امریکا اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی فارمولے پر پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا:امریکا اور یوکرین کے اعلیٰ حکام نے جنیوا میں یوکرین میں جاری جنگ کے حل کے لیے نئے مجوزہ امن پلان پر اہم بات چیت کی جو کئی یورپی دارالحکومتوں کی گہری نظر میں ہے، مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ 28 نکاتی امن منصوبہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، جس پر کیف اور اس کے اتحادیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی وفد کی قیادت سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں جبکہ یوکرینی ٹیم کی سربراہی چیف آف اسٹاف آندرے یرماک کر رہے ہیں، امریکی آرمی سیکریٹری ڈینیئل ڈرسکول بھی وفد کا حصہ ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ دونوں فریق جنگ کے خاتمے کے اقدامات پر کام کر رہے ہیں، سفارت کاری دوبارہ متحرک ہوئی ہے اور یہ مثبت پیش رفت ہے،تمام فریق تعمیری کردار ادا کریں اور آج کی بات چیت کے مثبت نتائج نکلیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جی 20 کا اجلاس جوہانسبرگ میں اختتام کو پہنچا، امریکا اور جنوبی افریقہ تعلقات کشیدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جوہانسبرگ :جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس کا اختتام ہوا، جہاں میزبان ملک نے گروپ کی صدارت امریکی صدر کے حوالے کر دی، امریکی رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا نے جی 20 اجلاس کو باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے صدارت سونپی اور کہا کہ جنوبی افریقہ نے اپنی صدارت کے دوران افریقہ اور گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو ایجنڈے کے مرکز میں رکھا اور اس دوران انڈونیشیا، بھارت اور برازیل کی سابقہ صدارتوں کے ترقیاتی فوکس کو آگے بڑھایا۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب جی 20 اجلاس افریقی سرزمین پر ہوا اور یہ نہ صرف جنوبی افریقہ بلکہ پورے افریقہ کے لیے تاریخی اہمیت رکھتا ہے، 21ویں صدی میں سب سے بڑی معاشی ترقی کے مواقع افریقہ میں ہیں، جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مضبوط عالمی شراکت داری ضروری ہے۔
اجلاس کے دوران جاری اعلامیے میں عالمی رہنماؤں نے سوڈان، کانگو ڈیموکریٹک ریپبلک، فلسطینی علاقوں اور یوکرین میں منصفانہ، جامع اور پائیدار امن قائم کرنے کا عزم کیا اور دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔
خیال رہےکہ جی 20 اجلاس کا آغاز امریکی صدر کی غیر موجودگی میں ہوا حالانکہ امریکا جنوبی افریقہ کے بعد گروپ کی صدارت سنبھالنے والا ملک ہے، جس کے لیے عام طور پر ہینڈ اوور کی تقریب لازمی ہوتی ہے۔
اس معاملے پر صدر رامافوسا نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے موقف بدلنے کی گنجائش ہو سکتی ہے، وائٹ ہاؤس نے اس دعوے کی فوری طور پر تردید کر دی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کسی امریکی اہلکار کو جوہانسبرگ نہیں بھیجیں گے، جنوبی افریقہ نے سفید افریکنر آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جنہیں جنوبی افریقہ کی حکومت بار بار بے بنیاد قرار دے چکی ہے، امریکا اور جنوبی افریقہ کے تعلقات سفارتی اور پالیسی اختلافات کی وجہ سے انتہائی کشیدہ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔