لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم محمد اشرف کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کر دی اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ملزم کے خلاف چشم دید گواہ اس کا بیٹا ہے، اور بیٹا اپنے والد پر جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔ عدالت نے ملزم کے بیٹے کی گواہی کو درست تسلیم کیا اور کہا کہ اسے بغیر کسی شواہد کے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے میں ملزم کے وکیل کے موقف کا بھی ذکر ہے کہ مقتولہ کے دیگر بچوں نے باپ کے خلاف چارج شیٹ نہیں کی، لیکن عدالت نے واضح کیا کہ گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ ان کی اہمیت دیکھنے کی جاتی ہے۔ ہر بچہ اپنے والد کے خلاف گواہی دینے کی ہمت نہیں رکھتا، خوف اور وفاداری کے عوامل اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ دیگر بچوں کی خاموشی پراسیکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتی۔
ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی واضح وجہ بیان نہیں کی گئی، لیکن عدالت نے کہا کہ بہت سے جرائم بغیر کسی واضح وجہ کے بھی کیے جاتے ہیں، اس کا مطلب ملزم کی بریت نہیں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے اپنا کیس کامیابی سے ثابت کیا ہے، اس لیے ملزم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانوالہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، اور 2022 میں گوجرانوالہ کی سیشن عدالت نے اسے عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عدالت نے کے خلاف ملزم کے

پڑھیں:

19 خواتین اور بچوں کو بےدردی سے قتل کرنے کا اعتراف کرنے والا ملزم عدالت سے بری

بھارت کے علاقے نوئیڈا میں بچوں کے قتل کے کیس کو تقریباً 2 دہائیاں گزرنے کے بعد ایک بار پھر ملک بھر میں بحث چھڑ گئی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے مقدمے کے آخری ملزم سرندر کُولی کو بھی بری کر دیا ہے۔ 12 نومبر کو عدالتِ عظمیٰ نے اُن کے خلاف زیرِ التوا آخری مقدمے میں سابقہ فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اعترافی بیان جس میں انسانیت سوز جرائم کا ذکر تھا، تشدد کے ذریعے حاصل کیا گیا اور قابلِ اعتماد نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: بچے کے اغوا اور قتل کا مقدمہ، سپریم کورٹ نے 15 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

یہ کیس دسمبر 2006 میں اُس وقت منظرِ عام پر آیا جب نوئیڈا کے علاقے نٹھاری میں واقع بنگلے کے قریب گٹر اور نالیوں سے 19 خواتین اور بچوں کی ہڈیاں، کھوپڑیاں اور کپڑے ملے۔ بنگلے کے مالک تاجر موندر سنگھ پنڈہر اور اُن کے خادم سرندر کُولی کو اسی وقت گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات اور منظرِ عام پر آنے والے شواہد نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

سالوں تک دونوں ملزمان کو مختلف مقدمات میں سزائے موت سنائی جاتی رہی، تاہم تحقیقاتی عمل میں سنگین خامیوں کے باعث 2023 میں پنڈہر اور اب 2025 میں کُولی کو بھی بری کر دیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے ’آسان راستہ‘ اختیار کرتے ہوئے ایک غریب ملازم کو ملوث کیا جبکہ حقیقی قاتل تک پہنچنے میں سنگین غفلت برتی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: کرائم ویب سیریز سے متاثر ہوکر 15 سالہ لڑکے نے بچے کو قتل کردیا

متاثرہ خاندانوں کی اکثریت اب نٹھاری چھوڑ چکی ہے، مگر وہ دو خاندان جو آج بھی وہاں مقیم ہیں، بے یقینی اور صدمے کا شکار ہیں۔ بچوں کے والدین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر پنڈہر اور کُولی بے گناہ ہیں تو پھر اُن کے بچوں کو قتل کس نے کیا؟

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے دوبارہ تحقیقات کی درخواست کی جا سکتی ہے، لیکن 19 سال گزر جانے کے بعد اس کے کامیاب ہونے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچے خواتین عدالت ملزمان

متعلقہ مضامین

  • کراچی: زیادتی کے الزام میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار
  • باپ کیخلاف بیٹے کی گواہی تسلیم، بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد
  • بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی 
  • ڈنڈوں سے بیوی کا قتل کرنے والے ملزم کی اپیل عدالت نے مسترد کر دی
  • 19 خواتین اور بچوں کو بےدردی سے قتل کرنے کا اعتراف کرنے والا ملزم عدالت سے بری
  • فیصلے کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ آئینی عدالت کا اصول طے کرنے کافیصلہ
  • برازیل : سپریم کورٹ کا سابق صدر کے خلاف فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان
  • بینچز تشکیل، چیف جسٹس آئینی عدالت کا صوابدیدی اختیار برقرار
  • کراچی: بیوی سے جھگڑے کے بعد شوہر بہانہ بناکر بچے کو ایران لے گیا