حسینہ واجد کی حوالگی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں، بھارت
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
نئی دلی (ویب ڈیسک)بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کی حوالگی سے متعلق بنگلادیش کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کیلئے بنگلادیشی درخواست پر بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کے داخلی عدالتی اور قانونی طریقہ کار کے تحت درخواست کا جائزہ جاری ہے۔
بنگلادیش نے پہلی بار گذشتہ برس دسمبر میں بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا، گذشتہ ماہ حسینہ واجد کو بنگلادیش کی عدالت سے ملنے والی سزائے موت کے بعد ایک بار پھر بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا۔
بنگلادیش کی عدالت نے گذشتہ ماہ حسینہ واجد کو طلبا احتجاج میں ہلاکتوں کا حکم دینے پر سزائے موت سنائی تھی۔
حسینہ واجد گزشتہ برس اگست میں حکومت مخالف طلبا احتجاج کے بعد حکومت چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
98 ٹینکوں کی اپگریڈیشن؛ پاکستان اور بنگلادیش میں دفاعی تعاون کا نیا آغاز
پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت تبدیلی کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی اداروں کے درمیان تعاون بڑھنے لگا ہے۔ اسی سلسلے میں پاکستان کی سرکاری دفاعی صنعت ”ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا“ (ایچ آئی ٹی) کے اعلیٰ سطح وفد نے بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان سے ڈھاکہ میں ملاقات کی۔پاکستانی وفد کی قیادت چیئرمین ایچ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل شاکر اللہ خٹک نے کی۔ملاقات آرمی ہیڈکوارٹرز ڈھاکہ میں ہوئی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے مختلف پہلوؤں پر بات ہوئی۔بنگلادیش آرمی کے مطابق گفتگو خاص طور پر بنگلادیشی فوج کے چالیس ”ٹائپ 59“ اور اٹھاون ”ٹائپ 69“ ٹینکس کی اپ گریڈیشن کے منصوبے پر مرکوز رہی۔ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا، جو 1970 کی دہائی کے آغاز میں پاکستان کے پرانے ٹینکوں کی مرمت کے لیے قائم ہوئی تھی، آج ایک بڑی دفاعی صنعت میں تبدیل ہو چکی ہے۔یہ ادارہ جدید ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، توپیں اور دیگر ہائی ٹیک دفاعی آلات تیار کرتا ہے۔ایچ آئی ٹی کے پاس چھ بڑے پروڈکشن یونٹس، ریسرچ و ڈیولپمنٹ سینٹر اور اندرونِ خانہ پرزہ جات بنانے کی سہولت موجود ہے۔ملاقات میں ایچ آئی ٹی نے بنگلادیشی فوج کو ٹینکس کی جدت کاری کے اپنے تجربے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وہ پاکستان کے جدید ترین ٹینکوں، جیسے الخالد اور حیدر ٹینک، کے ڈیزائن اور اپ گریڈیشن میں مہارت رکھتے ہیں۔بنگلادیش آرمی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ دونوں وفود نے باہمی تعاون اور مستقبل میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر بھی گفتگو کی۔اس سے قبل 28 اکتوبر کو پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھی ڈھاکہ میں بنگلادیش آرمی چیف سے کی تھی۔ اس ملاقات میں بھی دونوں ممالک نے مشترکہ تربیتی پروگرامز، سیمینارز اور دوروں کے ذریعے عسکری تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔قیام پاکستان کے وقت بنگلادیش پاکستان کا ہی حصہ تھا.لیکن 1971 کی خانہ جنگی کے نتیجے میں مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلادیش بن گیا۔2024 میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہونے کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں نرمی آئی ہے، جب کہ بنگلادیش اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان نے ڈھاکہ کے ساتھ نئی راہیں کھولنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔