سابق برازیلیئن صدر بولسوناروکی 27 سالہ قید کا آغازہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
برازیل (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے منگل کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر جائر بولسونارو کو ہدایات دی ہیں کہ وہ ناکام بغاوت کی سازش کے جرم میں سنائی گئی 27 سالہ سزا کا اطلاق شروع کریں، کیونکہ عدالت نے تمام اپیلیں خارج کر دی ہیں۔
برازیل کے دائیں بازو کو متحرک اور ملک کی سیاست کو بدل دینے والے سابق بے باک فوجی کپتان ایک متنازعہ کیریئر کے اختتام پر پولیس ہیڈکوارٹر کے ایک چھوٹے کمرے میں قید ہیں، جس میں ٹی وی، منی فرج اور ایئر کنڈیشن موجود ہے۔
70 سالہ بولسونارو کو ستمبر میں 2022 کے انتخابات کے بعد لوئز اناسیو لولا دا سلوا کو صدر بننے سے روکنے کی سازش کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا تھا، جس میں اس منصوبے کے تحت تجربہ کار بائیں بازو کے رہنما کو قتل کرنے کی سازش بھی شامل تھی۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ صرف اعلیٰ فوجی حکام کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے ناکام ہوا۔
سپریم کورٹ نے اس ماہ کے شروع میں ان کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا اور فیصلہ حتمی قرار دیا، عدالت نے فوجی ٹربیونل کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ فیصلہ کرے کہ بولسونارو سے ان کا کپتان کا رینک واپس لیا جائے یا نہیں۔
بولسونارو ہفتہ کو پولیس ہیڈ کوارٹرز میں قید کیے جانے سے قبل تک گھریلو حراست میں تھے، کیونکہ انہوں نے اپنے پاؤں میں موجود نگرانی کے آلے میں سولڈرنگ آئرن سے چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر ڈی مورائس نے کہا کہ ایسے اشارے ملے کہ بولسونارو اپنے بیٹے کی طرف سے ان کے گھر کے باہر منعقدہ نگرانی کے دوران فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
جسٹس الیگزینڈر ڈی مورائس نے قریب واقع امریکی سفارت خانے اور بولسونارو کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ممکن ہے انہوں نے سیاسی پناہ کی تلاش کی ہو۔
بولسونارو نے کہا کہ وہ دوائیوں کی وجہ سے پیدا شدہ ’پیرانویا‘ کے تحت حرکت کر رہے تھے اور فرار ہونے کی کوشش سے انکار کیا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ بولسونارو برازیلیا میں ایک محفوظ کمرے میں رہیں گے، جو حفاظتی طور پر تحویل میں لیے گئے قیدیوں کے لیے مخصوص ہے۔
ان کے 5 ساتھی ملزمان جن میں فوجی جنرل اور سابق وزرا بھی شامل ہیں، نے بھی منگل کو 19 سے 26 سال کی سزائیں بھگتنا شروع کر دی ہیں۔
سابق انٹیلی جنس چیف الیگزینڈر راماگم، جنہیں 16 سال کی سزا سنائی گئی، امریکا فرار ہونے کے بعد مطلوب قرار دیے گئے۔
بولسونارو کے وکیل پاؤلو کونہا بیو نے اس کیس کے اختتام کو حیران کن قرار دیا اور کہا کہ وہ اپیل دائر کریں گے۔
برازیلی رکنِ پارلیمنٹ ایڈورڈو بولسونارو، صدر کے بیٹے پر بھی منگل کو عدالتی رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا، کیونکہ انہوں نے ٹرمپ دور کے اقدامات کو فروغ دیا تھا تاکہ اپنے والد کے مقدمے میں مداخلت کی جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا کی پہلی جین تھراپی نے تین سالہ امریکی بچے کی زندگی بدل دی
اولیور ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 3 سالہ اولیور نے منچسٹر میں ڈاکٹروں کو حیران کر دیا، وہ ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا۔
اولیور کو MPSII یا ہنٹر سنڈروم لاحق تھا، یہ ایک نایاب موروثی مرض ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو نقصان پہنچاتا ہے اس مرض کی شدید شکل کو اکثر چائلڈ ہڈ ڈیمنشیا کہا جاتا ہے اور بیشتر مریض اپنی نوعمری سے آگے زندہ نہیں رہ پاتے۔
اولیور کے والدین نے بتایا کہ دونوں بیٹوں میں اس مرض کی تشخیص ایک سخت ترین جھٹکا تھا، اولیور کا بڑا بھائی اسکائلر بھی اسی بیماری کا شکار ہے، مگر ابتدا میں اس کی علامات کو کووِڈ کے دور میں پیدا ہونے کی وجہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے پہلی بار دسمبر 2024 میں اولیور اور اس کے والد سے ملاقات کی تھی، جب مانچسٹر کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے اس کے خون سے اسٹیم سیلز نکالنے کا عمل شروع کیا تھا۔
اس سے پہلے علاج کے لیے صرف ایک ہی دوا موجود تھی، جس کی سالانہ قیمت تقریبا 3 لاکھ پانڈ تھی، لیکن وہ دماغ تک نہیں پہنچ پاتی تھی، جس کے باعث ذہنی تنزلی رک نہیں پاتی تھی۔
اولیور کے اسٹیم سیلز لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال بھیجے گئے جہاں ان میں صحیح IDS جین شامل کیا گیا تاکہ جسم دوبارہ مطلوبہ انزائم پیدا کر سکے۔
چند ماہ بعد ان تبدیل شدہ خلیوں کو واپس اولیور کے جسم میں منتقل کیا گیا، چھوٹے سے انفیوژن بیگ میں موجود 12 کروڑ سے زیادہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خلیے اس کے جسم میں داخل کیے گئے، ایک گھنٹے بعد دوسرا ڈوز بھی دے دیا گیا اور یوں چند منٹوں کا یہ عمل اس کی زندگی کا رخ بدل گیا۔
ایک سال بعد اولیور کی نشوونما عام بچوں کی طرح ہونے لگی ہے، کلینیکل ٹرائل کی سربراہی کرنے والے پروفیسر سائمن جونز کہتے ہیں کہ میں نے 20 سال سے ایسے کسی بچے کا انتظار کیا ہے، اولیور کی بہتری ناقابلِ یقین ہے۔
اولیور دنیا کے ان پانچ بچوں میں سے پہلا ہے جنہیں یہ تھراپی دی گئی ہے اور اس کی کامیابی دنیا بھر کے متاثرہ خاندانوں کے لیے امید بن رہی ہے۔