نواز شریف صاحب پورا سچ بولیے!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251202-03-6
مسلم لیگ نون کے صدر اور پاکستان کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے سیاسی رہنما نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان صرف اکیلا مجرم نہیں تھا اس کو لانے والے اس سے بڑے مجرم تھے ان سے بھی پورا پورا حساب لینا چاہیے، 2017 میں ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا، ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا، ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج دنیا میں ہمارا ایک مقام ہوتا، شہباز شریف اور مریم نواز تو مجھ سے بھی آگے نکل گئے ہیں، شہباز شریف اور مریم نواز بہت اچھے کام کر رہے ہیں، میں خوش ہوں یہ مجھ سے اور زیادہ آگے نکل جائیں گے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بہت اچھا پیار کرنے والا بھائی ہے مجھ سے جو مدد ہوتی ہے وہ کرتا ہوں، عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر ہمیں ووٹ دیا ہے۔ نواز شریف طویل عرصے خاموشی کے بعد بولے ہیں انہوں نے سچ کہا ہے لیکن آدھا سچ کہا ہے انہیں پورا سچ بولنا چاہیے کہ عمران خان کو لانے والے، نواز شریف کو پہلی بار وزیر خزانہ پنجاب بنانے والے، نواز شریف کو پہلی مرتبہ وزیراعظم بنانے والے، شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے والے، مریم نواز شریف کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے والے ہم سب سیاست دانوں سے زیادہ بڑے مجرم ہیں اور ان سے پورا پورا حساب لینا چاہیے بلکہ لینا چاہیے کیا معنی، آپ کا بہت اچھا پیار کرنے والا بھائی شہباز شریف ملک کا وزیراعظم ہے، وزارت دفاع اور وزارت عدل و قانون اسی کے ماتحت ہے ہر لمحے آپ کی تعریفیں کرنے والی آپ کی بیٹی مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب ہے، راولپنڈی ڈویژن پنجاب کا ہی حصہ ہے، آپ ذرائع ابلاغ پر کہنے کے بجائے ان دونوں کو حکم دیں کہ غیر قانونی اور غیر غیر آئینی اقدامات کرنے والے تمام جرنیلوں اور ججوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کیا جائے اور ان سے پورا پورا حساب لیا جائے، اب تو حکومت کو دو تہائی اکثریت بھی حاصل ہو چکی ہے اگر آج حساب نہ لیا گیا تو کب لیا جائے گا۔
نواز شریف کا یہ کہنا کہ 2017 میں ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج دنیا میں ہمارا ایک مقام ہوتا، آدھا سچ بھی نہیں ہے، 2017 میں عوام کا جو حال تھا وہ انہیں خوب یاد ہے لوگوں کو خوراک تک کم کرنا پڑی تھی بجلی کے بلوں نے بے شمار چھوٹے بڑے کارخانے بند کرا دیے تھے برآمدات ختم ہو کر رہ گئی تھیں بے روزگاری بہت بڑھ گئی تھی بے شمار عزت دار لوگ بھی دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلا نے پر مجبور ہو گئے تھے۔ جب عمران خان کی حکومت ختم کی گئی اس کے بعد کافی عرصے تک عمران خان بھی یہی راگ الاپتے رہے جو آپ آج الاپ رہے ہیں بلکہ وہ تو ان سرکاری رپورٹوں کا حوالہ بھی دیتے رہے جو شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد شائع ہوئیں اور ان میں ملکی ترقی کے بڑے بڑے اعداد وشمار دیے گئے تھے سرکاری اعداد وشمار کے لحاظ سے شاید آپ کے دور میں بھی ترقی ہو رہی ہو لیکن عوام کے لیے دونوں ہی ادوار بھیانک ثابت ہوئے۔ شریف خاندان کی روایت کے مطابق نواز شریف نے اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی دل کھول کر تعریف کی اور کہا کہ یہ دونوں تو مجھ سے بھی آگے نکل جائیں گے۔ پتا نہیں خود کو فریب دیا جا رہا ہے یا قوم کو! یہاں کراچی کے بیش تر علاقوں میں پانی ہے نہ بجلی گیس ہے نہ صفائی کا مناسب انتظام، کبھی اسے روشنیوں کا شہر کہتے تھے اب اندھیروں کا شہر کہنا چاہیے، گلیوں، محلوں کو تو چھوڑیے بڑی شاہراہیں تک اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں، تھوڑی بہت روشنی ہوتی ہے تو دکانیں کھلی ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں، دکانیں بند ہونے کے بعد کچھ سجھائی نہیں دیتا۔
پنجاب کی ترقی کے دعوے ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے اشتہارات میں مسلسل نظر آتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پنجاب، پختون خوا، بلوچستان سے ہر روز بسیں آتی ہیں جو ان غریبوں سے بھری ہوتی ہیں جو روزی روٹی کی تلاش میں اپنے حسین شہروں اور دیہات کو چھوڑ کر کراچی میں قسمت آزمانے کے لیے آتے ہیں اگر انہیں اپنے شہروں اور دیہات میں روزگار میسر ہو تو کیا وہ اپنے ماں باپ بھائی بہن بیوی بچوں کو چھوڑ کر کراچی آتے ؟ ہرگز نہیں آتے شدید مجبوری نہ ہو تو کوئی اپنے پیاروں کو نہیں چھوڑتا، دوسری جانب کراچی سمیت پاکستان کے ہر شہر اور گاؤں سے تعلیم یافتہ اور ان پڑھ بے شمار لوگ ملک سے باہر جا کر قسمت آزمانا چاہتے ہیں، بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو معاشی حالات نہیں سماجی عدل کے فقدان، عزت نفس کی پامالی کے باعث ملک کو ہمیشہ کے لیے ہی خیر باد کہہ دینا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جن ملکوں کے عوام سب سے زیادہ دوسرے ممالک کا رُخ کر رہے ہیں پاکستان ان میں سر فہرست آچکا ہے۔ آخر میں میاں نواز شریف نے جو کہا ہے کہ عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر انہیں ووٹ دیا ہے یہ اس قدر مضحکہ خیز بات ہے کہ اس پر کیا تبصرہ کیا جائے کسی طول طویل بحث میں پڑے بغیر ہی میاں صاحب کو نتائج آنے کے بعد شائع اور نشر ہونے والی اپنی ہی تصاویر اور فوٹیجز دیکھ لینی چاہییں کہ ان کے چہرے کے تاثرات کیا کہہ رہے ہیں، ان کا چہرہ کہہ رہا تھا کہ مسلم لیگ نون ہار گئی ہے نہ صرف ہار گئی ہے بلکہ بری طرح ہار گئی ہے، جس پر انہیں بھی شرمسار ہونا چاہیے تھا اور ان کے مددگاروں کو بھی لیکن افسوس شرمسار جیتنے والوں کو کیا گیا۔ اب آئین میں ترامیم کر کے ایسا مستحکم نظام قائم کر دیا گیا ہے کہ:
نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں
سوائے اس نظام سے فائدہ اٹھانے والوں کے ہر طبقہ فکر اور ہر فرد نے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کی سخت مخالفت کی اسے جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے لیے زہر قاتل قرار دیا لیکن حکومت میں شامل جماعتوں کے سر پر جوں تک نہ رینگی بلکہ اب وہ 28 ویں ترمیم لانے کا بھی اعلان کر رہے ہیں اور پچھلی دونوں ترامیم کی طرح اس مرتبہ بھی قانون دانوں اور عوام تو درکنار خود ارکان پارلیمان تک کو کچھ نہیں بتایا جارہا کہ آئین کہ کن آرٹیکلز میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور کس لیے کی جا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے جوابی بیان سے پتا چلا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے بھی ان ترامیم پر نکتہ چینی کی ہے، دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان کی منظورکردہ آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی تشویش ناقابل فہم ہے، آئینی ترامیم عوامی نمائندوں کا اختیار ہے، جمہوری طریقہ کار کا احترام ہونا چاہیے دفتر خارجہ کے بیان پر ہمارا تبصرہ یہ ہے کہ ان ترامیم پر دنیا بھر کو تشویش اسی لیے تو ہے کہ آئین میں ترمیم کرنا عوامی نمائندوں کا اختیار ہے پارلیمنٹ میں بٹھائے گئے لوگ یہ اختیار کیوں استعمال کر رہے ہیں؟
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنانے والے شہباز شریف کر رہے ہیں نواز شریف مریم نواز شریف کو ہیں اور ہے کہ ا اور ان کہا ہے تے ہیں کے بعد کے لیے
پڑھیں:
سیلاب نقصان پرافسوں ، مصیبت کی گھڑی میں سر ی لنکا کے ساتھ : شہباز شریف
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم شہباز شریف نے سری لنکا میں شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے جانی نقصان اور تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ’’ایکس‘‘ پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے مرنے والے افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے اور لاپتا افراد کی سلامتی کے لیے دعاگو ہوں۔ غم کی اس گھڑی میں پاکستان، سری لنکا کے عوام اور حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان ریسکیو، بحالی اور امدادی سرگرمیوں میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، جو سری لنکا کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔