کراچی میں گھر پر حملہ، 15 ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گلشن معمار میں ناردرن بائی پاس کے قریب ایک گھر میں فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آیا جب چند مسلح افراد نے ایک اوطاق میں سوئے ہوئے مہمان کو گولیاں مار کر فرار ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 40 سالہ نور بہادر ولد حیات خان کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق خیبر پختونخوا کی مہمند ایجنسی سے تھا۔
ایس ایچ او گلشن معمار انسپکٹر غلام یاسین کے مطابق نور بہادر چند روز قبل اپنے ایک قریبی رشتے دار کے انتقال پر فاتحہ کے لیے کراچی آیا تھا اور وقوعہ کے وقت اپنے رشتے دار وقاص کے گھر مقیم تھا، جس کا لکڑیوں کا ٹال بھی اسی علاقے میں واقع ہے۔
پولیس کے مطابق واردات تقریباً صبح چار بجے اس وقت پیش آئی جب پانچ سے چھ مسلح افراد اچانک اوطاق کے دروازے پر پہنچے اور دستک دی۔ وقاص نے دروازہ کھولا تو مسلح افراد اندر داخل ہو گئے اور دریافت کیا کہ اندر کون سویا ہوا ہے۔ وقاص کے مطابق اس نے انہیں بتایا کہ اندر اس کا مہمان نور بہادر آرام کر رہا ہے جو مہمند ایجنسی سے آیا تھا۔
بیان کے مطابق مسلح افراد نے نور بہادر کو جگانے کا مطالبہ کیا اور اگرچہ وقاص نے شروع میں منع کیا، لیکن اسلحہ کے زور پر مجبور ہو کر اس نے اپنے مہمان کو آواز دی۔ نور بہادر جیسے ہی نیند سے بیدار ہوا، حملہ آوروں نے اس پر براہِ راست فائرنگ کر دی اور متعدد گولیاں مارنے کے بعد اسلحہ لہراتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔ زخمی کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں واقعے کو ذاتی رنجش کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم مقتول کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 15 سے زائد تھی اور وہ ڈکیتی کی نیت سے گھر میں داخل ہوئے، مزاحمت کرنے پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں نور بہادر کو نشانہ بنایا گیا۔
مقتول کے اہلِ خانہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ واقعے کی اطلاع مددگار 15 پر دینے کے باوجود پولیس نہ جائے وقوعہ پر پہنچی اور نہ ہی صبح 8 بجے تک اسپتال آئی، جس کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نور بہادر کی نعش ضروری قانونی کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقے مہمند ایجنسی روانہ کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش اور واقعے کی مزید تحقیق شروع کر دی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسلح افراد نور بہادر کے مطابق
پڑھیں:
بلوچستان: ڈیرہ مراد جمالی میں بینظیر بھٹو میڈیکل کالج پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد زخمی
ڈیرہ مراد جمالی کے قریب سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 3 مبینہ دہشتگرد زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سرکاری حکام نے بتایا کہ مسلح افراد علاقے میں پہنچے اور ڈیرہ مراد جمالی کے قریب بینظیر بھٹو میڈیکل کالج کے زیر تعمیر کیمپس پر حملہ کر دیا۔
کالج کیمپس پر حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، علاقے کو گھیرے میں لیا اور حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی کی، کچھ دیر تک بھاری فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں تین شدت پسند زخمی ہوئے۔
تاہم، فائرنگ کے بعد حملہ آور اپنے تین زخمی ساتھیوں کو لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے دوران ڈرونز کا بھی استعمال کیا، کالج کیمپس پر فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
منگوچر سے 2 لاشیں برآمد
ادھر منگوچر کے علاقے بدرنگ کی پہاڑی رینج میں 2 افراد مردہ حالت میں ملے، جنہیں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
علاقہ مکینوں کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی، علاقے کو گھیرے میں لیا اور لاشوں کو ضروری قانونی کارروائی کے لیے ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا، ہسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق ’اموات کی وجہ جسم پر متعدد گولیوں کے زخم تھے‘۔
بعدازاں مقتولین کی شناخت شیخری گاؤں کے رہائشی قطب علی اور ضلع قلات کے جوہان علاقے سے تعلق رکھنے والے علی محمد کے طور پر ہوئی۔
حب میں خاتون اور مرد قتل
حب میں الگ الگ مسلح حملوں میں ایک خاتون اور ایک مرد کو قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے ایک خاتون پر فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔
اسی طرح جیم کالونی میں ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، دونوں مقتولین کی شناخت فوری طور پر نہیں ہو سکی۔
زیارت میں حملہ ناکام، 5 افغان گرفتار
زیارت میں سیکیورٹی فورسز نے اتوار کی شام ایک مشتبہ دہشتگرد حملہ ناکام بنا کر 5 مسلح افراد کو گرفتار کر لیا۔
حکام نے بتایا کہ گرفتاریاں زیارت ٹاؤن کے مضافات میں قائم ایک چیک پوسٹ پر کی گئیں۔
زیارت کے ڈپٹی کمشنر ریاض داوڑ نے تصدیق کی کہ ’سیکیورٹی فورسز نے اسپیرہ راغلا چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کو روک کر ان کی فرار کی کوشش ناکام بنا دی، اور مزید بتایا کہ مشتبہ افراد افغانستان کے صوبہ قندھار سے تعلق رکھتے ہیں۔
زیرحراست افراد سے قبضے میں لیے گئے ہتھیاروں میں 11 دستی بم، 3 سب مشین گنز، 2 ایم-4 رائفلیں، ایک گرینیڈ لانچر، بھاری مقدار میں گولا بارود اور کمیونیکیشن کا سامان شامل ہے، ایک موٹرسائیکل اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق لٹریچر بھی برآمد ہوا۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ ثناء اللہ بگٹی نے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کو سراہا، انہوں نے کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی اور بلوچستان کے عوام کے تحفظ کے لیے ان کی قربانیاں ہمارا فخر ہیں‘۔