Islam Times:
2025-10-18@09:55:56 GMT

بانٹنا سیکھیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

بانٹنا سیکھیں

اسلام ٹائمز: رزق کے ساتھ ساتھ احساسات بھی بانٹو۔۔۔۔۔ مسکراہٹ بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔ وقت بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔ محبتیں بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔کہ شاید تمہارے بانٹنے سے کسی کی اداسی کم ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔ کسی کی امید جاگ اٹھے۔۔۔۔۔ کسی کا دل پگھل جائے اور تمہارے حق میں دعا کرے۔۔۔۔۔۔۔۔ لہٰذا بانٹنا سیکھو۔۔۔ کہ یہی امانت کا حق۔۔۔۔ اور یہی بندگی کی معراج ہے۔ تحریر: ساجد علی گوندل

خدا کے بندو۔۔۔
یہ شان و شوکت،
یہ مال و دولت،
یہ بنگلہ، یہ گاڑی، یہ سونا، یہ چاندی،
یہ عزت، یہ شہرت، یہ طاقت۔۔۔
یہ “میں”، یہ “میرا”، یہ “میری” — سب وہم ہے،
فریب ہے، غفلت ہے۔

یہ سب تمہارا نہیں۔۔۔
یہ امانت ہے۔۔۔۔۔۔
اور تم اس کے امین ہو۔۔۔۔۔
تم اس کے نگہبان ہو۔۔۔۔۔۔۔

اللہ نے تمہیں یہ شرف بخشا ہے کہ دوسروں کا لقمہ تمہارے رزق میں رکھا۔۔۔۔۔۔۔
یہ عزت تمہیں اس لیے دی گئی کہ تم الہیٰ سنت کو زندہ کرو۔۔۔۔۔۔۔
جو کچھ تمہارے پاس ہے، وہ تمہارا نہیں۔۔۔۔۔۔۔
تم وسیلہ ہو۔۔۔۔۔۔ ذریعہ ہو۔۔۔۔۔۔۔ مقسم ہو۔۔۔۔۔۔۔
تم نے پہنچانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ روکنا نہیں۔۔۔۔۔۔۔

یہ بہاؤ ہے۔۔۔
یہ گردش ہے۔۔۔
دامن بچاؤ ۔۔۔۔۔۔
احتیاط کرو۔۔۔۔۔۔۔ بچ نکلو۔۔۔۔۔۔
کہیں احساسِ مالکیت غالب نہ آ جائے۔۔۔۔۔۔
یہ وہم ایک خوبصورت فریب ہے، جو سب کچھ نگل لیتا ہے۔۔۔۔۔۔

فرعون کا اپنا کیا تھا؟
اسی دھوکے نے اسے نابود کیا۔۔۔۔۔۔
قارون کی “مالکیت” کہاں گئی؟
شدّاد اور اس کی بلند و بالا عمارتیں کہاں گئیں؟
جاتے وقت سکندر کے دونوں ہاتھ خالی تھے۔۔۔۔۔

مت سمجھو کہ تم مالک ہو۔۔۔۔۔۔۔
مالک تو وہی اکیلا ہے۔۔۔
جو دینا بھی جانتا ہے۔۔۔۔۔ اور لینا بھی۔۔۔۔۔۔۔
تم صرف واسطہ ہو۔۔۔۔۔۔۔
امانت پہنچاؤ۔۔۔۔۔۔۔ کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی تمہارا امتحان ہے۔۔۔۔۔۔
یہی تمہاری شرافت۔۔۔۔۔۔۔
اور یہی انسانی پیمانہ۔۔۔۔۔۔۔

خود سے ہمسائے کی خبر لو،
کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ بھوکا سو جائے۔
کبھی سفید اجلے لباس کے پیچھے چھپی خاموشی اور بے بسی کو بھی پڑھو۔۔۔۔۔۔۔
اپنوں کی خاموشی کو زبان دو۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دور آزمائش کا دور ہے۔۔۔۔۔۔۔ کبھی بنا دعوت کسی کو کھانا کھلاؤ۔۔۔۔۔۔ بنا مانگے کسی کو لباس پہناؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی یتیم کو پناہ دو۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی مقروض کا ہاتھ بٹاو۔۔۔۔۔۔۔ درحقیقت آزمائش مفلس کی نہیں صاحبِ ثروت کی ہے

یاد رکھو۔۔۔
جب تم بانٹتے ہو تو تم دیتے نہیں۔۔۔
درحقیقت لوٹاتے ہو۔۔۔۔۔۔
وہی لوٹا رہے ہو جو تمہیں عارضی طور پر دیا گیا۔۔۔۔۔۔
ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔
رزق کے ساتھ ساتھ احساسات بھی بانٹو۔۔۔۔۔
مسکراہٹ بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔ وقت بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔ محبتیں بھی بانٹو۔۔۔۔۔۔
کہ شاید تمہارے بانٹنے سے کسی کی اداسی کم ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔
کسی کی امید جاگ اٹھے۔۔۔۔۔
کسی کا دل پگھل جائے اور تمہارے حق میں دعا کرے۔۔۔۔۔۔۔۔
لہٰذا بانٹنا سیکھو۔۔۔
کہ یہی امانت کا حق۔۔۔۔
اور یہی بندگی کی معراج ہے

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھی بانٹو کسی کی

پڑھیں:

حالات کا ملبہ انوار الحق پر ڈالنے کی حکمت عملی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-03-4

 

عارف بہار

آزادکشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج ایک بھونچال پیدا کرکے ختم ہوگیا ہے۔ اس صورتحال پر بھونچال کی اصطلاح اس لیے صادق آتی ہے کہ سات دن تک آزادکشمیر موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت سے کلی طور پر محروم رہا۔ آزاد کشمیر کے طول وعرض سے لوگ دارالحکومت مظفرآباد کی طرف مارچ کرتے رہے جو مظفر آباد اور دھیرکوٹ میں خونیں رنگ بھی اختیار کرگئے اور کئی افراد اپنی جانوں سے گزر گئے۔ یہ حالات فریقین کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں بدل گئے۔ اس معاہدے میں آزادکشمیر حکومت کہیں نظر نہیں آتی بلکہ یہ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ ہے۔ بہت سے حلقوں کی خواہش تھی کہ آزادکشمیر انتظامیہ کو عوام کے خلاف بے رحمی سے استعمال کیا جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں آزادکشمیر مستقل خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا تھا۔ آزادکشمیر انتظامیہ اس فرمائش سے کنی کترا گئی۔ جس کے بعد پرائیویٹ حلقوں کو مظفرآباد واقعات کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی۔ وفاقی حکومت اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر کس حد تک عمل درآمد کرتی ہے سب کی نظریں اسی پر لگی ہیں۔ ایکشن کمیٹی کے راہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر کا جس رفتار سے اندراج ہونے لگا ہے وہ یہ بتارہا ہے کہ آزادکشمیر کے سیاسی امن اور حالات کو کسی کی نظر لگ گئی ہے۔ دہشت گردی کی ایف آئی آر اور الزامات آزادکشمیر میں حالات کی ایسی دلدل بنانے کا باعث بن سکتے ہیں جس میں دونوں فریق دھنستے اور پھنستے چلے جائیں گے۔ یوں اس بات کا امکان موجود ہے کہ حکومت ایکشن کمیٹی بڑے مطالبات پر عمل درآمد سے پہلو تہی کر لے۔ ایسی صورت میں ایکشن کمیٹی کے راہنما شوکت نواز میر دوٹوک انداز میں کہہ چکے ہیں کہ معاہدہ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاج کی کال دی جا سکتی ہے۔

ایکشن کمیٹی کی احتجاج کی دھمکی میں اس لیے وزن ہوتا ہے کہ آزادکشمیر کے منظر پر اْبھرنے والی ایسی قوت ہے جو شٹر کی طاقت بھی رکھتی ہے اور اسٹریٹ پاور کی حامل بھی ہے۔ گوکہ اس کا نیوکلئس تاجر کمیونٹی ہے مگر سول سوسائٹی بھی ان کے ساتھ ایکا کیے ہوئے ہے۔ آزادکشمیر میں گورننس کا ناکام ماڈل، حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم اور تفریق کا خاتمہ، احتساب کے عمل کو ختم کرنا ایسے بنیادی عوامل ہیں جو آزادکشمیر کے عوام کو ایکشن کمیٹی کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔ اسی طاقت نے آزادکشمیر حکومت کو مفلوج بنانے کے ساتھ وفاقی حکومت کے نمائندوں کو قطار اندر قطارمظفر آباد پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات پر مجبور کیا۔ اس عوامی لہر کے مقابلے میں مہاجرین سے تعلق رکھنے والے جن وزراء کو میدان میں اْتارا گیا ان کو پڑنے والوں کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں۔ یہ ایک ہاری ہوئی جنگ تھی جس کا یہی انجام ہونا تھا جو آخر کار ہوا۔ ایکشن کمیٹی کو عوام سے کاٹنے کے لیے جتنے بیانیے تخلیق کیے گئے غیر موثر ثابت ہوئے۔ جتنے انسانی اثاثوں کو بیانیہ ساز مشینوں کے طور پر آگے بڑھایا وہ بھی اپنا تاثر اور اعتبار قائم نہ کر سکے۔ جو کچھ ہوا یہ نوشتۂ دیوار تھا مگر کسی نے دیوار پر لکھے ہوئے پڑھنے کی کوشش نہیں کی اگر کسی نے پڑھ بھی لیا تو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ آزادکشمیر کے سیاسی نظام کی ناکامی ہے۔ وفاق سے آزادکشمیر کی سیاست کو کنٹرول کرنے اور اس کے نین نقش سنوارنے والوں کی ناکامی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اس ناکامی کا تنہا بوجھ وزیر اعظم انوار الحق پر ڈال کر انہیں قربانی کا بکر ا بنانے کی کوشش کی۔ حالات معمول پر آتے ہی چودھری انوارالحق کو ساری ناکامیوں کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تیاریاں کی جانے لگیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے چودھری انوار الحق کوخود انوارالحق کے فاروڈ بلاک کے ساتھ مل کر منظر سے ہٹانے کی تیاریاں شروع کیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی طرف سے چودھری انوار الحق کو ہٹانے کی منظوری حاصل کرنے کے دعوے کیے تو پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اگلے لائحہ عمل کے لیے کراچی کا سفر اختیار کیا اور پارٹی کے امور کی نگران بیگم فریال تالپور کے ساتھ ملاقات کی۔ طول مشاورت کے بعد ان ملاقاتوں سے کچھ برآمد نہ ہوا اور ارکان اسمبلی اور لیڈروں کو فریال تالپور کے ساتھ ایک عدد تصویر بنوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ یوں بھی آزادکشمیر کے انتخابات اگر پروگرام کے مطابق ہوتے ہیں تو اگلے سال جولائی میں ان کا انعقا د لازمی ہے۔ اس عمل میں صرف آٹھ نوماہ کا عرصہ باقی ہے۔ آٹھ ماہ کے لیے وزیر اعظم بننا گناہ بے لذت کے سوا کچھ نہیں۔ کراچی سے پارٹی لیڈروں کو چند ماہ کے لیے صبر کا کڑوا گھونٹ پینے کا ہی مشورہ دیا گیا اور یوں چودھری انوارالحق کو قربانی کا بکرا بنانے کی حکمت عملی کامیاب نہ ہوسکی۔ اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاملات پْرامن انداز میں حل کرنے میں ناکامی صرف وزیر اعظم انوارالحق کی تنہا کامیابی نہیں بلکہ یہ حکومت میں شامل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی ناکامی بھی ہے۔ اگلے برس ہونے والے انتخابات میں دونوں جماعتوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایکشن کمیٹی کی سرگرمیوں نے آزادکشمیر کی سیاسی حقیقتوں اور حرکیات کو بری طرح متاثر کیا ہے مگر سیاسی جماعتیں اب بھی زمینی صورت حال کا ادراک کرتی ہوئی نظر نہیں آتیں۔

عارف بہار

متعلقہ مضامین

  • حالات کا ملبہ انوار الحق پر ڈالنے کی حکمت عملی
  • افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان پرجنگ مسلط کی ہے، وزیردفاع
  • سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس ہفتہ کو طلب
  • نیا فیچر جو چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کا انداز ہمیشہ کیلئے بدل دے گا
  • دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے
  • پاکستان میں کراٹے کے بانی اشرف طائی کی علاج کے لیے حکومت سے مدد کی اپیل
  • اشرف طائی کی سندھ و وفاقی حکومت سے علاج میں مدد کی اپیل
  • آغا خان یونیورسٹی کے معروف ڈاکٹر کی 76 سال کی عمر میں دوسری شادی، بچوں کا ردعمل دیدنی