بیرون ملک کالا دھن چھپایا۔ 2جی اسکینڈل، کوئلہ مافیا اور دیگر بدنام زمانہ کیسز اس بات کے شواہد فراہم کرتے ہیں کہ کالا دھن سوئٹزرلینڈ منتقل ہوتا رہا ہے۔سوئس حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2019 سے بھارت کو ہر سال مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کر رہے ہیں اور سینکڑوں کیسز میں ڈیٹا بھارت کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود کالے دھن میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بھارت کے ترقیاتی فنڈز کو چوری کرنے کے مترادف ہے۔ بیرونی بینکوں میں چھپی ہوئی دولت مودی سرکار کے کرپشن کے خلاف دعووں کو جھٹلا رہی ہے اور ملک کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔اکنامک ٹائمز کا کہنا تھا کہ بینکوں میں بھارتی رقم کا بڑا حصہ بینکوں اور اداروں کے ذریعے رکھا گیا ہے تاہم سوئٹزرلینڈ 2019 سے بھارت کو مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کر رہا ہے۔ سوئس حکام کے مطابق سینکڑوں کیسز میں بھارت کو مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات دی جا چکی ہیں،غیر ملکی کلائنٹس کی رقوم میں کمی آئی مگر بھارتی پیسہ غیر معمولی حد تک بڑھا۔
پاناما پیپرز میں بھارتیوں کی کرپشن کی ان گنت کہانیاں بھی سامنے آ گئی ہیں، ٹیکس چرانے کے لیے بھارتیوں نے بھی اربوں کے بے نامی اثاثے بنائے اور چھپائے۔بھارتی ٹیکس اتھارٹیز 200 ارب روپے کے بے نامی اثاثہ جات تک پہنچ گئیں، 2016 سے اب تک سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز نے تحقیقات کر کے بھارت اور بیرون ملک اربوں کے بے نامی اثاثہ جات کا پتا لگایا۔بھارت میں بلیک منی اور انکم ٹیکس ایکٹ پر 46 مقدمے دائر کیے جا چکے ہیں، بھارتی ٹیکس اتھارٹیز نے ان مقدمات میں 142 کروڑ کی ریکوری کر لی ہے، جب کہ مزید 83 کیسز میں سرچ اور سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مزید کیسز کے مقدمات دائر ہونے پر مزید کروڑوں روپے کی ریکوری کا امکان ہے۔آئی سی آئی جے نے اندازہ لگایا ہے کہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں ٹیکس حکام نے ٹیکسوں اور جرمانوں کی مد میں 1.

36 بلین ڈالرز سے زیادہ کی ریکوری کی ہے، جب کہ سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کے اعداد و شمار برطانیہ، جرمنی، اسپین، فرانس اور آسٹریا کے تھے۔2016 میں اپریل میں بحر اوقیانوس کے کنارے پر واقع ملک پاناما کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے ایک قانونی فرم موزاک فونسیکا سے غیر قانونی اثاثہ جات کی ڈیڑھ لاکھ دستاویزات لے کر پامانہ پیپرز کے نام سے شائع کی تھیں، جس کے باعث کئی ممالک کی حکومتیں ہل گئی تھیں۔ بی جی پی حکومت نے سپریم کورٹ کو بھارتی شہریوں کے بیرون ملک موجود کالے دھن کی تفصیلات بتانے سے معذرت کر لی ہے ، مودی حکومت کے سپریم کورٹ کو جواب پر اپوزیشن کانگریس نے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی قوم سے معافی مانگیں۔
سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ قبل حکم جاری کیا تھا کہ بھارتی شہریوں کے بیرون ملک موجود کالے دھن کی تفصیل عوام کے سامنے لائی جائے، جس کے بعد مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں کہا کہ جن ممالک کیساتھ دوہرے ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدے ہیں ، وہاں موجود بھارتیوں کے کالے دھن سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں۔مودی سرکار کے اس جواب کو اپوزیشن پارٹی کانگریس نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔کانگریس کے ترجمان ابھیش سنگھوی نے کہا کہ عدالت میں دیے گئے حکومتی موقف پر وزیر اعظم نریندر مودی قوم سے معافی مانگیں کیونکہ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ بر سراقتدار آکر وہ کالادھن واپس لے کر آئے گی۔
٭٭٭

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کی تفصیلات میں بھارتی سپریم کورٹ بیرون ملک میں بھارت کالے دھن کا کہنا گیا ہے

پڑھیں:

روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال

روس کو ہندوستانی برآمدات بڑھانے کیلئے کئی راستے تلاش کئے جارہے ہیں، فارماسیوٹیکل، ہندوستانی مصنوعات، آٹوموٹو اور تجارتی مصنوعات کے شعبوں میں برآمدات بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نئی دہلی پہنچ چکے ہیں۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پالم ایئرپورٹ پر روسی صدر کا استقبال کیا۔ ایئرپورٹ سے دونوں لیڈر ایک ہی گاڑی میں سوار ہوکر نکلے۔ پوتن تقریباً 30 گھنٹے ہندوستان میں قیام کریں گے۔ امریکہ بھارت تجارتی معاہدے کی ناکامی کے بعد روسی صدر کا بھارت دورہ کافی اہمیت کا حامل مانا جارہا ہے۔ اس دورے میں دفاع سمیت کئی اہم معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔ پوتن کے دورے پر پوری دنیا کی نظر ہے۔ پوتن کے دورے کے بارے میں ہندوستانی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دورہ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ پوتن کاروباری افراد کے ایک بڑے گروپ کے ساتھ بھارت پہنچے ہیں۔

ہندوستان روس کے ساتھ تجارتی خسارے کو بہتر کرنے کی امید رکھتا ہے۔ روس کو ہندوستانی برآمدات بڑھانے کے لئے کئی راستے تلاش کئے جارہے ہیں۔ فارماسیوٹیکل، ہندوستانی مصنوعات، آٹوموٹو اور تجارتی مصنوعات کے شعبوں میں برآمدات بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ مصنوعات کو ایک بڑی مارکیٹ ملے گی اور اس سے ہمارے کسانوں کی فلاح و بہبود میں بھی اضافہ ہوگا، توقع ہے کہ جہاز رانی، صحت کی دیکھ بھال، کھاد اور کنیکٹیویٹی کے شعبوں میں مزید تعاون، نقل و حرکت اور تعاون کی ثقافت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ممبئی میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے چیئرمین وجے کلانتری نے کہا کہ یہ پوتن کا تاریخی دورہ ہے، یہ سچ ہے کہ تجارتی خسارہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، کیونکہ تجارت اب 65 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اگلے سال 100 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ بھارت کی مارکیٹ بڑھ رہی ہے، اس لئے روس بھی اس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے، وہ بھارت کے ساتھ اپنی تجارت کو بڑھانا چاہتے ہیں اور ہمیں روس پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں سچے دوست کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت: نریندر مودی نے روسی شہریوں کے لیے مفت ویزے کا اعلان کردیا
  • مودی کا پیوٹن کی بھارت آمد پر روسی شہریوں کیلیے مفت سیاحتی ویزے کا اعلان
  • مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری ثابت قدم رہیگی، نریندر مودی و ولادیمیر پیوٹن
  • بھارتی وزیراعظم مودی کا روسی شہریوں کو مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان
  • مغربی دباؤ نظر انداز: پیوٹن اور مودی کا تجارت کے فروغ اور دوستی مضبوط کرنے پر اتفاق
  • بھارت میں فون لوکیشن کی نگرانی، ایپل، گوگل اور سام سنگ نے سخت اعتراضات اٹھا دیے
  • پیوٹن کا انڈیا میں تاریخی استقبال، بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو کھلا چیلنج دے دیا
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال
  • مودی اور پیوٹن ملاقات: عالمی صف بندی میں بھارت کی نئی حکمتِ عملی