data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے تمام بڑی امریکی ائرلائنز کو سخت وارننگ جاری کی ہے کہ وینزویلا کی فضائی حدود میں پروازیں ممکنہ طور پر خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایف اے اے نے ائرلائنز کو ہدایت کی ہے کہ اس فضائی خطے میں داخل ہوتے وقت انتہائی احتیاط برتی جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ وینزویلا میں سیکورٹی صورتِ حال تیزی سے خراب ہو رہی ہے جبکہ ملک کے اندر اور ارد گرد فوجی سرگرمیوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال ہر طیارے کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں خطے میں امریکی فوجی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکی بحریہ نے اپنا سب سے بڑا ائرکرافٹ کیریئر، کم از کم 8جنگی جہاز اور ایف 35 طیارے تعینات کر رکھے ہیں۔ امریکی حکومت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے تحت مبینہ منشیات لے جانے والی کشتیوں کو بمباری کا نشانہ بھی بنا چکی ہے جو وینزویلا اور دیگر لاطینی امریکی ممالک کے ساحلوں سے روانہ ہوتی تھیں۔ اگرچہ امریکا نے 2019 ء سے وینزویلا کے لیے براہ راست مسافر یا کارگو پروازیں بند کر رکھی ہیں، لیکن کچھ امریکی ائرلائنز جنوبی امریکا کے راستے پروازوں کے دوران وینزویلا کے اوپر سے گزرتی رہی ہیں۔ امریکن ائرلائنز کا کہنا ہے کہ وہ اکتوبر ہی میں وینزویلا کے اوپر سے پرواز کرنا بند کر چکی ہیں۔ ڈیلٹا ایئرلائنز نے بھی کہا کہ اس نے کافی عرصہ پہلے ہی یہ راستہ ترک کر دیا تھا۔ یونائیٹڈ ایئرلائنز نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ واضح رہے کہ نیا امریکی حکم براہِ راست پروازوں پر پابندی عائد نہیں کرتا، تاہم ائرلائنز کو پابند بنایا گیا ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وینزویلا کے ائرلائنز کو

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کی فوج تعیناتی کا فیصلہ روک کر بڑا حکم جاری کردیا

واشنگٹن: امریکا میں فیڈرل جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں فوج تعینات کرنے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل گارڈ فورسز کو شہر میں ممکنہ بے امنی کے پیش نظر تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا، تاہم مقامی حکام نے اس فیصلے کو قانونی اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جیا کوب نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کا اقدام واشنگٹن ڈی سی کے میئر اور مقامی انتظامیہ کی قانونی اتھارٹی کو نظرانداز کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ وفاقی حکومت کو مخصوص حالات میں ریاستی یا ضلعی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل ہوتا ہے، لیکن مقامی معاملات میں فوج تعینات کرنا ایسا قدم ہے جس کے لیے غیر معمولی جواز درکار ہوتا ہے، جو اس کیس میں پیش نہیں کیا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جج نے یہ حکم فوری طور پر نافذ نہیں کیا بلکہ اس پر 21 دن کی تاخیر لگا دی ہے۔ اس تاخیر کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اپیل کا حق استعمال کرنے کی مہلت مل سکے، جس کے بعد حتمی فیصلہ اعلیٰ عدالت میں بھی زیرِ غور آسکتا ہے۔

یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی کے اٹارنی جنرل برایان شوالب کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ نیشنل گارڈ یا فوجی اہلکاروں کی تعیناتی شہر کی خودمختاری پر براہ راست اثر انداز ہو سکتی ہے۔

شوالب نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ مقامی معاملات، خصوصاً سیکورٹی اور پولیسنگ سے متعلق فیصلے، مقامی اداروں کی ذمہ داری ہیں اور ان میں وفاقی حکومت کی یکطرفہ مداخلت آئینی توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ صدر کو وفاقی املاک یا سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے فورس تعینات کرنے کا حق حاصل ہے، مگر اس اختیار کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شہر کے اندرونی جرائم، احتجاج یا مقامی حکمرانی کے معاملات میں براہ راست فوج داخل کر سکتے ہیں۔ مقامی اور وفاقی حکومت کے درمیان اختیارات کی تقسیم ایک حساس آئینی معاملہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی نائب صدر کا یوکرینی صدر سے رابطہ، زیلنسکی کو امن منصوبے پر راضی کرنیکی کوشش
  • وینزویلا امریکا کے لیے دوسرا ویتنام؟؟
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
  • امریکا نے وینزویلا کے صدر کے گروپ کو دہشت گرد قرار دے دیا
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کی فوج تعیناتی کا فیصلہ روک کر بڑا حکم جاری کردیا
  • لوگو والی کاپیاں اوریونیفارم فروخت کرنے والے17 بڑے اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری
  • اقوامِ متحدہ کا انتباہ: ٹی ٹی پی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ، افغان حکام کی مبینہ پشت پناہی جاری
  • ٹرمپ نے جیفری ایپسٹین کی مزید دستاویزات جاری کرنے کے بل پر دستخط کر دیے
  • امریکا اور روس کا خفیہ امن منصوبہ: یوکرین سے علاقہ چھوڑنے اور فوج نصف کرنے کا مطالبہ