روس کی اثاثے ضبط کرنے پر سخت ردعمل کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: روس کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین نے ہمارے مالیاتی اثاثوں کو ضبط کیا گیا تو پھر روس کی جانب سے سخت رد عمل کا سامنا ہوگا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بلجیم میں تعینات روسی سفیر دینس گونچار نے متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے روس کے خود مختار مالیاتی اثاثوں کو ضبط یا استعمال کیا تو پھر روس کی جانب سے سخت ردعمل دیا جائے گا ۔ ان کا کہنا ہے کہ اثاثے ضبط کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گونچار نے ایک انٹرویو میں بڑے واضح انداز میں خبر دار کیا ہے کہ خود مختار اثاثوں کو ضبط کرنا یا ان کا استعمال کرنا دراصل چوری کے مترادف ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپی یونین مذکورہ منصوبے پر عمل کرتی ہے تو ان کی باہمی یکجہتی کی تمام حدیں ختم ہو جائیں گی، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ صرف اپنے نقصانات گننے پر مجبور ہوں گے۔
مذکورہ حوالے سے ان کا مزیدکہنا تھا کہ جیسے جیسے یوکرین کی جنگی صورتحال مخدوش ہوتی جا رہی ہے، میدان جنگ میں یوکرین کی شکست اور معاشی بحران مزید گہرا ہوتا جا ئے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس کو غیر مسلح کرنے کی امریکی اور اسرائیلی شرط؛ ترکیہ کا ردعمل سامنے آگیا
ترکیہ کے وزیرِ خارجہ ہاکان فدان نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا عمل حقیقت پسندانہ اور مرحلہ وار انداز میں حل ہونا چاہیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے دوحہ فورم 2025 کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
ترک وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو ترجیحات کی فہرست میں سب سے آخر میں رکھا جائے۔
انھوں نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے سے پہلے غزہ میں انتظامی کنٹرول کی منتقلی، نئی پولیس فورس کا قیام اور انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ناگزیر ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے سے قبل غزہ کے انتظامی امور بالخصوص سیکیورٹی معاملات کو مربوط اور منظم کرنا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلے غزہ میں پولیسنگ کے نظام کو سنبھالنا ہوگا پھر انسانی امداد کو مکمل آزادی سے داخل ہونے دینا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ جب معمول کی زندگی بحال ہوجائے اور لوگوں میں امید پیدا ہو تب ہم حماس کے غیر مسلح ہونے کے مسئلے پر بات کر سکتے ہیں۔
انھوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل میری بتائی ہوئی اس ترتیب سے خوش نہیں ہوگا لیکن میری دانست میں یہ بہت سے مسائل کا حل ہے۔