صدرِ مملکت اور وزیراعظم کی غیر معمولی ملاقات، سیاسی و قومی امور پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-6
اسلام آباد ( آن لائن) صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان اسلام آباد میں غیر معمولی نوعیت کی اہم ملاقات ہوئی دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان حالیہ تلخ بیانات پر غور کیا گیا۔پاک سعودی دفاعی معاہدے پر اعتماد میں نہ لیے جانے کے گلے شکوے بھی ہوے ، دونوں رہنمائوں نے اپنی جماعتوں کے درمیان افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دینے اور بیان بازی سے گریز پر اتفاق کیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفود کی سطح پر تبادلہ خیال کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، جس میں سیاسی، خارجہ اور ملکی سلامتی کے اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی ۔ذرائع کے مطابق ون آن ون ملاقات میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان حالیہ تلخ بیانات پر غور کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپنی جماعتوں کے درمیان افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دینے اور بیان بازی سے گریز پر اتفاق کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت اور وزیراعظم نے اپنے باہمی ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا تاکہ حکومت اور ایوانِ صدر کے درمیان تعاون کو ادارہ جاتی سطح پر مستحکم کیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے پاک سعودی دفاعی معاہدے پر اعتماد میں نہ لیے جانے کے گلے شکوے کا بھی ذکر ہوا، جس پر وزیرا عظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری کو سعودی ولی عہد سمیت معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے ملاقات میں غزہ امن معاہدے اور امریکی صدر سے ہونے والی بات چیت کے نکات سے بھی صدرِ مملکت کو تفصیلاً آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق صدرِ مملکت نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی اور ان کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور سیاسی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق ں کے درمیان ملاقات میں رہنماو ں
پڑھیں:
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش، اعلیٰ سطحی ملاقات طے
پنجاب اور سندھ حکومتوں کے درمیان حالیہ دنوں میں جاری بیان بازی اور سیاسی تناؤ کے بعد مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ایک اہم ملاقات طے پا گئی ہے، جس کا مقصد باہمی اختلافات کا جائزہ لینا اور کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ن لیگ کی نمائندگی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور رانا ثناء اللہ کریں گے جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، ندیم افضل چن اور قمر زمان کائرہ شامل ہوں گے۔ ملاقات میں خاص طور پر پنجاب حکومت سے متعلق پیپلز پارٹی کے تحفظات پر گفتگو کی جائے گی جن میں بلاول ہاؤس لاہور کی سکیورٹی واپس لینے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
یہ سیاسی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حالیہ تقریر میں بلاواسطہ طور پر پیپلز پارٹی کی قیادت پر تنقید کی، جس کے جواب میں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کے دوران پنجاب حکومت کو سخت الفاظ میں نشانہ بنایا۔ اس بیان بازی کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے مزید بڑھ گئے اور سیاسی فضا تناؤ کا شکار ہو گئی۔ صدر آصف علی زرداری نے صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کو مداخلت کا ٹاسک سونپا، جنہوں نے بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور ن لیگ کے اعلیٰ سطحی وفد کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے مذاکرات کے لیے نوڈیرو بھیجا۔ اس ملاقات میں دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ بیان بازی بند کی جائے گی اور معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے حالیہ بیان میں کہا کہ مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ پورے ملک سے ہوتا ہے اور اس میں ہم نمبر ون ہیں۔ یہ بیان ایک طرح سے اس بحث کا حصہ تھا جو دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی برتری کے حوالے سے جاری تھی۔ اگرچہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات اب بھی موجود ہیں، مگر یہ ملاقات اور اس میں ہونے والا اتفاق اس بات کی علامت ہے کہ دونوں جانب سے کشیدگی کم کرنے اور سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس وقت جب ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، یہ پیشرفت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان روابط بہتر ہونے کی امید ہے بلکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کی فضا بھی پیدا ہو سکتی ہے۔