سوڈان میں جنگ بندی کے لیے عالمی منصوبہ تیار ہے‘ امریکا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی اور عرب امور کے مشیر مسعد بولس نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو امید ہے کہ سوڈان میں فریقین جنگ بندی کی تجویز قبول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیش کردہ اقدامات پر پہلے ہی عمل کیا جاتا تو الفاشر میں ہونے والے واقعات سے بچا جا سکتا تھا ۔ مسعد نے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان کی صورتحال انتہائی خطرناک اور کشیدہ ہے۔ امریکی انتظامیہ نے چہار فریقی بین الاقوامی گروپ کے تعاون سے جو منصوبہ تیار کیا ہے وہ ملک میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مسعد بولس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والی پیشگی شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔ بحران کا حتمی حل سوڈان کے اندر سے آنا چاہیے۔ مسعد نے وضاحت کی ہے کہ امریکا کے پاس ایک تفصیلی حل کی تجویز ہے جو تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تجویز جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل پر مرکوز ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک جامع قومی مذاکرات کی دعوت بھی شامل ہے۔ اس تجویز میں جنگ کے بعد تعمیر نو کے طریقے اور ملک میں حکومتی ڈھانچے کی تنظیم نو کے میکانزم بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سوڈان کی جنگ کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تنازع کے دونوں فریقوں کے ساتھ روزانہ کے رابطے میں ہے۔ آئندہ عرصے میں دونوں جانب کی قیادت کو واشنگٹن میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سوڈان میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ انسانی امداد کو جلد از جلد الفاشر شہر پہنچایا جانا چاہیے۔واضح رہے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے عزم کے بعد واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ امن کے حصول کے لیے تعاون پر اپنی آمادگی کی تصدیق کی تھی۔ البرہان کی سربراہی میں خود مختار کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کے لیے سنجیدہ شمولیت کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کرتی ہے۔ عبدالفتاح البرہان سوڈانی خونریزی کو روکنے کے لیے سعودی اور امریکی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ البرہان نے واشنگٹن میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد پلیٹ فارم ایکس پر اظہار تشکر کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار
جنوبی افریقہ کے G20 اجلاس میں عالمی طاقتوں نے امریکی بائیکاٹ کے باوجود ایک متفقہ مسودہ اعلامیہ تیار کر لیا ہے۔ یہ اعلامیہ اقتصادی تعاون، عالمی ترقیاتی منصوبوں، اور ماحولیاتی مسائل پر مشترکہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی حکومت نے اجلاس میں حصہ نہیں لیا، جس سے عالمی سطح پر اجلاس کی اہمیت اور دباؤ میں اضافہ ہوا۔ دیگر بڑی معیشتوں نے اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا تاکہ اقتصادی اور ماحولیاتی تعاون جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں: روس امریکہ کشیدگی: جی 20 اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا
یہ اقدام دنیا کے 20 اہم معیشتوں کے اتحاد اور ملّی تعاون کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اعلامیہ مستقبل کے بین الاقوامی مذاکرات میں بنیادی حوالہ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جی 20 (G20) 1999 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان غیر رسمی اقتصادی فورم کے طور پر قائم ہوا۔ اس کا مقصد عالمی مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
اس میں اصل میں 19 ممالک اور یورپی یونین شامل تھے، جبکہ 2023 سے افریقی یونین بھی رکن بن گئی ہے۔ یہ ممالک عالمی GDP کا قریباً 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں پہلی مرتبہ جی 20 سمٹ کا انعقاد شہریوں کو مہنگا پڑ گیا
G20 نے عالمی شہرت 2008 کے اقتصادی بحران کے بعد حاصل کی، جب G7 ممالک دنیا بھر کے مالی مسائل کو تنہا حل نہیں کر سکے۔ سال بھر کے اجلاسوں کے بعد رہنما سالانہ سربراہی اجلاس میں مل کر اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور غیر پابند رہنما اعلامیہ جاری کرتے ہیں۔
2025 کا G20 اجلاس جنوبی افریقہ کے جوہانسبورگ میں Nasrec Expo Centre میں 22 نومبر سے 2 روزہ ہوگا۔ جنوبی افریقہ نومبر 2024 سے صدرات سنبھالے ہوئے ہے اور 30 نومبر 2025 کو اسے امریکا کو منتقل کرے گا۔ یہ اجلاس دنیا کی بڑی معیشتوں کو اہم عالمی چیلنجز پر بات چیت اور تعاون کا موقع فراہم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Nasrec Expo Centre جنوبی افریقہ