علما، مذہبی جماعتوں اور تاجربرادری نے انتشاری ٹولے کی ہڑتال کی کال مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ملک کے جید علما، مذہبی جماعتوں اور تاجربرادری نے انتشاری ٹولے کی ہڑتال کی کال کو یکسرمسترد کردیا۔
تاجر تنظیموں،مذہبی رہنماؤں،علما اورسول سوسائٹی کی طرف سے تحریک لبیک کی انتشار پر مبنی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس طرح کی غیر ضروری ہڑتال کی کالوں کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے انتشار کے بجائے استحکام کو ملک کی اہم ترین ضرور قرار دیا۔
اہم شخصیات کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں احتجاج اورہڑتال نہیں، اتحاد و یکجہتی ملکی ترقی کا زینہ ہیں۔ تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال کی کال کو قوم اورملک کے منافی قرار دے دیا ہے اور عوام سے افواہوں و منفی بیانیے سے دور رہنے اور امن و استحکام کاساتھ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اختلافِ رائے کا اظہار آئینی دائرے میں ہونا چاہیے،ہڑتالوں اور تعطل کے ذریعےنہیں۔ ہڑتال کا وقت انتہائی غیرمناسب اور ایسے مطالبات غیر ضروری ہیں۔ سڑکیں بلاک کرنا،جلاؤ گھیراؤ سے مسافروں اور مریضوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا ناقابل قبول ہے۔
علامہ محمد احمد لدھیانوی نے اس حوالے سے کہا کہ موجودہ وقت انتشار کے بجائےملکی ترقی اور استحکام کی جانب توجہ کا متقاضی ہے۔ محمد آصف معاویہ سیال نے کہا کہ ٹی ایل پی کےاحتجاج کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹی ایل پی کےریاست کے ساتھ تصادم انتہائی افسوسناک ہے۔
صاحبزادہ اکمل مہروی کا کہنا تھا کہ ہم ریاست کے مخالف اقدامات کا ہر گز ساتھ نہیں دیں گے۔ ریاست پرکسی چیز کوترجیح نہیں دی جاسکتی۔ حافظ جمیل احمد نے کہا کہ ٹی ایل پی کے احتجاج اورسرگرمیوں کی پرزورمذمت کرتےہیں ۔ اپنی زمین اوراپنے لوگوں کے خلاف احتجاج یافساد پھیلانا غیرمناسب ہے۔
عبدالمنان کشمیری کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اورحکومت کے درمیان محاذ آرائی ملکی مفاد کےخلاف ہے۔ مظفر گڑھ سے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اسی طرح عون حمید ڈوگر نے کہا کہ قانون نافذ کرنےوالے ادارے کسی بھی قسم کے تشدد یا انتشار کےخلاف حرکت میں آئیں گے۔ قوم انتشار پھیلانے والوں کا ساتھ نہ دے۔
رکن قومی اسمبلی سردار عبدالقدیر کھوسہ نے کہا کہ کسی بھی گروہ یا انتشاری ٹولے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انتشاری ٹولے کےخلاف اقدامات ملک میں امن اور ریاستی نظام کے استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔ سرپرست اعلیٰ گیلانی سلسلہ قادریہ سید افتخار الحسن گیلانی کا کہنا تھا کہ ملکی اداروں کا ساتھ دیں تاکہ امن، استحکام اور ترقی ممکن ہو سکے۔ یہ ملک بہت قربانیوں سے ملا ہے،اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
تاجر محمد اظہر خان مغل نے کہا کہ ٹی ایل پی بھارت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ملک آئے روز ہڑتالوں اور احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جواد حسن گل قادری نے کہا کہ غزہ میں امن قائم ہوچکا ،اب احتجاج اورہڑتالیں بے معنی ہیں ۔ نوجوانوں کو اکساکر بلا وجہ سڑکوں پر لانا سمجھ سے بالاترہے۔ یہ لوگ خون بہانا اور سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید فاروقی نے کہا کہ بھارت شکست کے بعدپاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ امیر حمزہ رافع نے کہا کہ احتجاج کی کال بے معنی اورملک کی ترقی کےخلاف ہے۔ اسلام اور ختم نبوت کو حکومت کے خلاف استعمال کرنا قابل مذمت ہے ۔ ضیا الحق قاسم خان بلوچ نے کہا کہ ٹی ایل پی والوں کی جانب احتجاج اور راستے روکنا غلط کام ہے۔ احتجاج اور ہڑتال سےمریضوں اور مسافروں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ غزہ جنگ ختم ہوچکی ہے اورفلسطین والے خوش ہیں۔ ٹی ایل پی والے احتجاج کو فوری طور پرختم کریں۔
ڈیرہ غازی خان سے مفتی ابوبکر کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کا احتجاج بلا جواز ہے۔ ملکی ادارے پاکستان میں استحکام اورترقی چاہتے ہیں ۔ حافظ عبدالقدوس اعوان نے کہا کہ تمام جماعتوں کواپنے ملک اوراداروں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ملکی سالمیت کےخلاف کوئی بھی روش اختیار نہ کی جائے۔ دنیاکو پاکستان کے بارے میں اچھا پیغام دینا چاہیے۔
حافظ محمد کفایت اللہ کا کہنا تھا کہ ہم ٹی ایل پی کے لڑائی جھگڑے اور انتشار کی پرزور مذمت کرتےہیں۔ علامہ طاہر الحسن نے کہا کہ پوری قوم متحدہے اورشرپسند وں کے خلاف ڈٹ کرکھڑی ہے ۔ اندرونی یابیرونی شرپسند وں کو ناکامی کاسامنا کرناپڑےگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کا کہنا تھا کہ انتشاری ٹولے ٹی ایل پی کے احتجاج اور کے خلاف کی کال ہے اور
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام اور اس کی نئی قیادت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے، یہ بیان جنوبی شام میں اسرائیلی فورسز کے ایک مہلک حملے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ اسرائیل شام کے ساتھ مضبوط اور حقیقی مکالمہ برقرار رکھے، اور ایسا کوئی اقدام نہ کرے جو شام کی خوشحال ریاست کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ بنے۔
یہ بھی پڑھیے: کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو
امریکی صدر نے شامی صدر احمد الشرعہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے لیے اچھے نتائج کے حصول کے لیے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کا تاریخی موقع قرار دیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے شام کے اندر فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں۔ دسمبر 2024 سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فضائی حملے اور 400 سے زیادہ سرحدی چھاپے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے غیر عسکری بفر زون پر قبضہ بھی کر لیا ہے، جو 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
شامی صدر الشرعہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مستقل امن کا انحصار 8 دسمبر 2024 سے قبل والی سرحدوں کی بحالی پر ہے۔
گزشتہ نومبر میں شامی صدر نے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں ان کی حکومت خانہ جنگی کے بعد علاقائی و عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے شام کی نئی قیادت کے تحت ہونے والی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی پوری طاقت کے ساتھ شام کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ ایک خوشحال اور حقیقی ریاست کی تعمیر جاری رکھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا
انہوں نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی نے ملک کی سیاسی تبدیلی کو تقویت دی ہے، جو 2024 کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ان کی جانب سے سخت امریکی پابندیوں کا خاتمہ شام کی قیادت اور عوام کے لیے غیر معمولی طور پر مددگار ثابت ہوا ہے۔
متعدد امریکی پابندیاں پہلے ہی ختم کی جا چکی ہیں، جن میں شامی اعلیٰ حکام کا اقوام متحدہ اور امریکی دہشت گردی کی فہرستوں سے اخراج بھی شامل ہے۔
باقی پابندیوں، خصوصاً سیسر ایکٹ کی مکمل تنسیخ کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے، تاہم حکومت کی جانب سے 180 روزہ استثنیٰ دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ نومبر میں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حملہ شام فلسطین