وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی و داخلی سلامتی سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس جاری ہے، جس میں عسکری قیادت، وفاقی کابینہ کے سینئر اراکین اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال سمیت سرحدی سیکیورٹی اور قومی سلامتی کے امور پر تفصیلی غور کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے یہ اجلاس افغان طالبان کی جانب سے حالیہ جارحیت کے تناظر میں طلب کیا تھا، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق

اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق شریک ہیں۔

تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اسلام آباد میں موجود ہونے کے باوجود ذاتی مصروفیات کے باعث شرکت سے معذرت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ملک میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں پر بھی ایک الگ اجلاس طلب کیا ہے، جس میں متاثرہ علاقوں کی بحالی، نقصانات کا تخمینہ اور گندم پالیسی پر بریفنگ دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان عسکری و سیاسی قیادت وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان عسکری و سیاسی قیادت وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی وزیراعلی پنجاب مریم نواز وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ

پڑھیں:

افغان طالبان نے بھارت کے ایماپر حملہ کیا ‘ فیلڈ مارشل کی قیادت میں منہ توڑ جواب دیا : وزیراعظم 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز  شریف نے کہا ہے کہ اب بال افغانستان کے کورٹ میں ہے‘ افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ وقت گزاری کیلئے سیز فائر ناقابل قبول ہے۔ سیز فائر ٹھوس شرائط پر بڑھ سکتی ہے۔ دہشتگردی کا مسئلہ مستقل حل کرنا ہو گا۔  وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحد ہے۔ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی بھرپور  میزبانی کی۔ 40 لاکھ افغان دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ ہم نے بھائی چارے کے رشتے کو قائم و دائم رکھا ہے۔ افغان دہشت گرد ہماری پولیس اور افواج پاکستان کے جوانوں اور عام شہریوں کو شہید کر رہے ہیں۔ 2018ء میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی پھر کیسے دہشت گرد واپس آئے ؟۔ 2018ء کے بعد کی حکومت نے دہشت گردوں کو واپس لا کر بسایا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بد قسمتی سے چند روز قبل پاکستان کی افواج پر فتنہ الخوارج نے حملہ کیا۔ حالیہ واقعات کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا۔ نائب وزیر اعظم، وزیر دفاع اور دیگر افسران نے بارہا کابل کا دورہ کیا۔ افغان حکام سے بھی یہ کہا کہ ہم چاہتے ہیں خطے میں امن و ترقی کا دور دورہ ہو۔ بدقسمتی سے تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی اور جارحیت کا راستہ اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حملہ ہوا تو  افغانستان کے  وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھے تھے۔ پاکستان پر یہ حملہ بھارت کی شہ پر ہوا۔ ہمیں مجبوراً بھرپور جوابی کارروائی کرنی پڑی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اب بال افغانستان کے کورٹ میں ہے۔ افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کی گئی۔ دوست ممالک خاص طور پر قطر اس معاملے کو طے کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیز فائر ٹھوس شرائط پر لمبی بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن اگر مہلت کے لیے ایسا کیا گیا تو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ افواج پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے خوارجیوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہ  رہے تھے۔ غزہ میں ہوئے مظالم کی عصر حاضر میں مثال نہیں ملتی۔ غزہ میں معصوم بچوں کا خون بہہ رہا تھا تنقید کرنے والے اس وقت کہاں تھے؟۔ میری جگہ خود کو رکھ کر سوچیں کیا آپ غزہ جنگ بند کرانے والے کو سلام نہ کرتے۔ غزہ میں جنگ بندی میں اہم کردار پر میں صدر ٹرمپ اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ فلسطین کی ریاست قائم ہونی چاہیے۔ فلسطین کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور آواز اٹھاتے رہیں گے۔ غزہ میں جنگ بندی پر کچھ لوگ پاکستان میں سیاست کر رہے تھے۔ معصوم لوگوں کا خون بہہ رہا تھا اس وقت یہ کہاں تھے۔وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم وفد نے ملاقات کی۔ سندھ سمیت کراچی کے اہم مسائل زیر غور آئے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ وزیراعظم نے سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بننے پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں وفاق آپ کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہے۔شہباز شریف نے افغان جارحیت کے معاملے پر آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔ وزراء اعلیٰ‘ وزیراعظم آزاد کشمیر‘ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی شریک ہوں گے۔ ملکی سکیورٹی صورتحال‘ افغان جارحیت کا معاملہ زیرغور آئے گا۔ 

     اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ  نے بین الحکومتی تجارتی معاملات پر فیصلوں کی توثیق کردی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں بین الحکومتی تجارتی معاملات سے متعلق کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق  اجلاس میں اوورسیز ایمپلائمنٹ اور ٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن و ٹریننگ کے ایجنڈے پر بھی غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ قانون سازی سے متعلق کیسز پر کابینہ کمیٹی کی 3 مختلف تاریخوں کے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثیق  کی گئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے متعلق ذرائع نے مزید بتایا کہ ریگولیٹری ریفارمز سے متعلق کابینہ کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے پاور سیکٹر میں اصلاحات پر تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا تفصیلی جائزہ  بھی لیا گیا۔ علاوہ ازیں افغان طالبان، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیزیوں پر غور کیا۔ کابینہ کو ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم اپنے حالیہ دورہ مصر اور شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق ارکان کو آگاہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  •  فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے افغانستان کے حملوں کو پسپا کیا، شہباز شریف
  • وزیراعظم کی زیر صدارت افغان مہاجرین پر اجلاس، وزیراعلیٰ کے پی کی عدم شرکت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہو گیا
  • وزیراعظم کی زیر صدارت افغان مہاجرین پر اجلاس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی عدم شرکت
  • وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی شرکت سے معذرت 
  • وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس، عسکری قیادت بھی شریک
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس میں عسکری قیادت کی شرکت
  • افغان طالبان نے بھارت کے ایماپر حملہ کیا ‘ فیلڈ مارشل کی قیادت میں منہ توڑ جواب دیا : وزیراعظم 
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بلاول کی قیادت میں اعلی سطح وفد کی ملاقات