data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (نمائندہ جسارت) آغا قادر داد کھجور مارکیٹ میں زہریلی فاسفورس بھٹیوں کا انکشاف، انکشاف ہوا ہے کہ مارکیٹ کے متعدد گوداموں میں ممنوعہ فاسفورس کیمیکل سے کھجوریں بھوننے کا خطرناک اور غیر قانونی عمل جاری ہے، جس کے باعث ہزاروں خواتین اور کم عمر بچوں کی زندگیاں شدید خطرات سے دوچار ہیں، رپورٹ کے مطابق درجنوں گوداموں میں چھوٹے کمروں کو کیمیکل بھٹیوں میں تبدیل کرکے روزانہ صبح سے 10 بجے تک ممنوعہ فاسفورس جلائی جاتی ہے۔ ہر بھٹی میں 18 کلوگرام سے زائد فاسفورس استعمال کی جاتی ہے اور جلانے کے بعد کمروں کو مکمل طور پر بند کر دیا جاتا ہے، تاکہ دھواں اور گیسیں باہر نہ نکلیں۔تاہم یہ زہریلی گیسیں دیواروں اور درزوں سے رِس کر باہر کام کرنے والی غریب خواتین اور نوعمر مزدوروں کی سانسوں میں جا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں سانس کے امراض، جلدی انفیکشن اور دیگر مہلک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ فاسفورس میں بھونی گئی کھجوروں کو بعد میں دہویا جاتا ہے۔ اس عمل سے کیمیکل مٹی اور زیرِ زمین پانی میں شامل ہوکر پورے علاقے کے ماحول کو شدید آلودہ کر رہا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پینے کا پانی بھی اب محفوظ نہیں رہا، جبکہ مختلف محلّوں میں سانس کی بیماریاں اور جلدی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ سابق یو سی چیئرمین نیک محمد چِھجن نے ان خطرناک بھٹیوں کے خلاف متعدد بار احتجاج کیا، مگر بااثر تاجروں کے دباؤ کے باعث کوئی کارروائی ممکن نہ ہو سکی۔یہ صورتحال نئی نہیں ہے سال 2018ء میں اسی مارکیٹ میں ایک گودام کی چھت گرنے سے 10 سے زائد خواتین مزدور اور کم عمر بچیاں جاں بحق ہو گئی تھیں۔چند روز قبل حیدرآباد میں ایک غیر قانونی آتش گیر مواد کی فیکٹری میں دھماکے سے 9 افراد کی ہلاکت نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ ملک میں ورک پلیس سیفٹی اور صنعتی قواعد پر سختی سے عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہریوں کی زندگیاں روز خطرات میں مبتلا رہتی ہیں۔

نمائندہ جسارت گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

خواتین کے خلاف بڑھتا تشدد قومی سانحہ بن گیا‘ جنوبی افریقا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جوہانسبرگ (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی افریقا کی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتی ہوئی تشدد کی شرح ایک قومی سانحہ بن چکی ہے۔ اس حوالے سے ہزاروں افراد نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے احتجاج بھی کیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق جنوبی افریقا دنیا میں صنفی بنیاد پر تشدد اور خواتین کے قتل عام کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جو اقوام متحدہ کی صنفی برابری کی تنظیم یو این ویمن کے مطابق خواتین کی اموات کی عالمی اوسط سے 5گنا زیادہ ہے۔ ملک بھر میں ہونے والے درجنوں مظاہروں میں سے ایک میں، ہزاروں افراد نے سیاہ لباس پہن کر جوہانسبرگ کے مرکز میں زمین پر 15 منٹ تک لیٹ کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ 2022 ء میں کی گئی ایک حکومتی تحقیق میں پتا چلا کہ ہر 3میں سے ایک جنوبی افریقی خاتون نے تشدد برداشت کیا، جبکہ تقریباً 10 فیصد خواتین دیگر واقعات کا شکار ہوئیں۔ 2025 ء کی پہلی سہ ماہی میں پولیس کو 10 ہزار 700 سے زیادہ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: مساج سینٹر میں لڑکی پر تشدد اور بلیک میلنگ کا انکشاف
  • اجتماع عام میں فقیدالمثال نمائندگی کے بعد کراچی والوںکی واپسی شروع
  • اجتماع عام میں خواتین کی بھرپور شرکت پر حمیرا طارق کا اظہار تشکر
  • خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ
  • آن لائن معشوقہ کی طرف سے تحفے میں زہریلی شراب: روس نے اپنے افسر کو مارنے کا یوکرینی منصوبہ ناکام بنادیا
  • خواتین کے خلاف بڑھتا تشدد قومی سانحہ بن گیا‘ جنوبی افریقا
  • قائدآباد سے خواتین کو نشہ آور چیز دے کر لوٹنے والی ملزمہ گرفتار
  • حافظ نعیم الرحمان کا اجتماع عام میں خواتین سیشن سے خطاب
  • فیصل آباد کیمیکل فیکٹری میں گیس لیکج سے دھماکہ، ایک خاندان کے 7 افراد سمیت 20 جاں بحق، 21 زخمی: وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس، رپورٹ طلب