اسٹیبلشمنٹ آئندہ دہشتگرد بچھووں اور سانپوں کی سرپرستی نہ کرنے کا عزم کرے، قاسم علی قاسمی
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
شیعہ علماء کونسل پنجاب کے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ، بلوچستان میں کارروائیاں قابل تحسین ہیں، فتنہ الخوارج کا خاتمہ ہی ملک میں امن کے ضمانت ہوگا، دہشتگردوں نے ملکی معیشت، معاشرت اور ثقافت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پنجاب کے فوکل پرسن قاسم علی قاسمی نے قومی سلامتی کے اداروں کی طرف سے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج کا خاتمہ ہی ملک میں امن کے ضمانت ہوگا۔ انہوں نے کہا پاکستان پُرامن ملک ہے، جس کے عوام نے ملکی سلامتی کیلئے لاکھوں جانیں قربان کیں، حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو یاد ہوگا کہ 1980ء کی دہائی میں مکتب تشیع کیخلاف خارجی دہشتگرد گروہ کو لانچ کیا گیا تو صاحبان عقل و دانش نے خبردار کیا تھا کہ یہ دہشتگرد آج تو ایک مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے معصوم عوام کو شہید کر رہے ہیں، کل دہشتگردی پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے گی، پھر وہی کچھ ہوا، جس کا سامنا ہم آج تک کر رہے ہی۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ، مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں، سیاسی جلوسوں، عید میلادالنبیﷺ، عاشورہ محرم اور چہلم کے جلوسوں کو دہشتگردوں نے نشانہ بنایا، گویا ملکی معیشت، معاشرت اور ثقافت کو دہشتگردوں نے بُری طرح متاثر کیا۔ قاسم علی قاسمی نے کہا علامہ سید ساجد علی نقوی کی پُرامن حکمت عملی سے تکفیری دہشتگرد غیر موثر ہوئے، اس حوالے سے علامہ شاہ احمد نورانی، قاضی حسین احمد، مولانا سمیع الحق، پروفیسر ساجد میر کی کاوشوں سے تشکیل پانے والی ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کا وجود اس کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد ناکام رہے، ملک میں شیعہ سنی کی تفریق پر فسادات نہیں کروائے جا سکے، لیکن مقام حیرت ہے کہ اسلام آباد میں ہر سال اس بدبودار گروہ کو گندی ذہنیت پر مبنی بکواسات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی اس دوغلی پالیسی کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ ایک طرف دہشت گردوں کو چن چن کر مارا جا رہا ہے، تو دوسری طرف دہشت گرد گروہ کی سرپرستی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکمرانوں اور قومی سلامتی کے اداروں سے اپیل ہے کہ اسٹیبلشمنٹ عزم کرے کہ آئندہ دہشت گردی کیلئے بچھووں اور سانپوں کی دوبارہ سرپرستی نہیں کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
اسلام آباد:وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ کی پارٹی کے خلاف پابندی وفاق نے لگانی ہے، ہم سے رائے مانگی گئی تو کابینہ سے مشاورت کروں گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہے، جو واپس آنا چاہتا ہے اسے راستہ دیں گے، 100 کے قریب دہشت گردوں نے ڈیرہ بگٹی میں حکومت پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 19-2018 میں بھی ان لوگوں نے پہاڑوں کا رخ کیا تھا، آج یہ پھر واپس آئے ہیں تو ہم نے انہیں گلے لگا لیا۔ عسکریت پسندوں کا ہتھیار ڈالنا خوش آئند پیشرفت ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی جنگ ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایک جماعت شہرت کا بیانیہ لے کر چلتی ہے، ضمنی انتخابات میں اس جماعت کی شہرت کا بیانیہ سب نے دیکھ لیا، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا۔ ہمیں آج اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا۔ بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ بلوچستان میں طاقت کا استعمال ہو رہا ہے، بلوچستان میں کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا، صرف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے صوبے کے لوگوں کو اس وقت گورننس، ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، آپ اپنے لوگوں کے حقوق پر وفاقی حکومت سے ڈائیلاگ کریں۔
سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی 100 فیصد توثیق کرتا ہوں، کیا دہشت گردوں کو اسلام آباد تک پہنچنے کی اجازت دے دیں؟ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میرے اچھے دوست ہیں لیکن صوبے کے عوام کو اس وقت گورننس اور بنیادی سہولتوں کی شدید ضرورت ہے، عوام کو آج امن، استحکام اور بہتر انتظامی کارکردگی کی فوری ضرورت ہے، ترقی کا سفر جاری رکھنے کے لیے مستقل سیاسی محاذ آرائی سے گریز ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ڈیٹا کے مطابق بلوچستان ڈیجیٹل فنانشل سسٹمز میں سرفہرست قرار دیا گیا۔ بلوچستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کارکردگی محنت اور مؤثر پالیسیوں کا نتیجہ ہے، صوبے میں 32 نئے اسکول کھلنے سے تعلیمی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، 17 ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی بلوچستان حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں اسپتالوں کا قیام عوام کو بنیادی صحت سہولتیں فراہم کر رہا ہے، بلوچستان میں سوشل انگیجمنٹ بڑھنے سے عوامی اعتماد اور صوبائی کارکردگی بہتر ہوئی۔ مشورہ ہے کہ قیادت محاذ آرائی چھوڑ کر اپنے اصل عوامی کام پر فوکس کرے۔