خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ادارے کے اعداد وشمار ،دنیا میں آبادی کا تبدیل ہوتا توازن اور صنفی بحث نئی بات نہیں ، جو گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اور یہ بحث بنیادی طور پر تعلیم، ملازمت اور سیاست میں برابری پر مرکوز رہی ہے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبادی کے حوالے سے اب ایک اور مسئلہ سامنے آ رہا ہے جس نے سائنس دانوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کی ہے کہ کئی ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے بڑھ گئی ہے۔اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ کوئی اچانک آنے والی تبدیلی نہیں ہے بلکہ عمر رسیدگی، ہجرت کے رجحانات اور بدلتی ہوئی طرزِ زندگی کے باعث بتدریج وقوع پذیر ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ برائے معیشت اور سماجی امور اور ورلڈ بینک کی 2024 کی آبادیاتی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چند ایسے خطے ہیں جہاں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔آبادی کے لحاظ سے جن ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے ان میں مشرقی یورپ میں لیٹویا، لِتھوانیا اور یوکرین جیسے ممالک میں شامل ہیں۔ جہاں خواتین کی شرح مردوں سے کافی زیادہ ہے، دیگر یورپی ممالک میں روس اور بیلاروس میں بھی خواتین مردوں سے زیادہ ہیں، ایشیا میں نیپال اور ہانگ کانگ شامل ہیں اور جنوبی افریقہ میں لیسوتھواورنمیبیا میں خواتین کی تعداد مردوں سے کافی زیادہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین کی تعداد مردوں سے مردوں سے زیادہ ممالک میں زیادہ ہے
پڑھیں:
وفاق کی زمین کچی آبادی کو کیسے الاٹ کر دی، ریلوے آنکھیں بند کر کے بیٹھا تھا: جسٹس حسن رضوی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ریلوے اراضی پر تجاوزات کیس میں وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ تجاوزات بن رہی تھی، قبضہ ہو رہا تھا اور ریلوے آنکھیں بند کرکے بیٹھا تھا، زمین کی واگزاری کے لیے کسی نے ریلوے کے ہاتھ نہیں باندھ رکھے۔ جسٹس حسن رضوی جسٹس اور کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ریلوے نے ملکیتی زمین کی واپسی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ ریلوے اراضی پر تجاوزات و قبضہ کے ذمہ داران آفیشل کے خلاف ریلوے نے کیا کارروائی کی؟ تفصیلی رپورٹ دی جائے۔جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے ملکیتی زمین پر قبضہ و تجاوزات کو روکنے والا کوئی ہے یا نہیں، ریلوے کی زمین قوم کی امانت ہے۔ قیام پاکستان کے وقت کتنی ٹرینیں چلتی تھیں، آج ریلوے کی ٹرینوں اور پٹڑیوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کے بہترین کلب اور اسپتال تھے لیکن وہ بھی ختم ہوگئے، ریلوے کی زمین پر کچی آبادیاں انڈسٹری اور گوٹھ بن گئے ہیں۔ کیا ریلوے کو تجاوزات اور قبضے کے لیے زمین دی گئی تھی۔ریلوے وکیل سے جسٹس حسن رضوی نے استفسار کیا کہ کیا ریلوے کی زمین کو زیر استعمال لانے کا کوئی پلان ہے؟ ریلوے کو ساری زمین واپس مل جائے تو کیا کریں گے۔ آئینی عدالت کا یہ مطلب نہیں غیر آئینی چیزوں میں چلے جائیں۔وکیل ریلوے شاہ خاور نے بتایا کہ پنڈی میں ریلوے کی 1359 کنال اراضی پنجاب حکومت نے کچی آبادی کو دی تھی اور پنڈی کا ریلوے اسٹیشن بھی اسی اراضی میں شامل تھا، پنجاب نے غلطی تسلیم کر لی ہے اور 1288 کنال اراضی واپس ریلوے کے نام منتقل ہو چکی ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کے افسران ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں، افسران اے سی روم میں بیٹھے رہیں گے تو زمینوں پر قبضہ ہی ہوگا۔ صوبائی حکومت نے وفاق کی زمین کچی آبادی کو کیسے الاٹ کر دی، ریلوے کو تجاوزات کے خاتمے سے کس نے روکا ہے، تجاوزات و قبضے کے خلاف ریلوے ایکشن کیوں نہیں لیتی۔وفاقی آئینی عدالت نے ریلوے اراضی پر تجاوزات و قبضہ کی رپورٹ طلب کرلی۔