وزیراعظم کی زیر صدارت افغان مہاجرین پر اجلاس، وزیراعلیٰ کے پی کی عدم شرکت
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
(ویب ڈیسک )وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت افغان مہاجرین کی واپسی پر اعلیٰ سطح کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے سوا تمام وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم آزاد کشمیر شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے قومی سطح کے اس اہم ترین اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی، تین صوبوں کے وزرائے اعلی، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ شریک ہیں۔
نادرا نے عوام کی پریشانی دور کردیا، فیس ختم کرنے کا اعلان
اجلاس میں عسکری حکام اور وفاقی کابینہ کے ارکان بھی شریک ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اسلام آباد میں موجود ہونے کے باوجود شریک نہ ہوئے، اجلاس کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل پر غور ہے، اجلاس میں اجلاس میں افغان مہاجرین کے حوالہ سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں پر بھی اجلاس طلب کیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بچے کیساتھ والد کو بھی پولیو قطرے پلا دیے
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جائے گا، سیلاب متاثرین کی بحالی میں ہونے والی پیشرفت پر بھی غور ہوگا،اس کے علاوہ اجلاس میں گندم پالیسی پر بھی بات چیت ہوگی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان میں صرف ویزا رکھنے والے افغان باشندے رہ سکیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پاکستان میں صرف وہی افغان شہری قیام کر سکیں گے جن کے پاس باقاعدہ ویزا ہوگا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی واپسی، سرحدی سیکیورٹی اور افغانستان کی جانب سے دراندازی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزراء شریک ہوئے، جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی عدم شرکت کے باعث ان کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی۔
اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے جاری عمل پر بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔ بریفنگ کے مطابق افغان شہریوں کو کسی قسم کی مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اور ان کی واپسی کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے افغانستان کے ساتھ ملحقہ ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے تاکہ واپسی کا عمل سہولت سے مکمل ہو سکے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان میں اب صرف ان افغان شہریوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس ویزا ہوگا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو پناہ دینا یا انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانوناً جرم تصور کیا جائے گا، اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین اور بچوں سے باعزت اور شائستہ سلوک روا رکھا جائے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عوام ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آخر حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھاتی رہے گی؟ پاکستان نے دہائیوں تک افغان بھائیوں کی میزبانی کی، اب وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلے کو منظم اور قانونی دائرے میں حل کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا کے نئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے، انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی گئی اور وفاق کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے اور عوام کی فلاح و ترقی کے لیے مرکز اور صوبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔