دنیا کی پہلی جین تھراپی نے تین سالہ امریکی بچے کی زندگی بدل دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
اولیور ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 3 سالہ اولیور نے منچسٹر میں ڈاکٹروں کو حیران کر دیا، وہ ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا۔
اولیور کو MPSII یا ہنٹر سنڈروم لاحق تھا، یہ ایک نایاب موروثی مرض ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو نقصان پہنچاتا ہے اس مرض کی شدید شکل کو اکثر چائلڈ ہڈ ڈیمنشیا کہا جاتا ہے اور بیشتر مریض اپنی نوعمری سے آگے زندہ نہیں رہ پاتے۔
اولیور کے والدین نے بتایا کہ دونوں بیٹوں میں اس مرض کی تشخیص ایک سخت ترین جھٹکا تھا، اولیور کا بڑا بھائی اسکائلر بھی اسی بیماری کا شکار ہے، مگر ابتدا میں اس کی علامات کو کووِڈ کے دور میں پیدا ہونے کی وجہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے پہلی بار دسمبر 2024 میں اولیور اور اس کے والد سے ملاقات کی تھی، جب مانچسٹر کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے اس کے خون سے اسٹیم سیلز نکالنے کا عمل شروع کیا تھا۔
اس سے پہلے علاج کے لیے صرف ایک ہی دوا موجود تھی، جس کی سالانہ قیمت تقریبا 3 لاکھ پانڈ تھی، لیکن وہ دماغ تک نہیں پہنچ پاتی تھی، جس کے باعث ذہنی تنزلی رک نہیں پاتی تھی۔
اولیور کے اسٹیم سیلز لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال بھیجے گئے جہاں ان میں صحیح IDS جین شامل کیا گیا تاکہ جسم دوبارہ مطلوبہ انزائم پیدا کر سکے۔
چند ماہ بعد ان تبدیل شدہ خلیوں کو واپس اولیور کے جسم میں منتقل کیا گیا، چھوٹے سے انفیوژن بیگ میں موجود 12 کروڑ سے زیادہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خلیے اس کے جسم میں داخل کیے گئے، ایک گھنٹے بعد دوسرا ڈوز بھی دے دیا گیا اور یوں چند منٹوں کا یہ عمل اس کی زندگی کا رخ بدل گیا۔
ایک سال بعد اولیور کی نشوونما عام بچوں کی طرح ہونے لگی ہے، کلینیکل ٹرائل کی سربراہی کرنے والے پروفیسر سائمن جونز کہتے ہیں کہ میں نے 20 سال سے ایسے کسی بچے کا انتظار کیا ہے، اولیور کی بہتری ناقابلِ یقین ہے۔
اولیور دنیا کے ان پانچ بچوں میں سے پہلا ہے جنہیں یہ تھراپی دی گئی ہے اور اس کی کامیابی دنیا بھر کے متاثرہ خاندانوں کے لیے امید بن رہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ مریم مختیار کی شہادت کو 10 سال بیت گئے
مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی. فوٹو فائلپاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ، فلائنگ آفیسر مریم مختیار کی 10 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
مریم مختیار 24 نومبر 2015 کو میانوالی کے قریب تربیتی پرواز کے دوران طیارہ کریش میں شہید ہو گئی تھیں۔
پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ فلائنگ آفیسر مریم مختیار کی شہادت کو 10 سال بیت گئے ہیں، 18 مئی 1992 کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی۔
مریم نے مئی 2011 کو پاک فضائیہ کے 132ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی، تربیت کے دوسرے مرحلے میں مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جا رہی تھی، جنھوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ فلائنگ آفیسر مریم...
قوم کی قابل فخر بیٹی مریم مختیار نے 24 نومبر 2015 کو ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کے دوران انسانی آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا۔
صنف نازک ہونے کے باوجود مریم مختیار نے بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔ جی ڈی کورس کی تکمیل کے بعد فائٹر کنورشن کے ایک اہم مشن کے دوران مریم مختیار کے ڈبل کاک پٹ تربیتی جنگی جہاز میں اچانک سنگین نوعیت کی فنی خرابی پیدا ہوئی، جس کے بعد یہ بات لازم ہو چکی تھی کہ کم سے کم وقت میں جہاز کو چھوڑ کر کاک پٹ سے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگائی جائے۔
مریم مختیار اور ان کے ساتھ جہاز میں سوار پاک فضائیہ کے انسٹرکٹر اسکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی نے جنگی ہوا بازی کے ان ہنگامی اقدامات اور قوانین پر عمل بھی کیا۔
تاہم ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز جو انتہائی تیزی سے اپنی بلندی کم کر رہا تھا، اسے انسانی آبادی سے دور لے جانے کا خیال بھی ان مشکل ترین حالات میں ان کے ذہنوں پر حاوی رہا اور ان کی کوشش تھی کہ جہاز کو حتی الامکان انسانی آبادی اور کھیت کھلیان سے دور لے جایا جائے اور پھر پاک فضائیہ کے اس اہم نوعیت کی تربیتی مشن کا اختتام مریم مختیار کی شہادت پر ہوا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے پیغام میں کہا کہ شہید مریم مختیار پاکستانی قوم کا افتخار ہیں، فائٹر پائلٹ مریم مختیار قوم کی بیٹیوں کےلیے باعث فخر ہیں۔