اسلام آباد:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں 16.5 ارب سے 30 ارب ڈالرزکے درمیان پائی جانے والی تجارتی اعداد و شمار میں تضاد کی تحقیقات کیلیے تکنیکی معاونت مشن بھیجنے کی پیشکش کی ہے تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے اس تجویز پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکہ یہ تجویز حالیہ 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کے دوسرے جائزہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی، لیکن پاکستانی حکام کامؤقف تھا کہ انہیں اس معاملے میں آئی ایم ایف کی تکنیکی مدد کی ضرورت نہیں۔

حکام کے مطابق ایک بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ تجارتی سہولت اسکیموں کے تحت درآمد کردہ خام مال کو مکمل رجسٹر نہیں کیاگیا، تاہم خدشہ ظاہرکیاجارہا کہ یہ رجسٹریشن نہ ہونا ٹیکس چوری یا تجارتی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کی ممکنہ کوشش ہوسکتی ہے،جس کی تحقیقات ضروری ہیں۔

سربراہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس ڈاکٹر نعیم الظفر نے آئی ایم ایف مشن کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہمیں بیرونی مددکی ضرورت نہیں،ہم خود اعداد و شمار کا موازنہ کر کے فرق دور کر سکتے ہیں۔‘‘

رپورٹ کے مطابق جولائی 2020 سے جون 2025 کے دوران پاکستان سنگل ونڈو (PSW) نے 321 ارب ڈالرزکی درآمدات درج کیں،جبکہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے ذریعے صرف 291 ارب ڈالر کی درآمدات کلیئر کیں ، یعنی 30 ارب ڈالرکا فرق سامنے آیا۔

 اسی عرصے میں ایف بی آر کے ماتحت ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ  نے 304.

5 ارب ڈالرز کی درآمدات رپورٹ کیں، جو PSWکے مقابلے میں 16.5 ارب ڈالرکم ہیں۔ ان میں سے 12.8 ارب ڈالرزکی تفاوت صرف ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم سے جڑی ہوئی بتائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی دیکھاجارہاکہ کہیں PRAL اور درآمدکنندگان کے درمیان ملی بھگت سے ٹیکس بچانے کی کوشش تو نہیں ہوئی ہے۔

دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ’’اصلاحاتی کوششیں اور درپیش چیلنجز‘‘ کے عنوان سے خطاب میں ایف بی آر میں اصلاحات کاعندیہ دیا ہے،جبکہ منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو معاملے کی وضاحت دی گئی اور اب وہ مطمئن ہو چکاہے۔

آئی ایم ایف پہلے ہی پاکستان سے کہا تھا کہ وہ تجارتی اعداد و شمار میں پائے جانیوالے اربوں ڈالرزکے فرق کو عوام کے سامنے واضح کرے اور ایسی کمیونی کیشن پالیسی اپنائے جو شفافیت کو فروغ دے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے مطابق

پڑھیں:

تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی ایئر پورٹ پر پروازوں کو بریک لگ گئی

تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی ایئر پورٹ پر پروازوں کو بریک لگ گئی اور8پروازیں منسوخ ہوگئیں۔ منسوخ ہونےوالی پروازوں میں کراچی سے دبئی جانےوالی ایمریٹس کی پرواز ای کے 605،کراچی سے دبئی جانےوالی ایئربلیو کی پرواز پی اے 110 اورکراچی سے مسقط جانےوالی عمان ایئر کی پرواز ڈبلیو وائے 324 شامل ہیں۔ کراچی سے بینکاک جانےوالی تھائی کی پرواز ٹی جی 342 ،کراچی سے لاہورجانےوالی ایئرسیال کی پرواز پی ایف 141اور 145 بھی منسوخ ہوگئیں۔ کراچی سے اسلام آبادجانےوالی ایئرسیال کی پرواز پی ایف 123اورکراچی سے لاہورجانےوالی پی آئی اے کی پرواز پی کے 302بھی منسوخ ہونےوالی پروازوں میں شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر کی مذاکرات کی پیشکش، تحریک تحفظ آئین نے نکات پیش کردیے
  • متحدہ عرب امارات کے قومی دن پر دیوان فخر الدین کی مبارکباد
  • تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی ایئر پورٹ پر پروازوں کو بریک لگ گئی
  • تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث8پروازیں منسوخ  
  • پاکستان اور مصر کا دو طرفہ تجارتی، دفاعی اور تعلیمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد فوجی دستے بھیجنے کو تیار، نائب وزیراعظم کا اعلان
  • مصر کی غزہ کی تعمیر نو میں پاکستان کو کلیدی کردار دینے کی تجویز
  • فوج غزہ بھیجنے کیلئے تیار، حماس کو کمزور کرنے کا حصہ نہیں بنیں گے: اسحاق ڈار
  • پاکستان فوج غزہ بھیجنے کیلئے تیار ہے لیکن حماس کو غیرمسلح کرنا ہمارا کام نہیں: اسحاق ڈار
  • اسرائیل کا بیت جن پر حملہ، جولانی رژیم کی مکمل معاونت سے انجام پایا، شامی مبصر