18ویں صدی میں غرق جہاز میں 20 ارب ڈالر کا سونا موجود، پہلی قسط نکال لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اٹھارویں صدی کے ایک ہسپانی جنگی جہاز ’سان جوز‘ کے سمندر کی تہہ میں موجود ملبے سے خزانے کی پہلی قسط نکال لی گئی۔ ملبے میں 20 ارب ڈالر مالیت کے 1 کروڑ 10 لاکھ سونے اور چاندی کے سکے موجود ہیں۔
64 توپوں کا حامل ہسپانوی نیوی کے جہاز کو 1708 میں برطانویوں نے کولمبیا کے ساحل کے قریب ڈبو دیا تھا۔
اب اس ملبے کو بازیاب کرنے کے لیے کام کرنے والے کولمبین مشن نے اس کے خزانے سے ابتدائی نوادرات نکال لیں ہیں۔ ان نوادرات میں ایک توپ، تین سکے اور کچھ پورسلین شامل ہیں۔
سان جوز بحیرہ کریبیئن میں 600 میٹر کی گہرائی میں موجود ہے لیکن اس کی حتمی لوکیشن ایک ریاستی راز ہے اور اس کی ملکیت پر شدید تنازع چل رہا ہے۔
اس غرقاب خزانے کی ملکیت پر امریکا، کولمبیا اور اسپین کے درمیان قانونی جنگ چل رہی ہے۔
امریکی سرمایہ داروں کے ایک گروپ ’سی سرچ آرماڈا‘ کا یہ دعویٰ ہے اس نے یہ جہاز 1982 دریافت کیا تھا اور یہ گروپ اپنے حصے کے 10 ارب ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے جو کہ اندازاً مجموعی مالیت کا نصف ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جہاز کے پیچھے آسمان پر سفید لکیریں بننے کی سائنسی حقیقت سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اڑتے جہاز کے پیچھے آسمان پر سفید لکیریں کیوں بنتی ہیں ماہرین نےسائنسی حقیقت سے آگاہ کردیا ۔
میڈیاذرائع کے مطابق روزمرہ سفر کے دوران جب کوئی ہوائی جہاز ہمارے سروں کے اوپر سے گزرتا ہے تو اکثر لوگ آسمان پر باقی رہ جانے والی سفید سیدھی لکیروں کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ آخر یہ بنتی کیسے ہیں؟۔
ماہرین کے مطابق ان لکیروں کو ’کونٹریلز‘ (Contrails) کہا جاتا ہے۔ کونٹریلز دراصل ہوائی جہاز کے انجن میں ایندھن جلنے سے پیدا ہونے والے آبی بخارات ہوتے ہیں۔ جہاز جب فضا میں انتہائی بلندی پر پرواز کرتا ہے تو وہاں درجہ حرارت منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے۔ ایسی شدید سردی میں انجن سے نکلنے والے آبی بخارات فوراً برف کے ننھے ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو کہ آسمان میں سفیدی کی شکل اختیار کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فضا میں نمی زیادہ ہو تو یہ سفید لکیریں زیادہ لمبے عرصے تک آسمان پر قائم رہتی ہیں اور جہاز کے گزر جانے کے بعد بھی واضح نظر آتی رہتی ہیں۔ کونٹریلز کا موسم اور ماحولیاتی تحقیق میں بھی استعمال ہوتا ہے کیونکہ ان سے فضا میں نمی، ہوا کی رفتار اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔