31ویں ٹیکسٹائل ایشیا انٹرنیشنل نمائش لاہور میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
لاہور ایکسپو سینٹر میں 31ویں ٹیکسٹائل ایشیا انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ کانفرنسز کامیابی سے اختتام پذیر ہو گئی۔ یہ نمائش 22 سے 24 نومبر تک ای کامرس گیٹ وے پاکستان لمیٹڈ کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، جس میں پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے اشتراک اور SIFC کی اسٹریٹجک معاونت شامل تھی۔
تقریب کی صدارت یونائیٹڈ بزنس گروپ کے پیٹرن ان چیف ایس۔ ایم۔ تنویر نے کی، جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور دیگر چیمبرز کے اعلیٰ سطحی وفود نے بھی شرکت کی۔
ایونٹ میں 30 ملین ڈالر کے یقینی اور متوقع معاہدے کیے گئے اور یہ کاروباری لحاظ سے ریکارڈ ساز کامیابی رہا۔ نمائش میں 10 سے زائد ممالک سے 2,000 عالمی برانڈز، 425 نمائش کنندگان، بین الاقوامی مندوبین اور 57,000 سے زائد تجارتی زائرین نے حصہ لیا۔
نمائش کے دوران اسمارٹ فیکٹریز، اے آئی سسٹمز، انٹرنیٹ آف تھنگز ٹیکسٹائل ایکو سسٹمز، روبوٹکس بیسڈ مشینری اور ڈیجیٹل پرنٹنگ صنعتکاروں کی توجہ کا مرکز رہے۔
ٹیکسٹائل ایشیا 2025 نے پاکستان میں عالمی شراکت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے، اور عالمی ٹیکنالوجی لیڈرز کی شمولیت نے پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبہ کو نئی جہت دی۔ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے صنعتی شعبہ جدید ٹیکنالوجی، تحقیق اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور فلسفہ بھی پڑھایا جائے، وزیراعلی سندھ
جامع الرشید کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے بہترین ذہنوں کے ساتھ بہترین انسانوں کی ضرورت ہے، جہاں مدارس اللہ سے تعلق قائم کرنے کا درس دیتے ہیں، وہیں انہیں اللہ کی مخلوق کے حقوق کی تعلیم بھی دینی چاہیئے، ایسا کرنے سے ہم معاشرے میں امن، بھائی چارہ اور ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جامع الرشید کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے اس ترقی پسندانہ طرزِ عمل کو سراہا جس کے تحت دینی اور عصری تعلیم کو یکجا کیا جا رہا ہے۔ تقریب میں جامع الرشید کے سرپرست مفتی عبد الرحیم، الجامع الغزالی کے چانسلر، پرووائس چانسلر ڈاکٹر ذیشان احمد، وائس چانسلر مفتی احسان وقار اور دیگر روحانی و تعلیمی رہنماں نے شرکت کی۔ وزیراعلی نے دعوت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے اسے آئندہ کے علما سے خطاب کرنا اپنا اعزاز قرار دیا۔ انہوں نے کنونشن کے مقاصد کا خیرمقدم کیا، جنہیں انہوں نے اساتذہ اور علما کی قوم کو درپیش موجودہ چیلنجز سے آگہی اور انہیں حل کرنے کے عزم کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے کہ ہم ایسے علما تیار کریں جو نہ صرف عصری مسائل سے واقف ہوں بلکہ انہیں حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔
اسلامی مدارس کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے یاد دلایا کہ اسلامی تاریخ میں مدارس دنیا کے جدید ترین تعلیمی ادارے تھے جہاں سے عظیم سائنس دان، مفکر اور مورخ پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب نے مسلمانوں کی تحقیقات اور دریافتوں کی بنیاد پر علمی ترقی حاصل کی، ہم جو اس علم کے بانی تھے، پیچھے رہ گئے۔ وزیراعلی نے نشاندہی کی کہ ابتدائی مدارس کے نصاب میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ طب (حکمت)، فلکیات، جہاز رانی اور ریاضی جیسے مضامین شامل تھے، جس کے باعث فارغ التحصیل افراد ہر میدان میں مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعد میں پیدا ہونے والے جمود نے ان اداروں کی ترقی روک دی اور دینی تعلیم اور عملی زندگی کے درمیان فاصلے پیدا ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بزرگوں کی اس علمی میراث کو اپنی صلاحیت کے ذریعے دوبارہ حاصل کرنا ہوگا، پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانے کے لیے ہمیں تعلیم، معاشی استحکام اور ٹیکنالوجی کا راستہ اپنانا ہوگا۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعلی مراد علی شاہ نے زور دیا کہ موجودہ دور میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور فلسفہ کی تعلیم کو بھی ترجیح دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے بہترین ذہنوں کے ساتھ بہترین انسانوں کی ضرورت ہے، جہاں مدارس اللہ سے تعلق قائم کرنے کا درس دیتے ہیں، وہیں انہیں اللہ کی مخلوق کے حقوق کی تعلیم بھی دینی چاہیئے، ایسا کرنے سے ہم معاشرے میں امن، بھائی چارہ اور ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔