غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
واپسی کیلئے انہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی، وزیراعظم
صرف وہی افغانیملک میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب
وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ واپسی کے لیے انہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، صرف وہی افغانی پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا۔ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ادارے افغانوں کی جلد واپسی یقینی بنائیں گے۔اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت افغانستان کے پاکستان پر حالیہ حملے اور خوارج کی دراندازی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں افغان طالبان سے جاری کشیدگی پر غور کیا گیا۔اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی جب کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم اُن کی جگہ مزمل اسلم نے صوبہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کی۔اس حوالے سے اُنہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر وضاحت میں ایک پوسٹ بھی شئیر کی۔اجلاس اعلامیہ کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی اور ان کی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی۔ پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا۔اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے پاکستان پر حالیہ حملے اور خوارج کی دراندازی کی کوششوں کا ساتھ دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین شہباز شریف جائے گی
پڑھیں:
پاکستان اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد فوجی دستے بھیجنے کو تیار، نائب وزیراعظم کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ امن فورس (International Stabilization Force) میں اپنے فوجی دستے بھیجنے کے لیے تیار ہے، پہلے فورس کے ٹی او آر، مینڈیٹ اور کردار واضح طور پر طے ہونا ضروری ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غیر مسلح کرنا فلسطینی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ کار میں آتا ہے اور پاکستان اس اقدام کے لیے تیار نہیں ہے، حماس کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے انڈونیشیا نے بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستانی فوجی دستے صرف اس صورت میں بھیجے جائیں گے جب فورس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے تسلیم شدہ ہو، وزیراعظم نے فیلڈ مارشل سے مشورہ کرنے کے بعد فورس بھیجنے کا اصولی اعلان کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کی درخواست پر پاکستان آج ہی افغان عوام کے لیے خوراک اور انسانی امداد بھیجنے کا فیصلہ کرے گا۔