لال قلعہ دھماکہ کو لیکر بھارتی ایجنسی "این آئی اے" نے کشمیر، دہلی، ہریانہ، اور اترپردیش کو الرٹ کیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
ترجمان نے کہا کہ ایجنسی، اس دھماکے سے متعلق مختلف پہلوؤں اور سراغوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مہلک حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور انہیں ٹریک کرنے کیلئے متعلقہ ریاستی پولیس کیساتھ ملکر مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لال قلعہ کار دھماکے کے سسلے میں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) نے جموں کشمیر سمیت دہلی، ہریانہ، اور اترپردیش کی سکیورٹی ایجنسیز کو "وائیٹ کالر ٹیرر ماڈیول" (White Collar Terror Module) کے ان حامیوں اور معاونین کے بارے میں مطلع کیا ہے جو ان ریاستوں میں چھپے یا پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے ترجمان نے کہا "این آئی اے دہلی پولیس، جموں و کشمیر پولیس، ہریانہ پولیس، یوپی پولیس اور مختلف خفیہ و معاون ایجنسیز کے ساتھ رابطے میں ہے اور قریبی تال میل کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ایجنسی، دھماکے کی سازش رچنے والوں کا سراغ لگانے اور اس کیس میں ملوث دیگر افراد کی شناخت کے لئے بھی متعدد پہلوؤں پر کام کر رہی ہے۔
ایجنسی نے منگل کی شام دھماکے کے ایک اور سازش شار، دھوج کے رہنے والے سویاب کو فرید آباد سے گرفتار کیا۔ این آئی اے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سویاب نے لال قلعہ دھماکے سے قبل (گاڑی چلا رہے) ڈاکٹر عمر کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا تھا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایجنسی، اس دھماکے سے متعلق مختلف پہلوؤں اور سراغوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مہلک حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور انہیں ٹریک کرنے کے لئے متعلقہ ریاستی پولیس کے ساتھ مل کر مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ اس سے قبل این آئی اے نے اس کیس کی تفتیش کے دوران عمر کے چھ قریبی ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔
معروف سکیورٹی ماہر اور اترپردیش و آسام پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل پرکاش سنگھ نے نمائندے کو بتایا کہ این آئی اے یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ کون سی دہشت گرد تنظیمیں لال قلعہ دھماکے سے منسلک ہیں۔ میرا خیال ہے کہ لال قلعہ دھماکے کے بعد متعدد اسلامی ادارے اور مدرسے پہلے ہی خفیہ ایجنسیز کی نگرانی میں آ چکے ہیں۔ انہوں نے ان دہشتگردانہ کارروائیوں میں مبینہ طور شدت پسند ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کو ایک انتہائی سنگین رجحان قرار دیا۔
اس سے قبل این آئی اے نے فرید آباد کے الفلاح میڈیکل کالج سے منسلک ڈاکٹر مزمل شکیل (پلوامہ)، ڈاکٹر عدیل احمد راتھر (اننت ناگ)، ڈاکٹر شاہین سعید (لکھنؤ) کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ایجنسی نے شوپیاں کے ایک امام مسجد عرفان احمد وگے کو بھی حراست میں لیا ہے۔ اب تک ایجنسی نے 10 نومبر کو قومی دارالحکومت کو ہلا دینے والے دھماکے میں زخمی ہوئے شہریوں کے علاوہ 100 سے زائد گواہوں کے بیانات قلم بند کئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئی اے دھماکے سے لال قلعہ رہی ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو سب سے زیادہ بھارتی ریاستی جبر کا سامنا ہے، حریت رہنما عبدالحمید لون
سری نگر: خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ کشمیری خواتین ہیں جو دہائیوں سے بھارتی ریاستی جبر، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔
عبدالحمید لون نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین، معاشرے کا کمزور طبقہ ہونے کے باعث بھارتی فورسز کی کارروائیوں کا براہِ راست نشانہ بنتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قابض افواج خواتین کی عصمت دری کو منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں، اور ہزاروں خواتین جنسی ہراسانی، ذہنی اذیت اور جسمانی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
حریت رہنما کے مطابق اب تک 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہو چکی ہیں جبکہ 1989 سے اب تک دو ہزار سے زائد خواتین کو شہید کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے گیارہ ہزار سے زیادہ خواتین کی عصمت دری کی، جن میں 1991 میں کنن اور پوش پورہ کا واقعہ بھی شامل ہے جہاں تقریباً 300 بھارتی اہلکاروں نے ایک سو سے زائد خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوپیان میں آسیہ اور نیلوفر کو بھی بھارتی فوج نے زیادتی کے بعد قتل کیا، جب کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین کو منظم طور پر جنسی ہراسانی اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔
عبدالحمید لون کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی تقریباً 40 خواتین، جن میں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہید نسرین شامل ہیں، بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری خواتین کے خلاف تشدد، ناروا سلوک اور سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔