لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے  سزا برقرار رکھی ہے۔ 

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ 

عدالت نے ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی،  عدالت نے ملزم کے خلاف اسکے بیٹے کی گواہی درست تسلیم کرلی۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی، فیصلے کے مطابق ملزم محمد محمد اشرف کے خلاف چشمدید گواہ اسکا بیٹا ہے، ہمارے معاشرے میں باپ کا ایک بہت عزت کا رتبہ ہے،  کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔

بیٹے نے خود باپ پر قتل کا الزام لگایا بغیر کسی شواہد کے اس الزام کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتولہ کی دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا۔

عدالت گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ اہمیت دیکھتی ہے، ہر کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اگر باپ پر ہی ماں کو قتل کرنے کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہونگے، ہر بچے سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا۔

خوف ،ڈر ،وفاداری یہ سب چیزیں بچے پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نا دینا پراسکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا، ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

بہت سے کیس ایسے ہیں جہاں بغیر کسی وجہ کے جرم کیا گیا، یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی محض اس پر ملزم کی بریت نہیں ہوسکتی، پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی۔

عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھتی ہے، ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانولہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

2022 میں گواجرانولہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے خلاف اپیل قتل کرنے عدالت نے ملزم کی کی سزا

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری

وفاقی آئینی عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

اپیل بیرسٹر گوہر علی خان کی طرف سے دائر کی گئی تھی، جبکہ وکیل سمیر کھوسہ نے مقدمے کی پیروہ کی۔

یہ بھی پڑھیں:

وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت کے لیے بھی قابل اطلاق ہیں اور رولز کے مطابق 5 رکنی بینچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے 7  رکنی یا اس سے بڑے بینچ کی ضرورت ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا۔

مزید پڑھیں:

لیکن انہوں نے واضح کیا کہ فیصلہ کی نوعیت اور بینچ کی تعداد کے معاملے پر عدالت آئینی حدود کے اندر خود طے کرے گی کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوتا ہے۔

ان کے مطابق چونکہ یہ عدالت الگ ہے لہذا ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے کوئی قانونی فرق نہیں پڑتا۔

عدالت نے سماعت کے بعد حکومت کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف نوٹس جاری کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بیرسٹر گوہر جسٹس عامر فاروق سمیر کھوسہ عامر رحمان

متعلقہ مضامین

  • بیٹے کی گواہی کے بعد بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید برقرار
  • بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی 
  • ڈنڈوں سے بیوی کا قتل کرنے والے ملزم کی اپیل عدالت نے مسترد کر دی
  • سپریم کورٹ لارجر بنچ کیخلاف اپیل کتنے ارکان سنیں گے: آئینی عدالت کا اصول بنانے کا فیصلہ 
  • سندھ ہائیکورٹ,ای چالان کیخلاف فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد
  • فیصلے کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ آئینی عدالت کا اصول طے کرنے کافیصلہ
  • کراچی میں ای چالان کیخلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری
  • کراچی: بیوی سے جھگڑے کے بعد شوہر بہانہ بناکر بچے کو ایران لے گیا