نوازشریف سے ملاقات: دفاع پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، دہشتگرد افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستان کی جانب سے بھرپور اور موثر کارروائی اور پاکستان پر حملوں میں ملوث افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنانے پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سکیورٹی فورسز کے 23 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شہداء کے بلندی درجات کے لئے دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں زخمی ہونے والیسکیورٹی فورسز کے جوانوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر فخر ہے۔ پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ پوری قوم پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے کئی دفعہ افغانستان کو وہاں موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد عناصر کے بارے میں معلومات دی ہیں، جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں موجود عناصر کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان حکومت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد عناصر کے استعمال میں نہ آئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ملاقات کی اور دورہ ملائیشیا کی تفصیلات، افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی اور افواج پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں۔ نواز شریف کو ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کا نیک خواہشات کا پیغام دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات خصوصاً اقتصادی تعاون نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے آنے والے دورہ مصر کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ ملاقات میں افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی پر بھی بات چیت ہوئی اور افغانستان کے اشتعال کے جواب میں افواج پاکستان کی جانب سے موثر اور بھرپور کارروائی پر پاکستان کی افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لئے پوری قوم پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کے جان و مال کے تحفظ، قانون کی بالادستی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مربوط اور موثر اقدامات جاری رکھے جائیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی داخلی سلامتی، امن و امان کی صورتحال، انسداد دہشت گردی کے اقدامات اور سکیورٹی کے دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعظم کو ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور وزارت داخلہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مربوط اور موثر اقدامات جاری رکھے جائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم نے کہا کہ اشتعال انگیزی افغانستان کی نے کہا کہ پاک پاکستان کی کی جانب سے
پڑھیں:
فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی معاملہ ‘ قیاس آرائی نہ کی جائے : افغانستان بلڈاور بزنس ساتھ نہیں چل سکتے : ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ افغانستان کا پاکستان کی طرف سے حملہ کئے جانے کا بیان اس کے وسیع تر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ قابل تصدیق کارروائی تک افغان رجیم سے بات نہیں ہوگی۔ پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کئے گئے۔ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے۔ خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں۔ خوارج دہشت گردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی بار مذاکرات کئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021ء سے 2025ء تک ہم نے افغان حکومت کو بار بار انگیج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا۔ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے۔ طالبان حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے۔ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دہشتگردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان ریاست ہے اور ہم ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیں گے۔ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل قانونی معاملہ ہے۔ اس پر قیاس آرائی نہ کی جائے۔ جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔