فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کےلیے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے اور وڈیوز بنانے پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
ایک شہری نے فیصل مسجد کی حرمت کے تحفظ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل وڈیوز سے مشاہدے میں آیا کہ کچھ لوگ مسجد کے احاطے میں غیر شائستہ وڈیوز بناتے ہیں، موسیقی اور رقص کے ساتھ بنائی گئی ایسی وڈیوز سے مسجد کی حرمت اور وقار مجروح ہوتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مسجد کے احاطے میں نیم عریاں لباس کے ساتھ بنائی گئی وڈیوز مسجد کے تقدس کے خلاف ہیں، مسجد کی بے حرمتی آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے، مسجد کے انچارج، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے کو تحریری شکایات بھجوائیں، کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ وزیر مذہبی امور، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اور آئی جی اسلام آباد کو بھی تحریری شکایات بھجوائی جا چکی ہیں، فحش یا نامناسب لباس میں مسجد میں داخلے اور رقص و موسیقی کے ساتھ وڈیوز بنانے پر پابندی عائد کی جائے۔
انچارج فیصل مسجد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے، وزارت مذہبی امور کو درخواست میں فریق بنایا گیا، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، آئی جی پولیس اسلام آباد اور اسٹیٹ کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد فیصل مسجد مسجد کے
پڑھیں:
لندن کی مسجد کا چیریٹی ایونٹ، خواتین کی دوڑ مقابلے میں شرکت پر پابندی کو تنقید کا سامنا
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) برطانیہ میں خواتین کو ایک چیریٹی رن میں شرکت سے روکنے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ یہ دوڑ لندن کے ایک پارک میں مشرقی لندن کی مسجد کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔برطانوی وزیر برائے کمیونٹیز اسٹیو ریڈ نے اس فیصلے کو مکمل طور پر ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مقام پر خواتین کو مردوں کے ساتھ دوڑنے سے روکنا افسوسناک ہے۔یہ چیریٹی رن مسجد کی سالانہ پانچ کلومیٹر فنڈ ریزنگ تقریب تھی، اشتہار میں واضح کیا گیا کہ یہ دوڑ صرف مردوں، ہر عمر کے لڑکوں اور 12 سال سے کم عمر لڑکیوں کے لیے ہے۔برطانوی اخبارکی رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید شروع ہوئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ایکوئیلٹی اینڈ ہیومن رائٹس کمیشن اس معاملے کی تحقیقات کرے کہ آیا یہ اقدام برطانیہ کے مساواتی قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں۔(جاری ہے)
اسٹیو ریڈ نے کہا، میں اس واقعے پر کسی کی طرح حیران اور افسردہ ہوں، یہ ناقابلِ قبول ہے کہ خواتین کو عوامی تفریحی دوڑ سے روکا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر EHRC نے قانون کی خلاف ورزی ثابت کی تو اس کے نتائج اور سزائیں ہوسکتی ہیں۔مسجد انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ خواتین کو کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتی ہے اور کمیونٹی کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم انہوں نے اتوار کے مخصوص ایونٹ سے متعلق براہ راست وضاحت نہیں دی۔