یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ جنگیں کبھی تنازعات کا حل نہیں ہوتیں بلکہ نت نئے مسائل کو جنم دینے کا سبب بنتی ہیں جن سے مزید بحران پیدا ہوتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ تنازعات اور کشیدگی کے خاتمے اور مسائل کے قابل قبول حل کے لیے دو طرفہ مذاکرات کو ہمیشہ اہمیت اور فوقیت دی جاتی ہے۔ جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان اول دن سے مسئلہ کشمیر کشیدگی اور جنگوں کی بنیاد بنا ہوا ہے۔
پاکستان کی طرف سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے حوالے سے ہر سطح پر مذاکرات کی خواہش اور پیشکش کے باوجود بھارت دو طرفہ بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا چلا آ رہا ہے۔ بھارت ازخود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا اور سلامتی کونسل میں قرارداد ریکارڈ پر موجود ہے کہ جموں و کشمیر کا علاقہ متنازعہ ہے اور وادی میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے، بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کشمیری استصواب رائے کرانے کے عہد پر کاربند رہیں گے اور اس پر امن بحال ہوتے ہی عمل درآمد کیا جائے گا لیکن افسوس! نہ صرف لال بہادر شاستری بلکہ بعد میں آنے والے کسی بھارتی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پرکاہ کے برابر بھی اہمیت نہ دی۔ نتیجتاً دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی رہی جو جنگوں پر منتج ہوئی۔ اسی باعث اب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان پانچ جنگیں ہو چکی ہیں ۔ پہلی جنگ 1948 میں لڑی گئی جو اقوام متحدہ کی مداخلت پر ختم ہوئی۔ دوسری جنگ 1965 میں لڑی گئی جو پاکستان کی برتری پر اختتام پذیر ہوئی۔ تیسری جنگ 1971 میں لڑی گئی جس کے نتیجے میں پاکستان کا مشرقی بازو ہم سے جدا ہو کر بنگلا دیش بن گیا۔ چوتھی جنگ کارگل کے محاذ پر لڑی گئی اور عالمی دباؤ پر دونوں فریق اپنی اپنی پہلی پوزیشن پر واپس آگئے۔
پانچویں جنگ جس کا پرچار آج پوری دنیا میں ہو رہا ہے وہ مئی 2025 کے پہلے عشرے میں چار دن تک لڑی گئی (7 مئی 2025 سے 10 مئی2025 تک)۔ اس جنگ میں پاکستان نے واضح برتری کے ساتھ بھارت پر فتح حاصل کی۔ بھارت کی شکست اور پاکستان کی شان دار کامیابی کا سہرا پاک فوج کے سپہ سالار اعظم فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے سر جاتا ہے جنھوں نے اپنی پیشہ ورانہ جنگی مہارت اور تجربے سے بھارت کو ایسی عبرت ناک شکست سے دوچار کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی عالمی برادری میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے سات رافیل طیارے گرا کر بھارت پر اپنی ایسی دھاک بٹھائی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار اس فتح کا اپنی تقریروں اور بیانات میں تذکرہ کرکے مودی کے زخموں پر نمک پاشی کرتے رہتے ہیں اور اب امریکی کانگریس نے بھی پاک بھارت جنگ میں بھارتی شکست پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔
امریکا چین اقتصادی و سلامتی جائزہ مشن کی جانب سے کانگریس میں جو رپورٹ جمع کرائی گئی ہے اس کے مطابق پاکستان نے بھارت پر واضح فوجی برتری حاصل کی، اس جنگ میں پاکستان نے چینی ہتھیاروں کی مدد سے رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا جو بجا طور پر چینی ہتھیاروں کی فروخت کا پیمانہ بن گیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجا طور پر کہا کہ چار روزہ جنگ کے بعد بھارتی فوج گھٹنوں پر آگئی۔ امریکی کانگریس کی حالیہ رپورٹ نے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی طرف سے بھارت کو زناٹے دار تھپڑ رسید کرنے اور پاکستان کی فتح پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔
انھوں نے واضح طور پر کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا حق ملنے تک پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیر اعظم پاکستان نے کی فتوحات کا دائرہ معاشی میدان تک بڑھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا جو یقینا قابل ستائش ہے لیکن حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی صورت حال اور حکومتی کارکردگی کے حوالے سے 186 صفحات پر مشتمل جو رپورٹ جاری کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے ہر درجے پر بدعنوانی موجود ہے جس میں سب سے زیادہ نقصان دہ کرپشن ہے جو طاقتور اور مراعات یافتہ حلقے اہم معاشی شعبوں پر اثر انداز ہو کر کرتے ہیں۔
جن میں ریاستی ملکیتی یا ریاستی سرپرستی یافتہ ادارے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں قائد اعظم کے 1947 کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آج 70 برس بعد بھی بدعنوانی ملک کی معاشی و سماجی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے چشم کشا حقائق نے ہمارے سسٹمکا پول کھول دیا ہے اور سسٹم کی بدعنوانیوں اور کرپشن پر اپنی مہر تصدیق ثبت کردی ہے جو حکمرانوں اور صاحب اختیار حلقوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں پاکستان پاکستان کی پاکستان نے بھارت کے لڑی گئی
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی کی تصدیق، شیخ وقاص اکرم کا بیان
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آرٹیکل 10 اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، بشریٰ بی بی کو بھی بانیٔ پی ٹی آئی سے نہیں ملنے دیا جا رہا۔ اِن کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی 7 مرتبہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے گئے، منتخب وزیرِ اعلیٰ کو روک کر صوبےکی تذلیل کی جا رہی ہے۔