وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پاکستان میں صرف وہی افغان شہری قیام کر سکیں گے جن کے پاس باقاعدہ ویزا ہوگا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی واپسی، سرحدی سیکیورٹی اور افغانستان کی جانب سے دراندازی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزراء شریک ہوئے، جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی عدم شرکت کے باعث ان کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی۔
اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے جاری عمل پر بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔ بریفنگ کے مطابق افغان شہریوں کو کسی قسم کی مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اور ان کی واپسی کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے افغانستان کے ساتھ ملحقہ ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے تاکہ واپسی کا عمل سہولت سے مکمل ہو سکے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان میں اب صرف ان افغان شہریوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس ویزا ہوگا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو پناہ دینا یا انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانوناً جرم تصور کیا جائے گا، اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین اور بچوں سے باعزت اور شائستہ سلوک روا رکھا جائے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عوام ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آخر حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھاتی رہے گی؟ پاکستان نے دہائیوں تک افغان بھائیوں کی میزبانی کی، اب وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلے کو منظم اور قانونی دائرے میں حل کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا کے نئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے، انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی گئی اور وفاق کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے اور عوام کی فلاح و ترقی کے لیے مرکز اور صوبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین اجلاس میں کیا جائے

پڑھیں:

افغان شہریوں کا دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے،وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے افغان سر زمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کی ملوثیت کو شدید تشویشناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور افغان نگران حکومت سے بارہا مذاکرات کیے گئے تاکہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے اور مزید کسی کو اضافی مہلت نہیں دی جائے گی۔
شہباز شریف نے مسلح افواج کی سرحدی کارروائیوں کی تعریف کی اور کہا کہ افواج پاکستان نے افغان حملوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں اور وفاقی اداروں کو قریبی تعاون کے ساتھ غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی یقینی بنانی ہوگی اور خاص طور پر بزرگوں، خواتین اور بچوں کے ساتھ باعزت رویہ اختیار کیا جائے۔
اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کی بھی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، جہاں افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا یعقوب کریں گے اور پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی حکام شرکت کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کے مسئلے پر سفارتی و سیاسی اقدامات جاری رکھے گا اور ملکی سلامتی کے تحفظ کو اولین ترجیح دے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ
  • افغان شہریوں کا دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے،وزیراعظم
  • 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، وزیراعظم کو بریفنگ
  • غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے اور مہلت نہ دینے کا فیصلہ
  • پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنائیں گے؛ وزیراعظم
  • وزیراعظم کی زیر صدارت افغان مہاجرین پر اجلاس، وزیراعلیٰ کے پی کی عدم شرکت
  • وزیراعظم کی زیر صدارت افغان مہاجرین پر اجلاس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی عدم شرکت
  • وفاقی حکومت نے غیرملکیوں کے لیے نئے بزنس ویزا کے اجرا کا فیصلہ کرلیا، افغان شہری بھی بزنس ویزا حاصل کرکے کاروبار کر سکیں گے
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل دوبارہ شروع