ہم نے اپنے لیڈر کو پاکستان سے بڑا نہیں مانا،خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
اگر پی ٹی آئی والے سمجھتے ہیں ان کا قائد ملک سے بڑا ہے تو انہیں فیصلہ کرنا ہو گا،چیئرمین ایم کیو ایم
پاکستان سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہم اس سال ہندوستان کو شکست دے چکے، کانفرنس
چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے لیڈر کو بھی پاکستان سے بڑا نہیں مانا، اس سے لا تعلق ہو گئے، اگر پی ٹی آئی والے سمجھتے ہیں ان کا قائد ملک سے بڑا ہے تو انہیں فیصلہ کرنا ہو گا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، خدشات بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں غیر ملکی مداخلت نہ ہو، کیا حالات پاکستان کے خلاف کسی سازش کے امکانات تو پیدا نہیں کر رہے؟ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت سے توقع رکھتا ہوں کہ پاکستان کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو احتیاط سے دیکھے، سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں، لیکن پاکستان کی حرمت اور بقا کے لیے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سال ہندوستان کو شکست دے چکے، اب اس کی پراکسی کو بھی شکست دیں گے، جنہوں نے ہم پر الزامات لگائے، انہوں نے خود اپنے الزامات کی نفی کی ہے، پاکستان ہمارا ہے، ہم نے اس کے لیے قربانی دی اور دیتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
استحکام ناگزیر، سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے کو گالی دینا درست نہیں، شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں سیسی استحکام نہیں ہوگا وہاں ترقی نہیں ہو سکتی، اس وقت سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو گالیاں دے رہی ہیں جو درست نہیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی مفاد یا لالچ نہیں ہے، ملک کا بڑا اثاثہ نوجوان ہے مگر ایسے یہ بوجھ بن جائےگا، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کو روزگار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ: بہت جلد ڈی چوک جانے کی کال دوں گا، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ جہاں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں معیشت ترقی نہیں کر سکتی، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو گالیاں دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو مل کر پاکستان کے مستقبل کی بات کرنا ہوگی، ہم نے ہمیشہ ملکی ترقی کی بات کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ تاریخ کا سبق ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان میں امن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں اور 27ویں ترامیم پاس ہوئیں، جو سیاستدانوں پر ایک دھبہ ہے، ہمیشہ اچھی سیاست کی، کبھی مفادات کی طرف نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ بات تحمل اور برداشت کرنے کی ہونی چاہیے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک دوسرے کو گالی دینے اور الزامات لگانے سے کوئی فائدہ ہوگا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے کام کرنے اور سوچنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: پشاور جلسہ: اسد قیصر کے خطاب کے دوران کارکنان کے ’ڈی چوک ڈی چوک‘ کے نعرے
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جب بھی عوام کے مینڈیٹ کی نفی ہوگی تو ملک کا نقصان ہوگا۔ ہمارے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں تھا، لیکن ووٹ کو عزت سے اقتدار کو عزت تک چلے گئے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ اقتدار سے باہر رہ کر بھی ملک کے لیے کام کر سکتے ہیں، آئین اور قانون کی بالادستی پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سیاسی استحکام سیاسی جماعتیں شاہد خاقان عباسی عوام پاکستان پارٹی گالی کلچر گالیاں وی نیوز