کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، 3 ہزار سے زائد کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
الیکشن کمیشن کے مطابق کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کیلئے 3 ہزار 150 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی۔ جن میں سے 2710 افراد کے کاغذات منظور، جبکہ 440 کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے 3 ہزار 150 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی۔ جن میں سے 2710 افراد کے کاغذات منظور، جبکہ 440 کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پولنگ 28 دسمبر 2025ء کو ہوگی۔ اس سلسلے میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہو چکی ہے۔ ضلع کوئٹہ میں چار ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز زرغون، چلتن، سریاب اور تکتو کی یونین کونسلز اور وارڈز شامل ہیں۔ کوئٹہ میں 172 یونین کونسلز کے 641 وارڈز کے لیے مجموعی طور پر 3150 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے۔ جن میں سے 2710 منظور اور 440 مسترد کئے گئے ہیں، جبکہ خواتین کی جانب سے 33 کاغذات نامزدگی جمع کئے گئے۔ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن زرغون میں 46 یونین کونسلز کے 161 وارڈز کے لئے 943 کاغذات جمع ہوئے، جن میں 767 منظور اور 176 مسترد ہوئے۔
چلتن ٹاؤن میں 46 یونین کونسلز کے 173 وارڈز کے لیے 703 کاغذات موصول ہوئے، جن میں 616 منظور اور 87 مسترد ہوئے۔ سریاب ٹاؤن میں 38 یونین کونسلز کے 145 وارڈز کے لئے 561 میں سے 483 کاغذات منظور اور 78 مسترد ہوئے، جبکہ تکتو ٹاؤن میں 42 یونین کونسلز کے 162 وارڈز کے لئے 943 میں سے 844 کاغذات منظور اور 99 مسترد ہوئے۔ اس صورت حال کے بعد مجموعی طور پر 532 نشستوں پر امیدوار انتخابی میدان میں موجود ہیں، جبکہ 89 وارڈز ایسے ہیں جہاں پر صرف ایک ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ جن کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا امکان ہے اور 20 وارڈز ایسے ہیں جہاں پر کوئی کاغذات نامزدگی جمع نہیں ہوئے۔ یاد رہے ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں اپیلیٹ ٹریبونل کے پاس دائر کرنے کی آخری تاریخ 28 نومبر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل بلدیاتی انتخابات یونین کونسلز کے کاغذات منظور مسترد ہوئے منظور اور کوئٹہ میں کے کاغذات وارڈز کے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کا 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم نہ آئین کے لیے مفید ہے اور نہ ہی عوامی مفاد کے مطابق۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں لائی گئی تھی، جو تاحال عدالت میں ہے، اور اب اس کے باوجود ایک نئی ترمیم سامنے آگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی آئینی عدالت کے قیام کے حق میں تھی، لیکن موجودہ ترمیم صورتحال کو بہتر بنانے کی بجائے مزید الجھا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ حکومت عدلیہ کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی ہے، جبکہ 27ویں ترمیم میں ایسی پیچیدگیاں موجود ہیں کہ عدالت بھی ان کی تشریح میں مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، مگر حکومت نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترمیم میں تاحیات استثنیٰ جیسی شقیں شامل کی گئیں، جن کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری پر اب کوئی مقدمہ قائم نہیں ہوسکے گا، حالانکہ وہ سالوں جیل میں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پارلیمانی روایت اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم مشاورت اور اتفاقِ رائے کے ساتھ آگے بڑھی تھی، جبکہ 27ویں ترمیم میں اپوزیشن کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ ان کے بقول حکومت نے پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے جبری طور پر اراکین کو توڑا، جو جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جے یو آئی ف نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور کسی بھی ایسی ترمیم کی مخالفت جاری رکھے گی جو آئینی توازن اور جمہوری اصولوں کو متاثر کرتی ہو۔