کراچی کے سفاری پارک میں 15جانوروں کی پیدائش
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب۔سوشل میڈیا
کراچی میں کے ایم سی کے تحت چلنے والے سفاری پارک میں گھوڑی، سندھ آئی بیکس، چیتل اور دیگر جنگلی حیات کے بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، مجموعی طور پر 15جانوروں کی پیدائش ہوئی ہے۔
ویٹرنری ڈاکٹرز نے تمام نومولود جانوروں کو مکمل صحت مند قرار دیا ہے، جانوروں کی خصوصی دیکھ بحال کی جارہی ہے اور بہترین ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے نومولود جانوروں کے لیے خصوصی انتظامات کی ہدایت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کی پیدائش سفاری پارک کے صحت مند ماحول کا ثبوت ہے،جنگلی حیات بھی انسانوں کی طرح احترام اور توجہ کی مستحق ہے۔
سفاری پارک میں پیدا ہونے والے جانوروں میں مفلون، 4 سندھ آئی بیکس، 4 بلیک بَک، 2 چیتل، 1 گھوڑی، 2 فیلو ڈئیر اور ایک وائٹ فیلو ڈئیر شامل ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جانوروں کی سفاری پارک کی پیدائش
پڑھیں:
شرمیلا فاروقی کو پارلیمنٹ لاجز کا ماحول جیل جیسا کیوں لگا؟
قومی اسمبلی کے ارکان چاروں صوبوں سے منتخب ہو کر آتے ہیں۔ اراکین اور ان کی فیملیز کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے بالکل سامنے پارلیمنٹ لاجز قائم ہیں جہاں مختلف فلیٹس میں اراکین رہائش پذیر ہیں۔ اس رہائش کا کرایہ بھی اراکین سے وصول کیا جاتا ہے جبکہ رکن کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ فلیٹ، جسے لاج کہا جاتا ہے، واپس لے لیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گرفتار پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے لیے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دینے کا فیصلہ
پارلیمنٹ لاجز کی تعمیر چونکہ دہائیوں قبل ہوئی تھی اور بروقت مرمت نہ ہونے کے باعث اکثر و بیشتر اراکین اس کی خراب صورتحال، صفائی ستھرائی کے فقدان اور سیکیورٹی انتظامات پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔ آج بھی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ارکانِ پارلیمنٹ نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ لاجز کو ’جیل جیسا ماحول‘ قرار دے دیا۔
پیپلزپارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے سخت الفاظ میں پارلیمنٹ لاجز کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی حالت ایسی ہے جیسے ہم سرکاری جیل میں آگئے ہوں۔ اس گندگی کے ماحول میں خواتین وہاں نہیں رہ سکتیں۔ وہاں ایسے لوگ رہ رہے ہیں جن کا پارلیمنٹ سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا پہلا دن تھا اور میں گھبرا گئی۔ میرا خیال ہے کہ وہاں تو مرد بھی محفوظ نہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے فون نہیں اٹھاتے، اس لیے یہاں سب کچھ بتا رہی ہوں۔ اگر حالت ایسی رہی تو بہت شور مچاؤں گی۔
یہ بھی پڑھیں:شرمیلا فاروقی کی مکیش امبانی سے ملاقات، سوشل میڈیا پر ملاقات سے متعلق کیا کہا؟
چیئرمین سی ڈی اے نے وضاحت دی کہ پارلیمنٹ لاجز کی مرمت و تزئین و آرائش کے لیے سمری وزارتِ خزانہ کو بھجوائی جاچکی ہے جو التوا کا شکار ہے، جس پر شرمیلافاروقی نے کہا کہ کم ازکم صفائی تو کروا دیں، رینوویشن بعد میں بھی ہوسکتی ہے۔
رکنِ اسمبلی نبیل گبول نے بھی پارلیمنٹ لاجز کے ناقص انتظامات پر سی ڈی اے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے کو چار بار فون کیا، انہوں نے کال نہیں اٹھائی۔ ہمارے لاجز کی لفٹ 4 دن سے بند ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ کنٹریکٹرز حکومتی مقررہ ویجز پر ملازمین کو چیک کے ذریعے تنخواہیں دیں اور کسی بھی صورت کم اجرت پر کام نہ لیا جائے۔
کمیٹی اجلاس میں پولیس کے رویے پر بھی تنقید کی گئی۔ رکنِ کمیٹی آغا رفیع اللّٰہ نے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی توثیق سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں کہ یہ سب جھوٹ ہے، میں منٹس کنفرم نہیں کرسکتا۔ کیا نظام اتنا کھوکھلا ہے کہ اگر ایک ایس ایچ او کو کسی کی سپورٹ حاصل ہو تو اسے کوئی نہیں پوچھتا؟ ایس ایچ او کیسے لوگوں کو اٹھاتا ہے، مارتا ہے، ایف آئی آر درج کرتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں؟
سیکریٹری داخلہ نے معاملے کی انکوائری کے لیے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ بغیر مؤقف سنے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے، جس پر آغا رفیع اللّٰہ نے شکوہ کیا کہ آئی جی اسلام آباد تو اتنے مضبوط ہیں کہ فون تک نہیں اٹھاتے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارلیمنٹ لاجز چیئرمین سی ڈی اے رکنِ اسمبلی نبیل گبول شرمیلا فاروقی