لندن فون چوروں کا گڑھ بن گیا، ایک سال میں 80 ہزار فون غائب، پولیس بھی چکرا گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
برطانوی دارالحکومت لندن موبائل فون چوری کے واقعات میں دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہو گیا ہے۔
گزشتہ سال صرف لندن میں تقریباً 80 ہزار موبائل فون چوری ہوئے، جن میں سے بیشتر کے بارے میں اب پولیس کو اہم سراغ ملنا شروع ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک میں گاڑیوں اور موبائل فونز کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟
تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ موبائل چوری کے پیچھے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک سرگرم ہے جو چوری شدہ فون بیرونِ ملک اسمگل کر کے فروخت کرتا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ فون مشرقی یورپ، افریقہ اور ایشیائی مارکیٹوں میں منتقل کیے جا رہے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات، کیفے اور زیرِ زمین ٹرین اسٹیشنز چوروں کا خاص ہدف بن چکے ہیں، جہاں چند سیکنڈز میں واردات کر کے چور غائب ہو جاتے ہیں۔
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فونز میں ٹریکنگ فیچرز فعال رکھیں، احتیاطی تدابیر اپنائیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع حکام کو دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرین اسٹیشن لندن لندن پولیس موبائل چور موبائل چوری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرین اسٹیشن لندن پولیس موبائل چور موبائل چوری
پڑھیں:
’میری تصویر نے میرے بال غائب کر دیے‘، ٹرمپ ٹائم میگزین پر برس پڑے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف جریدے ٹائم میگزین پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ میگزین نے مشرقِ وسطیٰ میں اُن کی امن کوششوں پر ’نسبتاً اچھی رپورٹ‘ شائع کی، مگر تصویر نے اُن کے بال ’غائب‘ کر دیے۔
ٹرمپ نے منگل کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ ٹائم میگزین نے میرے بارے میں نسبتاً اچھی خبر لکھی، لیکن تصویر شاید ’تاریخ کی بدترین‘ ہو۔ اُنھوں نے میرے بال غائب کر دیے اور سر پر ایک چھوٹا سا ’تاج‘ سا تیرتا دکھا دیا، جو بہت عجیب ہے۔
العربیہ نیوز رپورٹ کے مطابق یہ تصویر نیچے کے زاویے سے لی گئی ہے، جس میں ٹرمپ کی گردن کی جھلک اور پشت سے روشنی پڑتے بال نمایاں ہیں۔ ٹائم میگزین نے یہ تصویر پیر کے روز پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ مجھے ہمیشہ نچلے زاویے سے تصویریں لینا پسند نہیں رہا، مگر یہ تصویر تو انتہائی خراب ہے، اور اسے سامنے لانا ضروری تھا۔ وہ آخر کر کیا رہے ہیں؟
یاد رہے کہ ٹائم میگزین نے 10 اکتوبر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو ٹرمپ کے لیے سیاسی بحالی کی ایک کوشش قرار دیا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی۔
ٹرمپ ماضی میں بھی ٹائم میگزین کی اپنی خبروں اور تصویروں پر گہری نظر رکھتے آئے ہیں۔ جریدہ انہیں 2016 اور 2024 میں پرسن آف دی ایئر (Person of the Year) قرار دے چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں