امریکا نے وینزویلین صدر کے نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل دیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے منشیات فروش نیٹ ورک ڈی لاس سولز کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کردیا۔ اس سے امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ امریکی حکومت واضح طور پر اس گروپ پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس کی قیادت وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو خود کر رہے ہیں۔ اس کے نام کا انگریزی ترجمہ کارٹیل آف دی سنز ہے۔ وسیع پیمانے پر امریکی فوج کی موجودگی اور فوجی قوت میں اضافے اور جزائر غرب الہند اور بحرالکاہل میں منشیات کی مبینہ اسمگلنگ میں ملوث تنظیموں کو نشانہ بنانے کے لیے شدت اختیار کرتی ہوئی کارروائیوں کے درمیان یہ نامزدگی ہوئی ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بردار بحری بیڑا یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ نومبر میں اس خطے میں پہنچا جس سے مادورو انتظامیہ کے اندر یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ شاید امریکا وینزویلا کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ حالیہ ہفتوں میں واشنگٹن نے پہلے ہی براہِ راست کارروائیاں کرتے ہوئے وینزویلا کے ساحل کے قریب ایسے جہاز تباہ کیے ہیں جن پر منشیات کی سمگلنگ کا شبہہ تھا۔ یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے ہوائی کمپنیوں کو پھیلتے ہوئے بحران کے باعث احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہوئے ہدایت جاری کی۔ اس کے جواب میں کئی ائرلائنز نے وینزویلا جانے اور وہاں سے آنے والی تمام پروازیں منسوخ کر دیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزدگی کے اقدام سے امریکی حکومت کو منشیات کے دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے اختیارات کا ایک مکمل گروپ مل گیا ہے۔ منشیات نیٹ ورک ڈی لاس سولز اب نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جس میں شدت پسند گروہوں کے ساتھ میکسیکن، ایکواڈور اور کولمبیا کے کارٹلز اور وینزویلا کے بدنامِ زمانہ ٹرین ڈی آراگوا جیسے منشیات کے طاقتور گروہ شامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وینزویلا کے
پڑھیں:
سوڈان میں جنگ بندی کے لیے عالمی منصوبہ تیار ہے‘ امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی اور عرب امور کے مشیر مسعد بولس نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو امید ہے کہ سوڈان میں فریقین جنگ بندی کی تجویز قبول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیش کردہ اقدامات پر پہلے ہی عمل کیا جاتا تو الفاشر میں ہونے والے واقعات سے بچا جا سکتا تھا ۔ مسعد نے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان کی صورتحال انتہائی خطرناک اور کشیدہ ہے۔ امریکی انتظامیہ نے چہار فریقی بین الاقوامی گروپ کے تعاون سے جو منصوبہ تیار کیا ہے وہ ملک میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مسعد بولس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والی پیشگی شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔ بحران کا حتمی حل سوڈان کے اندر سے آنا چاہیے۔ مسعد نے وضاحت کی ہے کہ امریکا کے پاس ایک تفصیلی حل کی تجویز ہے جو تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تجویز جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل پر مرکوز ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک جامع قومی مذاکرات کی دعوت بھی شامل ہے۔ اس تجویز میں جنگ کے بعد تعمیر نو کے طریقے اور ملک میں حکومتی ڈھانچے کی تنظیم نو کے میکانزم بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سوڈان کی جنگ کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تنازع کے دونوں فریقوں کے ساتھ روزانہ کے رابطے میں ہے۔ آئندہ عرصے میں دونوں جانب کی قیادت کو واشنگٹن میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سوڈان میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ انسانی امداد کو جلد از جلد الفاشر شہر پہنچایا جانا چاہیے۔واضح رہے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے عزم کے بعد واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ امن کے حصول کے لیے تعاون پر اپنی آمادگی کی تصدیق کی تھی۔ البرہان کی سربراہی میں خود مختار کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کے لیے سنجیدہ شمولیت کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کرتی ہے۔ عبدالفتاح البرہان سوڈانی خونریزی کو روکنے کے لیے سعودی اور امریکی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ البرہان نے واشنگٹن میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد پلیٹ فارم ایکس پر اظہار تشکر کیا۔