متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے کبھی اپنے رہنما کو پاکستان سے بڑا نہیں سمجھا، اور اسی اصول کے تحت غیر ذمہ دارانہ رویے سے لاتعلقی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اپنے قائد کو ملک سے بڑا سمجھتی ہے تو انہیں جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کے سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ حالات کہیں پاکستان کی سیاست میں بیرونی مداخلت کے امکانات کو تقویت نہ دے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ آیا حالات کسی بڑی سازش کے لیے سازگار تو نہیں بن رہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن پاکستان کی حرمت اور بقا سب سے مقدم ہے، اور اس معاملے پر تمام سیاسی قوتوں کو یکجا ہونا چاہیے۔ خالد مقبول نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے خلاف چلنے والی ہر منظم مہم کو سنجیدگی اور ذمہ داری سے نمٹا جائے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ “ہم نے اس سال ہندوستان کا مقابلہ کر کے اسے شکست دی، اور اب اس کی پراکسی کو بھی شکست دیں گے۔ ہمارے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے والوں نے وقت کے ساتھ خود اپنی باتوں کی تردید کردی ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، اس ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں اور مستقبل میں بھی دینے کے لیے تیار ہیں۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خالد مقبول انہوں نے

پڑھیں:

دنیا بھر میں پانچ کروڑ افراد جدید غلامی کا شکار ہیں، اکمل صدیقی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف دانشور محمداکمل صدیقی نے کہا ہے کہ اگرچہ روایتی غلامی کا خاتمہ ہوچکا ہے، مگر جدید غلامی آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً پانچ کروڑ افراد مختلف جدید غلامی کے مظاہر جیسے جبری مشقت، انسانی اسمگلنگ، گھریلو استحصال، کم عمری کی شادی، جنسی استحصال اور بچوں سے محنت طلب کام کا شکار ہیں۔محمداکمل صدیقی نے مزید کہا کہ عالمی یومِ انسدادِ غلامی، جو ہر سال دسمبرمیں منایا جاتا ہے، انسانی وقار اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جدید غلامی کے خاتمے کے لیے قوانین پر سخت عمل درآمد، متاثرین کے تحفظ کے مراکز، آگاہی مہمات اور عالمی تعاون ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی قرض پر مبنی جبری مشقت، گھریلو ملازمین کا استحصال، بچوں سے مشقت لینا اور انسانی اسمگلنگ کے مسائل موجود ہیں اور حکومت نے ان کے حل کے لیے قوانین سخت کیے اور خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں، لیکن آگاہی کی کمی، غربت اور کمزور عمل درآمد اب بھی بڑے چیلنج ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ہم نے اپنے لیڈر کو پاکستان سے بڑا نہیں مانا، اس سے لا تعلق ہو گئے: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • وزیراعظم کی پارٹی قائد نوازشریف سے ملاقات، سیاسی و معاشی صورتحال پرگفتگو
  • پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے بالاترہیں، حکومت کو غور کرنا ہوگا، خالد مقبول صدیقی
  • استحکام ناگزیر، سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے کو گالی دینا درست نہیں، شاہد خاقان عباسی
  • ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بلاول بھٹو زرداری نے شہرِ قائد میں نیشنل گیمز کا افتتاح کردیا
  • شہرِ قائد میں نیا نادرا میگا سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ
  • دنیا بھر میں پانچ کروڑ افراد جدید غلامی کا شکار ہیں، اکمل صدیقی
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی خالی نشست پر ن لیگ کا عابد شیر علی کو سینیٹ ٹکٹ دینے کا فیصلہ