جدید ترین مری گلاس ٹرین، عوام و سیاحوں کا نیا تجربہ فراہم کریگی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے مری گلاس ٹرین کی باضابطہ طور پر تفصیلات جاری کرتےہوئے اس کے روٹس اور کرائے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اب پاکستان میں بھی دبئی اور سنگاپور طرز کی جدید ٹرین چلائی جائے گی جو پاکستانی شہریوں کو بہترین تجربہ فراہم کریں گی، پی ایم اے نے مری گلاس ٹرین کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایک ماحول دوست الیکٹرک مونوریل ہے
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مری گلاس ٹرین اسلام آباد اور ہل اسٹیشن کے درمیان سفر کو آسان بنانے کے لیے متعارف کرائی جارہی ہے۔
اس پروجیکٹ کا مقصد عوم اور مری آنے والے سیاحوں کو قدرتی، تیز اور ماحول دوست سفر کا تجربہ فراہم کرنا ہے۔
پی ایم اے نے مزید بتایا کہ مری گلاس ٹرین اسلام آباد کے لیک ویو پارک سے مری بس اسٹاپ کے قریب اسٹیشن تک چلے گی اور اس کا مکمل سفر تقریباً 40 منٹ میں مکمل ہوگا۔
اس کےچار اسٹیشن ہوں گے جن میں لیک ویو پارک، چھتر پارک، گھوڑا گلی اور مری بس اسٹینڈ کے قریب آخری اسٹاپ شامل ہیں۔
پنجاب ماس ٹرانز اتھارٹی نے اس کے کرایوں کی دو کیٹیگریز کا اعلان کیا ہے جن میں اسٹینڈرڈ کیٹیگری کا کرایہ 500 جبکہ پریمیم کیٹیگری کا کرایہ 1,000 روپے رکھا گیا ہے۔
یہ جدید شیشے کی دیواروں والی ٹرین الیکٹرک مونوریل سسٹم پر چلے گی، جو اس کے نہ صرف ماحول دوست ہونے کا ثبوت ہے بلکہ یہ شہریوں کو ٹریفک کی رکاوٹوں سے بھی بچائے گی، ٹیرن کو لانچ کرنے کی تاریخ اور آپریشنل شیڈول سے متعلق اعلانات بھی جلد کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مری گلاس ٹرین
پڑھیں:
افغانستان کی بھارت کو سرمایہ کاری کی پیشکش ، ماحول پر سوالات اور تنقیدیں
بھارت اور طالبان کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کے پس منظر میں افغانستان کی جانب سے بھارت کو سرمایہ کاری کی خصوصی پیشکش نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان عوام بھوک، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے شدید معاشی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
افغانستان کے وزیرِ صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی نے بتایا کہ افغان حکومت مختلف شعبوں میں بھارتی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لیے خصوصی مراعات دینے کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق بھارت کو ٹیرف سپورٹ کے ساتھ زمین بھی فراہم کی جائے گی، جبکہ نئی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
تنقیدی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس فری مراعات دینے کا یہ فیصلہ افغانستان کی کمزور معیشت کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ جب ملک کے عوام بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہوں، تو بیرونی سرمایہ کاروں—خصوصاً بھارتی کمپنیوں—کو اس قدر بڑے ریلیف دینا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پالیسیاں افغانستان کی اقتصادی ترجیحات اور قومی مفاد کے حوالے سے اہم بحث کا باعث بن رہی ہیں، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک پہلے ہی شدید معاشی دباؤ کا شکار ہے۔