ایگرو فارمز اسکیم میں 5فارم ہائوسز کی جعلی الاٹمنٹ کا معاملہ، عدالتی احکامات کی روشنی میں سی ڈی اے کی فیکٹ اینڈ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی قائم ، دستاویز سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 26 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے ) نے ایگرو فارمز اسکیم میں 5فارم ہائوسز کی جعلی الاٹمنٹ کے معاملے کی تحقیقات کیلئے فیکٹ اینڈ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ریسورسز سی ڈی اے حمیرہ ارشد کی سربراہی میں قائم 2رکنی انکوائری کمیٹی میں ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ مینجمنٹ ٹو شکیل احمد بھی شامل ہونگے ۔

فیکٹ اینڈ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی سی ڈی اے ورسز عبدالمجید کیس کے حوالے سے عدالتی احکامات پر قائم کی گئی ہے ، کمیٹی ایگرو فارمز اسکیم میں 5فارم ہائوسز کی جعلی الاٹمنٹ سمیت پرائیوٹ شخص اسلم جمیل کے ریکارڈ کی جعلی سازی میں کردار کی بھی تحقیقات کرے گی، کمیٹی 3دن میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنرل ساحر شمشاد مرزا کے اعزاز میں الوداعی تقریب، 40سالہ عسکری خدمات کو شاندار خراجِ تحسین جنرل ساحر شمشاد مرزا کے اعزاز میں الوداعی تقریب، 40سالہ عسکری خدمات کو شاندار خراجِ تحسین مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اقوام متحدہ کی رپورٹ پر پاکستان کا گہری تشویش کا اظہار پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اشتہاری قرار، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت کیش لیس اکانومی کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے اجلاس کرپشن اسکینڈل، این سی سی آئی اے کے ملوث افسران کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد ترقی کی چابی صرف ن لیگ کے پاس ہے ،سازشیں کرنے والے تاریخ کی کتاب میں بند ہو گئے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سی ڈی اے سب نیوز

پڑھیں:

پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، فیکٹ شیٹ سامنے آ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب میں بچوں کے خلاف تشدد اور استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ایک بار پھر صوبائی نظامِ انصاف کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جاری کردہ نئی فیکٹ شیٹ کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران جنوری سے جون تک چار ہزار سے زیادہ بچے مختلف اقسام کے تشدد، استحصال اور جرائم کا نشانہ بنے، مگر سزا کی مجموعی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی۔

یہ اعداد و شمار نہ صرف تشویش ناک ہیں بلکہ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ رپورٹنگ کے بہتر ہونے کے باوجود عدالتی کارروائی اور جرم کی روک تھام میں واضح خلا موجود ہے۔

فیکٹ شیٹ کے مطابق صوبہ پنجاب نے گزشتہ برس کے مقابلے میں مقدمات کی رجسٹریشن اور رپورٹنگ کے نظام میں خاصی بہتری ضرور دکھائی ہے، مگر اس کے باوجود سزا نہ ہونے کی شرح ایک سنگین انتظامی اور عدالتی کمزوری کو آشکار کرتی ہے۔

6 ماہ کے عرصے میں صرف بارہ مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، جبکہ کئی اہم نوعیت کے جرائم، خصوصاً جنسی استحصال کے کیسز سزا کے بغیر ہی بند ہوئے۔ جنسی استحصال کے 717 واقعات سامنے آئے، لیکن ایک بھی ملزم کو سزا نہیں مل سکی۔

بچوں سے بھیک منگوانا، یعنی چائلڈ بیگری سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا جرم رہا، جس کے 2,693 کیسز درج ہوئے۔ اس بڑے حجم کے باوجود کسی ایک مقدمے میں بھی کوئی مجرم سزا تک نہ پہنچ سکا۔

اسی طرح چائلڈ ٹریفکنگ کے 332 کیسز سامنے آئے جن میں صرف چار ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔ جسمانی ہراسانی اور اغوا کے مجموعی 114 مقدمات بھی بغیر کسی عدالتی انجام کے فائلوں میں دب گئے، جنہیں بچوں کے تحفظ کے نظام میں ایک بڑی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔

چائلڈ میرج پاکستان میں ایک سنگین سماجی مسئلہ کے طور پر موجود ہے، تاہم اس ضمن میں رپورٹنگ انتہائی کم رہی۔ چھ ماہ میں صرف بارہ مقدمات سامنے آئے، جسے ماہرین عدم رپورٹنگ اور سماجی دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود متعلقہ اداروں کو اس پہلو پر مزید تحقیق اور موثر مداخلت کی ضرورت ہے۔

فیکٹ شیٹ کے مطابق لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور سیالکوٹ وہ اضلاع ہیں جہاں بچوں کے استحصال اور تشدد کے سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے۔ لاہور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کے طور پر سامنے آیا جہاں جنسی استحصال، چائلڈ بیگری اور ٹریفکنگ کے اہم کیسز رپورٹ ہوئے، جو شہری آبادی، معاشی دباؤ اور جرائم کے نیٹ ورکس کی مضبوط موجودگی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

یہ تمام اعداد و شمار اس تکلیف دہ حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں کہ پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے سخت قوانین کے باوجود عملی سطح پر مؤثر اقدامات، تیز رفتار عدالتی کارروائی اور بچوں کے تحفظ کے اداروں کے درمیان بہتر رابطہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیشی حکام نے حسینہ واجد کے بینک لاکرز میں موجود 10کلو سونا ضبط کرلیا
  • بزدار دور میں ہونیوالی کرپشن کی تحقیقات میں بیوروکریسی کا عدم تعاون سامنے آگیا
  • قائمہ کمیٹی نے کاسمیٹکس تنسیخی بل واپس لینے کی منظوری دیدی
  • وزارتِ ہاوسنگ نے سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ سے متعلق قواعد میں اہم ترمیم کی منظوری دیدی
  • ایف آئی اے کا طلبی کے جعلی یا مشتبہ نوٹسز کی روک تھام کے لیے بڑا فیصلہ،تمام مینوئل نوٹسز کا اجرا بند
  • پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، فیکٹ شیٹ سامنے آ گئی
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ سندھ میں سائبر کرائم یونٹ قائم کرنے کی تجویز
  • نیب نے عدم ثبوت کی بنیاد پر سابق چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کیخلاف انکوائری بند کردی
  • وفاق کی سطح پر سائبر سیکورٹی اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ