فوڈ ایگ (FoodAg) نمائش2025- پاکستان کے زرعی شعبے میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
فوڈ ایگ (FoodAg) نمائش2025- پاکستان کے زرعی شعبے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جب کہ ایس آئی ایف سی کے مؤثر اقدامات سے زرعی شعبہ جدید ٹیکنالوجی کی جانب گامزن ہے۔
تیسری بین الاقوامی فوڈ و ایگریکلچر نمائش، 25 تا 27 نومبر 2025، کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہورہی ہے، ہارویسٹنگ انوویشن کے تحت 350 سے زائد پاکستانی برآمدکنندگان اعلیٰ معیار کے مصنوعات پیش کریں گے۔
فوڈ ایگ (FoodAg) نمائش2025 میں80ممالک کے 800 سے زائد بین الاقوامی مندوبین کی شرکت متوقع ہے، دنیا بھر سے 300 سے زائد درآمد کنندگان اس نمائش میں شریک ہوں گے۔
درآمد کنندگان میں یورپ، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ، آسٹریلیا، امریکہ، کینیڈا، روس اور خلیجی ممالک کی بھرپورشرکت متوقع ہے، تین روزہ نمائش سے ایک بلین امریکی ڈالر سے زائد کاروباری حجم بھی متوقع ہے۔
نمائش میں 9 اعلیٰ سطحی کانفرنسز بھی منعقد ہوں گی، کاروباری نمائندوں کے درمیان براہِ راست کاروباری (B2B) ملاقاتیں منعقد ہوں گی۔
نمائش پاکستان میں زرعی پیداوار، برآمدات اور عالمی کاروباری روابط کو مضبوط کرے گی، صرف تین برسوں میں فوڈ ایگریکلچر خطے کا سب سے اہم" فوڈ ٹریڈ پلیٹ فارم" بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، سہولت کار کے ہوشربا انکشافات
اسلام آباد میں 11 نومبر کے خودکش حملے کی ساری کہانی اب منظر عام پر آ گئی ہے، جب حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ محض ایک واردات نہیں بلکہ سرحد پار بیٹھے منظم دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق حملہ آور کو خودکش جیکٹ پشاور کے قبرستان سے لے کر گڑ کی بوری میں چھپا کر اسلام آباد تک پہنچایا گیا، جبکہ اس پورے آپریشن کی منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت کر رہی تھی۔ اس انکشاف نے پاکستان میں دہشتگردی کے پس پردہ جال اور بین الاقوامی تعلقات کے خطرناک پہلوؤں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر 11 نومبر کو ہونے والے خودکش حملے کے مبینہ سہولت کار ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا کہ خودکش جیکٹ پشاور کے اخوند بابا قبرستان کے قریب سے حاصل کی گئی اور اسے گڑ کی بوری میں چھپا کر وفاقی دارالحکومت لایا گیا۔ وہاں سے نالے کے ذریعے حملہ آور تک پہنچائی گئی۔
منظم نیٹ ورک کے تحت حملہوفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ یہ حملہ محض ایک واردات نہیں بلکہ سرحد پار بیٹھے دہشتگردوں کے منظم نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے مشترکہ کارروائی کے دوران ٹی ٹی پی سے وابستہ چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔
افغانستان سے ہدایاتاعترافی بیان میں ساجد اللہ نے بتایا کہ وہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر داد اللہ کے رابطے میں تھا، جس نے ٹیلی گرام کے ذریعے اسلام آباد میں حملے کی ہدایت دی۔ داد اللہ نے خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کی تصاویر بھی بھیجی تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔
حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانیابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ پاکستان میں موجود ایک آپریشنل سیل کے ذریعے کیا گیا، مگر منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت کرتی رہی۔ مرکزی کمانڈر سعید الرحمان عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے ہدایات جاری کیں۔
حملے کے محرکات اور گرفتاریوں کے نتائجعطا تارڑ نے بتایا کہ سہولت کار اور رابطہ کاروں کی گرفتاری سے نہ صرف مزید دہشتگرد کارروائیوں کو روکا گیا بلکہ مستقبل میں ایسے حملے روکنے کے لیے اہم معلومات بھی حاصل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق میں پورے نیٹ ورک کی ساخت اور طریقہ کار بے نقاب ہوا۔
ساجد اللہ کی پس منظر کہانیوفاقی وزیر کے مطابق ساجد اللہ 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شامل ہوا، افغانستان کے مختلف تربیتی کیمپس میں تربیت حاصل کی، اور 2023 میں داد اللہ سے متعارف کرایا گیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ حملہ کسی ایک مقام تک محدود نہیں تھا اور دہشتگرد پہلے بھی ایک بڑی کارروائی کی کوشش کر چکے تھے جو ناکام ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں اور مزید انکشافات اور گرفتاریوں کے امکانات موجود ہیں، تاکہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی کڑی نگرانی کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں