انجینیئر رشید کی پارلییمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت سے متعلق عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
انہوں نے اس بنیاد پر عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں اپنی عوامی ذمہ داری کی تکمیل کیلئے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں شرکت کرنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ایک عدالت نے انجینیئر رشید کی حراستی پیرول کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ بدھ کے روز جیل میں بند جموں و کشمیر کے رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کی طرف سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کے لئے حراستی پیرول یا عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایڈیشنل سیشن جج پرشانت شرما نے شیخ عبدالرشید کی درخواست کی سماعت کی۔ انجینیئر رشید کی جانب سے ایڈوکیٹ وکیات اوبرائے نے پیروی کی۔
انہوں نے اس بنیاد پر عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں اپنی عوامی ذمہ داری کی تکمیل کے لئے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں شرکت کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے ان کیمرہ کارروائی کی اور امکان ہے کہ جمعرات کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس سے قبل 21 نومبر کو تفتیشی ایجنسی نے درخواست پر ہدایات لینے کے لئے وقت مانگا تھا۔ انجینیئر رشید نے بارہمولہ میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جموں کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔
عدالت نے اس سے قبل انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لئے 24 جولائی سے 4 اگست کے درمیان حراستی پیرول دیا تھا۔ عدالت نے انہیں جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوران مہم چلانے کے لئے عبوری ضمانت بھی دی تھی۔ انجینیئر رشید 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انجینیئر رشید کو 2017ء کے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتار کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرمائی اجلاس میں شرکت انجینیئر رشید کی حراستی پیرول پارلیمنٹ کے کی درخواست عدالت نے کے لئے
پڑھیں:
سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بنچ نے کی۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے، خود نوٹس میں کہا گیا ہے جلسہ حویلیاں میں تھا جو این اے 18 کی حدود میں نہیں، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی۔
چلغوزے کی قیمت میں پچاس سے ساٹھ فیصد تک کمی ریکارڈ
وزیراعلیٰ کے وکیل نے جلسے میں کی گئی تقریر کی ٹرانسکرپشن پڑھ کر سنائی اور کہا کہ وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ کوئی دھاندلی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
جسٹس وقاراحمد نے کہا کہ آپ کے خلاف الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی تو نہیں کی، آپ الیکشن کمیشن کی کارروائی میں شامل ہوجائیں، تھوڑا انتظار کریں۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن کوئی سخت ایکشن لے تب ہمارے پاس آئیں، آپ اپنے لیے مسائل خود پیدا کرتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف 2 کارروائیاں چل رہی ہیں، ایک کارروائی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفس اور دوسری الیکشن کمیشن کی ہے، پہلے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ کارروائی مکمل کرے پھر الیکشن کمیشن کرے، الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کو بائی پاس کر کے نوٹس دیا، الیکشن کمیشن کے پاس اس کا اختیار نہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سعودی ہم منصب شہزادہ عبدالعزیز بن سعود سے ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال
الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانا بھی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی میں آتا ہے، الیکشن کمیشن نے باقی امیدواروں کو بھی نوٹس دیے، بلاامتیاز کارروائی کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ اداروں پر اعتماد کریں، ہم نے ابھی کوئی ختمی فیصلہ نہیں کیا۔
جسٹس سیدارشد علی نے الیکشن کمیشن کے نمائندے استفسار کیا کہ ابھی تو الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو نااہل یا کام سے نہیں روکا؟
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سعودی عرب میں سعودی وزیر انصاف ولید السمعانی سے ملاقات، مفاہمتی یاداشت پر دستخط
جسٹس ارشد علی نے وزیراعلیٰ کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے تحفظات کیا ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن وزیراعلیٰ کے خلاف فوجداری سمیت کوئی بھی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ ہم اس میں آرڈر کرتے ہیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔